___________________
✒️ ڈاکٹر آصف فیضی (مالیگاؤں)
📞9270055443
___________________
🌸ایک وقت وہ بھی تھا جب عید کی مبارکباد دینے کے لئے عید کارڈ بھیجے جاتے تھے۔عید کارڈ بھی دراصل ہمارے کلچر کا ایک اہم حصہ تھے۔عید کارڈ پر مبارکبادی کے خوبصورت جملے اور اشعار کے ذریعے اپنے قلبی جذبات کا اظہار کیا جاتا تھا۔عید کارڈ پا کر جو خوشی حاصل ہوتی تھی اسے بیان کرنا مشکل ہے۔
دوستوں اور رشتے داروں کے آئے ہوئے عید کارڈ ہم یادگار کے طور پر محفوظ رکھ لیا کرتے تھے اور مختلف موقعوں سے اسے نکال کر دیکھتے تھے۔ یہ عید کارڈ آنکھوں کے سکون اور دل کی خوشی کا سامان ہوا کرتے تھے۔ساتھ ہی ساتھ رشتوں کی مضبوطی کا ذریعہ بھی ہوتے تھے۔
عید کارڈ کے لئے شہر کی چند دکانیں مشہور تھیں جہاں عید کارڈ دیکھنے اور خریدنے والوں کی بھیڑ ہوا کرتی تھی۔جس میں مسیح امین کٹلری،سویرا بکڈپو اور پانچ قندیل پر انیل جنرل اسٹور کا شمار تھا۔پہلے سادے،رنگ برنگے پھولوں سے سجے،پرنٹیڈ عید کارڈ ہوتے تھے،پھر امبوز اور جاپانی کٹنگ آرٹ کے عید کارڈ آنے لگے۔ میوزک والے عید کارڈ سب سے مہنگے ہوا کرتے تھے،جسے کھولنے پر میوزک بجتی تھی۔
ہمیں بھی عید کارڈ بھیجنے کا شوق تھا۔مگر ہمیں بازار میں دستیاب عید کارڈ پسند نہیں تھے،اس لئے ہم ماہ رمضان آتے ہی عید کارڈ بنانے کے سازوسامان خرید کر لے آتے اور روزانہ اپنے ہاتھوں سے عید کارڈ بنا کر جمع کرتے جاتے۔آخری عشرے میں بیرون شہر پوسٹ سے بھیج دیتے۔مقامی احباب کو خود گھر جاکر عید کارڈ دیتے۔بعض احباب عید کارڈ کی فرمائش بھی کرتے۔ہمارے ہاتھوں کے بنے ہوئے عید کارڈ آج بھی بعض دوستوں کے پاس محفوظ ہیں۔زندگی کی بڑھتی مصروفیات نے آہستہ آہستہ عید کارڈ بنانے کے مشغلے کو بند ہونے کی حد تک متاثر کردیا۔اب صرف یادیں ہی باقی ہیں،پر یہ بھی کچھ کم دولت نہیں ہے۔
ماہ رمضان میں ہم اسکول میں بچوں کو مختلف قسم کے عید کارڈ بنانا سکھاتے۔ اور ان کے بنے ہوئے عید کارڈ انہی کے والدین کو ڈاک کے ذریعے روانہ کر دیتے،جسے پا کر والدین بہت خوش ہوتے۔ بچوں کی خوشی کا تو کوئی ٹھکانہ نہیں ہوتا۔
موبائل کی آمد نے عید کارڈ کلچر کو بھی رخصت کردیا۔اب تو واٹس ایپ کے ذریعے برقی عید کارڈ بھیجنے کا رواج ہے۔عید کارڈ بھیجنے کا سلسلہ تو اب بھی جاری ہے مگر اس میں وہ محبت،وہ جذبات اور اپنائیت کہاں جو عید کارڈ میں تھی۔نا بھیجنے والوں کو وہ خوشی نا پانے والوں کو۔سب کچھ ڈیجیٹل سا ہوگیا ہے۔۔۔۔ شاید تعلقات،رشتے درایاں، دوستی درایاں اور شاید دل بھی۔۔۔۔۔
عید کارڈ کے خاتمے کے ساتھ ہی محبتوں کے ایک کے ایک عہد کا خاتمہ ہو گیا۔۔۔۔۔