قومی شاہراہ پر گھومتا ہوا یہ کند ذہن نیم پاگل شخص اپنا نام شاہد اختر بتاتا ہے ہم نے کئی مرتبہ دیکھا کہ یہ نیم پاگل شخص راستے پر موجود نقصاندہ پتھر کانٹے حتیٰ کہ پلاسٹک کاغذ وغیرہ کو بھی اٹھاکر کنارے پھینکتا ہے ہمارے ذہن میں خیال آیا کہ اس کی اس بہترین صفت کو اجاگر کیا جائے اور معاشرے میں موجود ان کم ظرفوں کو آئینہ بتایا جائے جو اپنے آنگن گلی محلے کے راستے پر کچرا کوڑا کرکٹ ، پتھر ٹانکی گاڑی و دیگر قسم کے اتی کرمن کرکے لوگوں کی تکلیف کا باعث بنتے ہیں ، شاہد اختر کا عمل ان لوگوں کے منہ پر بھی زناٹے دار طمانچہ ہے جو اپنی منافقت زدہ ، حاسد فطرت کے باعث اپنے دوست احباب رشتے داروں ، پڑوسیوں کی ہنستی کھیلتی زندگی میں روڑے اٹکا کر انکی روز مرہ کی زندگی کا سکون برباد کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں ۔
ایسے لوگ زندگی میں خود تو کچھ کر نہیں پاتے لیکن اپنی حاسد اور منافقت سے پر فطرت کے چلتے کامیاب زندگی گزار رہے لوگوں کو دیکھ دیکھ کر حسد کی آگ میں جلتے رہتے ہیں اللہ پاک ایسے لوگوں کے شر سے سبھی احباب کو محفوظ رکھے ۔ آمین
٭ماتھے کی آنکھوں سے٭
(سلسلہ نمبر 2)