مظاہرین کو خطاب کرتے ہوئے مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہاکہ مسئلہ فلسطین عالم اسلام کا مشترکہ مسئلہ ہے ،اس لئے اس انتفاضہ کو مسلکوں میں تقسیم نہ کیاجائے ۔ماہ رمضان کے آخری جمعہ کو تمام مسلمانوں کو قبلۂ اول کی بازیابی ،فلسطینی مظلوموں کی حمایت اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج کرنا چاہیے ۔مگر ہم دیکھتے ہیں کہ عالم اسلام اس مسئلے پر خاموش تماشائی بنارہتاہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان میں بھی مسلمانوں کی طرف سے مشترکہ احتجاج نہیں ہوتا۔آج کے دن مسجدوں میں فقط نماز ہوتی ہے مگر امریکہ اور اسرائیل کی بربریت کے خلاف صدائے احتجاج بلند نہیں کی جاتی ،یہ افسوس ناک اور قابل مذمت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین میں کوئی شیعہ نہیں ہے لیکن اس کے باوجود پوری دنیاکے شیعہ فلسطینی مظلوموں کی حمایت میں سراپا احتجاج رہتے ہیں ،اس لئے تمام مسلمانوں کو بلا قید مسلک اسرائیلی ناجائز قبضے اور جارحیت کے خلاف احتجاج کرنا چاہیے۔
مظاہرین کو خطاب کرتے ہوئے نائب امام جمعہ مولانا سید رضا حیدر زیدی نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کو جغرافیائی حدود میں قید نہیں کیاجاسکتا بلکہ یہ ایک عالمی مسئلہ ہے ۔انہوں نے کہاکہ اسرائیل نے دھوکے اور طاقت کےبل پر فلسطینیوں کی سرزمین پر ناجائز قبضہ کیاہے ۔آج فلسطینی اپنی سرزمین پر ہوتے ہوئے بھی مظلوم ہیں اور اسرائیل مسلسل ان پر ظلم کررہاہے ۔اس ظلم کی عالم اسلام کو مشترکہ طورپر مذمت کرنی چاہیے ۔اگر عالم اسلام اپنے اتحاد کا مظاہرہ کرے تویقیناً قبلہ اول آزاد ہوگا۔مولانانے کہاکہ استعماری طاقتوں کو بے نقاب کرنے کے لئے احتجاج کرنا ضروری ہے ۔ہم اپنے ملک کی سرکار اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فلسطین کی آزادی کے لئے مخلصانہ اور سنجیدہ کوشش کی جائے ۔
مولانا مکاتیب علی خان نے تقریر کرتے ہوئے کہ مسئلہ فلسطین ایک حساس اور اہم مسئلہ ہے ۔استعماری طاقتوں نے جس طرح فلسطین کی زمین پر ناجائز قبضہ کرکے صہیونیوں کو آباد کیا ہے، وہ عالمی قانون کی کھلی خلاف ورزی اور انسانیت مخالف عمل ہے ۔نماز جمعہ سے پہلے مولانا محمد میاں عابدی قمی نے مسئلہ فلسطین کی اہمیت اور فلسطین کی سرزمین کی عظمت پر تقریر کی ۔انہوں نے فلسطین پر اسرائیلی قبضے کی مختصر تاریخ اور انبیاء کی سرزمین کی عظمت کو بیان کیا ۔ساتھ ہی قبلۂ اول بیت المقدس کی تاریخ سے بھی مومنین کو آگاہ فرمایا۔