شہر مالیگاؤں ادبی حوالے سے معروف بھی ہے اور مشہور بھی. اب تک
سینکڑوں مجموعہ کلام شائع ہوئے اور یہ سلسلہ اب بھی دراز ہے. مالیگاؤں شہر کا اولین مجموعہ عطا مالیگانوی کا دیوان تھا اس وقت سے اب تک مختلف شعرا نے نے افکار کے دیئے جلائے اور سوختہ راتوں میں دیدے ٹپکانے کے بعد اپنا شعری سرمایہ دنیائے ادب کے سپرد کیا. اس احسن روایت کو آگے بڑھاتے ہوئے شہر عزیز کے مشہور شاعر ندا فاروقی، اپنا مجموعہ کلام حرف ِگمشدہ اسی ماہ دنیائے ادب کے حوالے کریں گے.
ندا فاروقی ادب کیلئے نیا نام نہیں. انہوں نے 1998 سے شاعری کی ابتداء کی. انجمن ارتقائے ادب سے وابستگی کے علاوہ ماہنامہ بیباک میں نائب مدیر کے طور پر ذمہ داریاں نبھائیں. مدیر بیباک احمد عثمانی کے انتقال کے بعد پرچے کو جاری رکھا اور ادارت کی ذمہ داریاں بطریق احسن انجام دیں.
عموماً شعرا اپنی بات سے آگے کسی بات کو خاطر میں نہیں لاتے اور نہ ہی اسے قابل اعتنا سمجھتے ہیں. ندا فاروقی اس سلسلے میں اپنی روش آپ بنا کر اسی پر اپنا سفر جاری رکھے ہوئے ہیں. انہیں اس بات کا ادراک ہے کہ روایت اور جدیدیت سے بچ کر اپنا راستہ آپ منتخب کرنا مشکل ہے ان ہی کے الفاظ میں
میرا سخن جدید و روایت کا ہے نقیب
تلواریں دو رکھی ہیں مری اک میان میں
اپنے میان میں دو تلواریں رکھنے کا دعویٰ کرنے والے ندا فاروقی اپنی منکسرالمزاجی کا اظہار کچھ یوں کرتے ہیں
بکھرے ہیں دشت فکر میں میرے نقوشِ پا
میں حرفِ گمشدہ کی ہوں صورت جہان میں