تقاضۂ عصر ہے کہ بن جائیں خدیجہ ہم
عبداللہ مبارک ( بیداری )
9823436636
کہتے ہیں ماں کی گود بچے کا پہلا مکتب ہے جس ماں کے پاس اخلاق و کردار کی دولت نہیں بھلا اس کی گود میں پلنے والا بچہ کیونکر با اخلاق و با کردار ہوسکتا ہے؟؟ آج پورا عالم اسلام ماتم کناں ہے کہ ہماری قوم میں اب صالحین اور اولیائٗ اللہ نہیں ملتے
ہمارا معاشرہ متقی اور پرہیز گار علمائٗ سے بھی خالی خالی نظر آتا ہے ،ہمارا سماج اب مخلص قیادت سے محروم ہے ،ہر طرف ہم مارے اور کاٹے جارہے ہیں،ہر طرف ستائے اور برباد کئے جارہے ہیں
کیونکہ مِلّت کی مائوں کی گود میں اب اسلامی کرداروں کی تربیت کا کوئی سامان نہیںرہا
مائوں کی گود میں اب کوئی طارق بن زیاد ،محمد بن قاسم اور صلاح الدین ایوبی نہیں پلتے
اے میری قوم کی مائوں
خدارا-پڑھو اُمہات المومنین کے مبارک احوال زندگی جو ہم سب کیلئے ایک روشن مثال ہیں
اُم المومنین حضرت خدیجۃ الکبری ؓکو اپنا آئیڈیل بناؤ
باغِ خدیجہؓ سے پھول اور کلیاں چُنیں ، اور اس کی پاکیزہ خوشبو سے قلوب و اذہان کو معطر معطر کرلیں
معزز قارئین -تلخ حقیقت یہ ہے کہ آج کی خاتونِ خانہ ایثار و قربانی، و فاشعاری خلوص ، غم گساری ، ہمدردی اور کفایت شعاری کے اوصاف سے خالی ہے ، اور ہمارا معاشرہ سکون سے عاری ہے ،ہمارے گھر میدانِ کار زار بنے ہوئے ہیں ۔
اسلام کی تہذیب منور ہے -حضرت سارہ ،حضرت آسیہ ، حضرت مریم سے لے کر اُم المومنین حضرت خدیجہؓ تک
میری ماں ہم سب کی ماں -وہ سید ہ خدیجۃ الکبریٰ ؓ-جنھیں اعزاز ملا سرورِ کائناتؐ کی اولین رفیقہ حیات کا
وہ مکہ کی شہزادی ،وہ محلّات میں رہنے والی ،وہ سونے چاندی کے برتنوں میں کھانے والی ،جس نے اپنے شوہر کے دین پر ساری دولت لٹادی ،جس نے اسلام کی راہ میں اشرفیوں کا ڈھیر لگادیا،وقت پڑا تو ہاتھوں کے کنگن تک اُتار دیئے۔
امی خدیجہ کے فضل و شرف کے کیا کہنے ،آپکی عظمتوں کا جواب نہیں ،آپکے عالی مقام کی مثال نہیں۔
میں خواتین اسلام سے پوچھنا چاہتا ہوں
وہ خدیجہ -جو حسن و جمال کی پیکر ،عزو شرف کی خوگر،پاکیزہ کردار ، اعلیٰ معیار
خاندان نبو ت کی ذمہ دار، خواتین قریش کی سردار،آپ کی بیٹی خواتینِ جنت کی سردار،
ساری امت کی غـمگسار،اپنے شوہر کی غم خوار ،تسلی دینے والی،ہاتھ بٹانے والی ،ڈھارس بندھانے والی،سخاوت کرنے والی ،
غارِ حرا کی پانچ ہزار فٹ بلند چوٹی پر توشہ پہنچانے والی ،جن کی عقیدت و محبت کو دیکھ کر رب کائنات نے جبرئیل ؑکے ذریعے سلام بھیج دیا ،اور جنت میں موتیوں کے محل کی بشارت سنائی ۔
یاد کرو میری بہنوں
شعب ابی طالب کا وہ درد ناک منظرجب مشرکین مکہ کے سماجی بائیکاٹ کو ۳؍ سال گذر گئے ۔خاندان نبویؐ کا عرصۂ حیات تنگ ہوگیا ،خوردونوش کا سامان ختم ہوگیا،ان کے پیٹ بھوک سے کلبلانے لگے ،آنکھیں دھنس گئیں ،جسم کے اعضا چینخنے لگے ،عورتیں رونے لگیں ،بچے بھوک سے بلبلا اُٹھے،امتحان کی اس عظیم گھڑی میں حضرت خدیجہؓ نے پوری ہمت و حوصلہ شرافت و دیانت کے ساتھ خاندان نبویؐ کا ساتھ دیا۔کچھ ہی دنوں پہلے کی بات تھی کہ وہ مکہ کی سب سے مالدار خاتون تھیں ،اور آج وہ اِسی مکہ کی سب سے غریب عورت بن چکی تھی، لیکن انکے ماتھے پر شکن اور لبوں پر شکوہ بالکل بھی نہیں تھا ۔
یہ تھے مکہ کی شہزادی کے اوصافِ حمیدہ -اور ایک آج کی بیویاں ہیں جو سامان عیش پرستی کیلئے شوہر کو ستاتی ہیں
شکم پروری کیلئے ہوٹلوں میں جاتے ہیں ، زرق و برق لباس کیلئے حرصِ بے جا کرتے ہیں
ہمارے دن چغل خوری اور راتیں ٹی وی سیرئیلوں کی نذرہوتےہیں ،
ہمارے لئے تشویش کا مقام ہے کہ عصر حاضر کی بچیاں کترینہ وکرینہ کی دلدادہ ہوتی جارہی ہیں ۔
آج کی خواتین نے تہذیب ایثار و خدمت کو جانا ہی نہیں ، صبر و رضا کی حکمت سمجھا ہی نہیں ، ہم کو نہیں ہےنا؟ والدین سے حقیقی محبت!ہم تار تار کررہے ہیںنا ؟ قوم کی عصمت!اسی لئے رُسوا ہے نا؟ہماری مِلّت!
آئیے -ہم اپنی عظیم ماں سے ملاقات کرتے ہیں
اللہ اللہ کیا نصیب لائی تھیں پیاری ماں
کپکپاتے ہوئے کہا زَمِلّونی زَمِلّونی
آپ ہی تھیں جس نے ڈھارس بندھائی اور کمبل اُوڑھایا
آپ ہی تھیں جس نے سب سے پہلے کلمۂ شہادت پڑھا
آپ ہی تھیں جنھوں نے سب سے پہلے تبلیغ کی
آپ ہی تھیں جنھیں حضورؐ کی اقتداء میںسب سے پہلے نماز ادا کرنے کی سعادت ملی
آپ ہی وہ خوش نصیب تھیں جنھوں نے سب سے پہلے حضورؐ کی زبانی قرآن پاک کی تلاوت سنی
عزیز بہنوں !
پیارے آقاؐ نے فرمایا -خدیجہ کی شان تو یہ تھی کہ جب لوگوں نے مجھے جھٹلایا تو اس نے میری تصدیق کی
جب لوگوں نے مجھے مال سے محروم کیا تو اس نے اپنے مال سے میری مدد کی
جب لوگوں نے مجھے ستایا تو اس نے تسلی دی اور اسی کے بطن سے مجھے اولاد کی نعمت نصیب ہوئی
جب حضرت خدیجہ ؓپر آخری وقت آن پہنچا تو حضورؐان کے سرہانے بیٹھے اور روتے روتے کہا کہ
خدیجہ میں نے ہر کسی کے احسان کا بدلہ چکا دیا،لیکن ترے احسانوں کا بدلہ میں نہیں دے سکتا
قیامت کے دن میرا خدا ہی تجھے بہترین بدل عطا کرے گا
حضرت خدیجہ ؓنے اپنی بیٹی فاطمہؓ کو موت سے پہلے وصیت کی کہ اپنے ابّا کی خوراک اور لباس کا خیال رکھنااور ہوسکے تو غارِ حراء کی چادرِ وحی کو میرا کفن بنانا ، یہ میری آخری خواہش ہے
حضورؐ اپنی رفیقہ حیات کی اس پہلی اور آخری خواہش کو سُن کر رو پڑے اور اپنی چادرِ وحی بیٹی فاطمہ کے حوالے کردی
عزیز خواتین-اُم المومین حضرت خدیجہؓ کی پوری زندگی عصر حاضر کی خواتین کیلئے بہترین نمونۂ عمل ہے
ذرا سوچو تو سہی
خانۂ نبوت میں کئی کئی دن چولہے نہ جلتے تھے
وہ کیسی عظیم اُمّت کی ماں تھیںجو پیوند لگے لباس اور فاقہ مستی میں بھی راضی تھیں
یقین جانئے
اُمّت مسلمہ کا وجود خطرے میں ہے
ماؤں بہنو
اپنی تمناؤں اور آرزؤںکو درست کرلو
کیونکہ عورتوں کی تمنائیں جب دُرست ہوتی ہیں
تو اُمّت کو بخاری و ابو حنیفہ جیسے امام ملا کرتے ہیں
ہارون رشید جیسے خلیفہ ملا کرتے ہیں
اے مائوں بہنو
اس اُمّت کے مستقبل پر رحم کھائو، تمہاری گود میں اُمّت کا مستقبل پل رہا ہے
اپنی تمنائوں کو ٹھیک کرلو ، کترینہ وکرینہ کو نہیں
حضرت خدیجہؓ و حضرت عائشہؓ کو اپنا آئیڈیل بناؤ
اُمّت تنگ آگئی ہے بے حیائٗ نوجوانوں سے
اُمّت کو پھر ضرور ت ہے -عبدالقادر جیلانی کی
اُمّت کو پھر ضرور ت ہے -مجدد الف ثانی کی
اُمّت کو پھر ضرورت ہے-معین الدین چشتی کی ،بایزید بسطامی کی
اور اے مائوں اُمّت کو صرف تم یہ تحفہ دے سکتی ہو-کوئی اور نہیں
آئیے آج عہد کریں کہ ہم حضرت خدیجہؓ اور دیگر امہات المومنین کا طرزِ عمل آپ کیلئے مشعلِ راہ بنا کر اپنی زندگی میں بیداری پیدا کریں گے ۔
عبداللہ مبارک ( بیداری )
9823436636