قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں لکشدیپ کے ممبر پارلیمنٹ کی رکنیت ہائی کورٹ سے بحال ہونے کے بعد الیکشن کمیشن کو لکشدیپ ضمنی انتخاب کو رد کرنا پڑا تھا ۔ دراصل نچلی عدالت سے قصوروار قرار دئے جانے کے بعد لکشدیپ کے ممبر پارلیمنٹ محمد فیضل کی رکنیت ختم کردی گئی تھی ۔ اس کے بعد الیکشن کمیشن نے ضمنی الیکشن کا اعلان کردیا تھا ۔ پھر جب ہائی کورٹ سے محمد فیضل کو راحت ملی تو الیکشن کمیشن کو اپنا فیصلہ واپس لینا پڑا ۔
تاہم ویٹ اینڈ واچ کا مطلب یہ نہیں ہے کہ الیکشن کمیشن کئی ہفتوں تک انتظار کرے گا بلکہ آنے والے کچھ دنوں کیلئے ویٹ اینڈ واچ کی پالیسی اختیار کرے گا تاکہ راہل گاندھی کے اگلے قانونی عمل کے نتیجہ کو دیکھ سکے ۔ اگر راہل گاندھی کے قانونی عمل میں کوئی جلد فیصلہ نہیں آتا ہے تو الیکشن کمیشن ضمنی الیکشن کا اعلان کردے گا ۔
بتادیں کہ سال 2019 میں وائناڈ سے لوک سبھا رکن رہنے کے دوران راہل گاندھی انتخابی تشہیر کیلئے کرناٹک کے کولار گئے تھے ۔ اس دوران انہوں نے ایک انتخابی ریلی کو خطاب کرتے ہوئے مبینہ طور پر کہا تھا کہ 'کیوں سبھی چوروں کا سرنیم مودی ہوتا ہے؟' اس بیان کے بعد کافی سیاست ہوئی تھی ۔
اس کے بعد بی جے پی ممبر اسمبلی اور گجرات کے سابق وزیر پورنیش مودی نے راہل گاندھی کے خلاف ہتک عزت کا کیس کیا تھا ۔ انہوں نے الزام لگایا تھا کہ راہل گاندھی نے اپنے بیان سے پورے مودی سماج کی توہین کی ہے ۔