بھوپال : ورلڈ ہیریٹیج ڈے کے موقع پر بھوپال کی سماجی تنظیموں کے ذریعہ ایک بار پھر نوابین بھوپال کے ذریعہ تعمیر کی گئی تاریخی عمارتوں کے تحفظ کا مطالبہ شروع ہوگیا ہے۔ واضح رہے کہ ریاست بھوپال پر سترہ سو بائیس سے انیس سو انچاس تک نو مرد اور چار بیگمات کی حکومت رہی ہے۔ نوابین بھوپال کے عہد میں یہاں کے نوابوں کے ساتھ امرا و رؤسا کے ذریعہ جو عمارتیں تعمیر کی گئیں ان میں سے دو سو ستر کے قریب عمارتیں فن تعمیر کے حوالے سے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ بھوپال مدھیہ پردیش کی راجدھانی ہے اور یہاں پر وزیر اعلی سے لیکر کابینہ وزیر اور سرکار کے عہدیداران رہتے ہیں اس کے باؤجود بھوپال کی تاریخی عمارتیں جو آثار قدیمہ کا قیمتی سرمایہ ہیں اپنوں کی بے حسی اور حکومت کی بے توجہی کے سبب اپنا وجود کھوتی جارہی ہیں۔
ممتاز مورخ رضوان انصاری نے نیوز 18 اردو سے خاص بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بھوپال میں نوابین کے عہد میں دوسو سے زیادہ عمارتیں تعمیر کی گئیں ہیں اور ان میں بعض عمارتیں فن تعمیر کا ایسا شاہکار جن کیں نظیر کہیں اور نہیں ملتی ہیں۔ بھوپال ہندستان کا واحد ایسا شہر ہے جہاں پر انڈو عرب، انڈو ایران فن تعمیر کی عمارتیں تو ہیں ہی یہاں پر انڈو فرنچ طرز تعمیر کی بہترین عمارتیں موجود ہیں لیکن اب اس کی جانب کوئی توجہ دینے والا نہیں ہے۔ جب نیپولیئن نے فرانس پر حملہ کیا تھا تو وہاں کی رائل فیملی کے کچھ لوگ ہندستان بھوپال آگئے تھے۔ یہاں کی بوربن فیملی اسی نسل سے تعلق رکھتی ہے۔ شوکت محل اور زینت محل میں انڈوفرنچ طرز تعمیر کی استعمال کیاگیا ہے۔حکومت کو اس قیمتی ورثہ کو اور اس کے علاوہ یہاں کی مندر اور مساجد جو صدیوں قدیم ہیں وہ بھی حکومت کی توجہ چاہتے ہیں۔ حکومت کی توجہ ہوجائے گی تو ان عمارتوں کو نہ صرف عمر بڑھ جائے گی بلکہ اس کو ہم آئندہ نسلوں تک منتقل کرنے کے لائق بھی بن جائیں گے۔
وہیں سماجی کارکن مجاہد خان کہتے ہیں کہ بھوپال کی تاریخی عمارتوں کے تحفظ کو لیکر ہم لوگوں نے پہلے بھی تحریک چلائی ہے اور محکمہ آثار قدیمہ کے علاوہ حکومت کے دوسرے محکموں کو درحواست دی ہے مگر افسوس کی اس جانب حکومت کی کوئی توجہ نہیں ہے۔ حکومت کے ذریعہ اپنی تشہیر پر جتنا سرمایہ صرف کیا جاتا ہے اس کا عشر عشیر بھی اگر اس جانب توجہ دی جائے تو بھوپال کی قیمتی وراثت کا تحفظ یقینی ہو جائے۔
وہیں مدھیہ پردیش علما بورڈ کے صدر قاضی سید انس علی ندوی نے نیوز 18 اردو سے خاص بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ تاریخی ورثے کا تحفظ حکومتوں کے فرائض میں شامل ہے ۔ لیکن ہماری حکومتوں کی ترجیحات میں وراثت نہیں ہے بلکہ حکومت میں بنے رہنا ہے۔ بھوپال میں سب سے زیادہ تاریخی عمارتیں اقبال میدان کے آس پاس ہیں اور سیاح بھوپال جب بھی آتے ہیں تو سب سے پہلے وہ اقبال میدان اور یہاں کے شاہی محلات کو دیکھنے کو نہیں آتے ہیں۔