مدھیہ پردیش ادھونک مدرسہ کلیان سنگھ کے سکریٹری صحیب قریشی نے نیوز ایٹین اردو سے خاص بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے فیصلہ کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ حکومت کی سطح پر صرف سیاسی نہ کی جائے بلکہ اس کی جانچ کرکے رپورٹ کو منطر عام پر لایا جائے۔ حکومت کے ذریعہ گزشتہ سال بھی غیر قانونی مدارس کی بات کہہ کر جانچ کرائی گئی لیکن اس کی کوئی بھی رپورٹ سامنے نہیں رکھی گئی۔اب پھر غیر قانونی مدارس کے ساتھ آتنکواد کی تعلیم دیئے جانے کی بات کہی جارہی ہے۔ تو میں حکومت سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ مدارس کا نصاب اور اس کا امتحان راجیہ شکشا کیندر کے ذریعہ کیا جاتا ہے۔
اگر حکومت کی معلومات میں ایسا کچھ ہے کہ مدارس کے نصاب میں آتنکواد جیسی کوئی بات شامل ہے تو ان لوگوں کے خلاف کاروائی کی جائے جنہوں نے نصاب کو تیار کیاہے۔ مدارس کا نصاب مسلمان تیار نہیں کرتا ہے بلکہ حکومت کی تشکیل کردہ کمیٹی کرتی ہے۔ اسی کے ساتھ ہم حکومت سے یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ اگر مدارس کی اتنی فکر ہے تو وزیر اعلی پانچ سال سے مدارس کے اساتدہ کو جو تنحواہ جاری نہیں کی گئی ہے اسے بھی جاری کرنے کا اعلان کریں اور اپنے اس اعلان پر بھی عمل کرنےکا احکام جاری کریں جو انہوں نے گزشتہ سال مدارس اساتذہ سے ملاقات کے بعد کیا تھا۔
وہیں بی جے پی کے سینئر رکن محمد توفیق نے نیوز ایٹین اردو سے خاص بات چیت کرتے ہوئے کہ وزیر اعلی کوئی بات تبھی کہتے ہیں جب ان کے پاس جانچ ایجنسیوں کے ذریعہ کوئی بات تصدیق کرنے کے بعد آتی ہے۔ مدارس میں اگر سب کچھ ٹھیک ہے تو گھبرانے کی ضرورت کیا ہے۔ در اصل کانگریس منھ بھرائی کی سیاست کے لئے مدارس اور مسلمانوں کو گمراہ کر رہی ہے لیکن وہ اپنے مقصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوگی۔ جہاں تک بات تنخواہوں کے رکنے کی ہے تو اس کے لئے مدارس کے لوگوں کو وزیر اعلی سے ملاقات کرنا چاہیئے ہم لوگ بھی ملاقات کرکے مدرسہ اساتذہ کی رکی ہوئی تنحواہوں کو جاری کرنے کے لئے گزارش کریں گے ۔