پھوٹی کوڑی مغل دور حکومت کی ایک کرنسی تھی جس کی قدر سب سے کم تھی۔ تین پھوٹی کوڑیوں سے ایک کوڑی بنتی تھی اور دس کوڑیوں سے ایک دمڑی۔ کہا جاتا ہے کہ دنیا کا پرانا ترین سکہ شاید یہی پھوٹی کوڑی ہے۔ یہ پھوٹی کوڑی پھٹا ہوا گھونگا ہے جسے کوڑی "گھونگے" کے نام پر رکھا گیا۔ اس کا استعمال وادی سندھ کی قدیم تہذیب میں بطور کرنسی عام تھا۔ قدرتی طور پر گھونگھوں کی پیداوار محدود تھی اس کی کمیابی سے یہ مطلب لیا گیا کہ اس کی قدر ویلیو ہے۔ جسے بعد میں روپا کہا جانے لگا۔ ایک روپیہ 128 دھیلے، 192 پائی یا 256 دمڑیوں کے برابر تھا۔ ان کے درمیان دس مخلتف سکے تھے جنہیں کوڑی» دمڑی» پائی» دھیلا» پیسہ» ٹکہ» آنہ» دونی» چونی» اٹھنی، اور پھر کہیں جا کر روپیہ بنتا، کرنسی کی قیمت یہ تھی۔
3 پھوٹی کوڑی = 1 کوڑی
1 کوڑی = 1 دمڑی
2 دمڑی = 1.50 پائی
1.50 پائی = 1 دھیلاذ
2 دھیلا = 1 پیسہ
3 پیسے = 1 ٹکہ
2 ٹکے = 1 آنہ
4 آنے= چونی
آٹھ آنے = اٹھنی
16 آنے = 1 روپیہ
کیونکہ سب سے اعلیٰ اور مکمل حیثیت روپیہ کی تھی جس میں سولہ آنے ہوتے تھے اسلئے بات کا سولہ آنے سچ ہونا 100 فی صد صحیح ہونے کے مترادف تھا۔