کیمبرج: ایک تحقیق کے ابتدائی مرحلے میں معلوم ہوا ہے کہ ایچ آئی وی کے لیے استعمال کی جانے والی دوا ڈیمینشیا میں بننے والے خطرناک پروٹین سے بچانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
یونیورسٹی آف کیمبرج کے سائنس دانوں کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ ہنٹنگٹنز بیماری اور ڈیمینشیا کی دیگر اقسام میں دماغ کی زہریلے پروٹین ختم کرنے کی صلاحیت خراب ہوجاتی ہے۔
چوہوں پر کی جانے والی اس نئی تحقیق میں میراوائرک نامی ایچ آئی وی کی دوا استعمال کی گئی۔ تجربے میں دیکھا گیا کہ یہ دوا دماغ کے مذکورہ بالا عمل کو فعال کرنے کے قابل تھی جس سے خطرناک پروٹین کے جمع ہونے اور
آہستہ آہستہ بیماری میں مبتلا ہونے سے بچنے میں مدد ملی۔یونیورسٹی آف کیمبرج میں قائم یو کے ڈیمنشیا ریسرچ انسٹیٹیوٹ سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے سینئر مصنف پروفیسر ڈیوڈ رُوبِنسٹائن کا کہنا تھا کہ محققین کے لیے یہ دریافت اس لیے دلچسپ ہے کیوں کہ انہوں نے صرف ہمارے اعصابی نظام کو تیزی سے ختم کرنے والا نیا مکینزم دریافت نہیں کیا ہے بلکہ انہیں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس کو ممکنہ طور پر پہلے سے موجود محفوظ علاج کی مدد سے روکا بھی جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شاید میراوائرک خود جادوئی دوا نہ ہو لیکن یہ ایک ممکنہ راستہ ضرور دِکھاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس دوا کے بطور ایچ آئی وی کے علاج بننے کے دوران، متعدد ادویات ایچ آئی وی کے خلاف مؤثر نہ ہونے کے باعث ناکام ہوئی تھیں۔ شاید محققین ان میں سے کوئی دوا انسانوں کو اعصابی بیماری سے بچانے میں مؤثر پائیں۔