نارتھ امبر لینڈ: امریکی نفسیاتی معالج اور کئی کتابوں کی مصنفہ ڈاکٹر تھیما برائنٹ کہتی ہیں کہ اگر آپ کا کوئی عزیز ان سات باتوں میں ایک یا اس سے زائد کا مظاہرہ کررہا ہے تو اسے نفسیاتی اور اعصابی مدد اور علاج درکار ہیں۔ اس طرح بروقت مداخلت و علاج سے اس صورتحال کو پہلے مرحلے میں ہی مزید بگڑنے سے بچایا جاسکتا ہے۔
ٹیکسٹ کا جواب دینے میں تاخیر
ڈاکٹر تھیما کے مطابق اگرچہ مختلف افراد میں نفسیاتی شواہد مختلف ہوسکتے ہیں لیکن ان میں ایک عام کیفیت یہ ہے کہ جب انہیں فون پر کوئی پیغام دیا جائے یا گفتگو کی جائے تو وہ اس کا جواب تاخیر سے دیتے ہیں۔ اسی طرح ٹیکسٹ لکھتے ہوئے بھی ان کی رفتار بہت سست ہوجاتی ہے۔
اگر کوئی دوست آپ کو پابندی سے ٹیکسٹ کررہا تھا تو اور اب رابطہ نہیں کررہا تب بھی اس کی خبر گیری ایک مفید کام ہوسکتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ڈپریشن میں لوگ خود کو تنہا محسوس کرنے لگتے ہیں اور بات چیت بھی کم کرتے ہیں۔
جلد، بال اور ناخن کو کھینچنا
یہ ایک اور اہم علامت ہے کہ نفسیاتی الجھنوں کے شکار افراد اپنے بالوں، ناخنوں اور جلد کو کھینچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ شاید اس طرح انہیں سکون ملتا ہو۔ جلد کھینچنے یا نوچنے کی کیفیت کو ’ڈرماٹیلومینیا‘ کہا جاتا ہے اور 20 میں سے ایک فرد کو زندگی میں اس کا سامنا ہوتا ہے۔
ڈاکٹر تھیما کے مطابق لوگ اپنا اظہار نہیں کرسکتے تو اس عمل سے عیاں کرتے ہیں۔ کئی افراد کو تو بال یا کھال کھینچنے کا اندازہ ہی نہیں ہوتا۔
شکست خوردہ اور مایوسی بھری گفتگو
اکثر آپ اپنے دوستوں کے ساتھ بیٹھے ہوں اور کوئی ایک شخص خود کو شکست خوردہ قرار دے اور لعن طعن کرے تو یہ بھی ایک نفسیاتی عارضہ ہوسکتا ہے۔ ڈاکٹر تھیما کے مطابق ایسے لوگ کہتے ہیں کہ ’میں یہ نہیں کرسکتا، یا مجھے نوکری کیوں نہیں ملتی وغیرہ۔‘
ذیادہ شدت والی کیفیت میں وہ خود کو بدتر اور کمترین قرار دیتے ہیں۔ ان کی باتوں میں ناامیدی اور حد درجے کی مایوسی سامنے آتی ہے۔ ایسے لوگوں کو فوری مدد درکار ہوتی ہے۔
بچوں اور پالتو جانوروں سے خوف
نفسیاتی کیفیات کے شکار افراد اکثر بچوں اور پالتو جانوروں سے چڑتے اور خوفزدہ بھی ہوجاتے ہیں کیونکہ وہ جذباتی طور پر ایک مشکل کیفیت سے گزررہے ہوتے ہیں۔
ڈاکٹرتھیما برائنٹ کے مطابق بعض افراد یہ بھی کرتے ہیں کہ اپنا غصہ بچوں اور پالتو جانوروں پر نکالتے ہیں۔ اس طرح وہ بے بس اور بے ضرر اجسام پر اپنا ملبہ گراتے ہیں کیونکہ وہ باہر کی دنیا میں خود کو بے وقعت اور بے بس قرار دیتے ہیں۔
ایک وقت ایسا بھی آتا ہے کہ خود بچے بھی ایسے لوگوں سے ڈرنا شروع ہوجاتے ہیں۔
وزن کا بڑھنا یا گرنا
ڈاکٹر تھیما کے مطابق دماغی امراض میں اچانک وزن بڑھ جاتا ہے یا پھر کم ہوجاتا ہے۔ ڈپریشن میں انسان یا تو کم کھاتا ہے یا اندھا دھند زیادہ کھاتا ہے جس سے موٹاپا اور وزن میں کمی جیسی دونوں کیفیات پیدا ہوسکتی ہیں۔ پھر ایسے لوگ ورزش اور واک وغیرہ سے دور رہتے ہیں اور یوں بدن پر چربی بنتی رہتی ہے۔
ذاتی اشیا کا بےہنگم ڈھیر
ڈاکٹر تھیما کے مطابق گھر میں کپڑوں، کتابوں اور دیگر ذاتی اشیا کا بکھراؤ بھی ذہنی تناؤ کو ظاہر کرتا ہے۔ وجہ یہ ہوتی ہے کہ بے ہنگم فکرات کا اثر خود ان پر ایسا ہوتا ہے کہ وہ اپنی اشیا کو قرینے سے رکھنے میں دلچسپی نہیں لیتے۔
شاید بکھری ہوئی بے ترتیب اشیا سے انہیں تسکین ملتی ہے لیکن یہ کیفیت بہت عام بھی ہے جو نفسیاتی عوارض کو ظاہر کرتی ہے۔
معمولی باتوں پر غصہ ہونا
چھوٹی چھوٹی باتوں پر بہت زیادہ غصہ ہونا بھی نفسیاتی کیفیت کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ان میں کھانے میں تاخیر سے لے کر بجلی کے بلوں میں اضافہ تک شامل ہے۔ یہاں تک کہ اگرآپ کے بچے جوتے کے تسمے باندھنے میں دیر لگائیں تب بھی طیش آنے لگتا ہے۔
ماہرین کے مطابق ان کیفیات میں بہت ضروری ہے کہ بیمار شخص کو سکون فراہم کیا جائے اور اس کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے معالج سے رجوع کیا جائے۔