گنی میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کی ہے جس میں پیسیفک خطے کے ممالک کی قیادت شریک ہوئی۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن بھی آج شریک ممالک کے رہنماؤں سے ملاقات کریں گے اور مختلف معاہدوں پر دستخط کیے جائیں گے۔
اجلاس میں پاپوا نیوگنی کے وزیراعظم جیمز میراپے بھی شریک ہوئے انہوں نے اپنے افتتاحی کلمات میں کہا کہ انڈیا ’گلوبل ساؤتھ‘ کا ایک رہنما ہے۔ یہ اصطلاح کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔مودی نے فورم فار انڈیا پیسیفک آئی لینڈز کوآپریشن کے 14 لیڈروں سے کہا کہ سپلائی چین میں رکاوٹوں اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل کے حل کے لیے انڈیا ایک قابل اعتماد شراکت دار ثابت ہو گا۔
ان کے مطابق ’انڈیا آزاد اور کھلے انڈوپیسیفک کے لیے پرعزم ہے۔‘
اس سے قبل انڈین وزیراعظم نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ انہوں نے اجلاس میں تجارت، ٹیکنالوجی، صحت اور دوسرے امور پر تبادلہ خیال کیا۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ واشنگٹن پاپوا نیوگنی کو مزید ساڑھے چار کروڑ ڈالر کے فنڈز مہیا کرے گا جو معشیت کے علاوہ فوجی سازوسامان کی فراہمی، موسمیاتی تبدیلیوں اور صحت کے حوالے سے مسائل پر قابو پانے کے لیے استعمال ہوں گے۔امریکہ کی جانب سے امریکی کمانڈر برائے ایڈمرل جان ایکوینو نے پاپوا نیوگنی کے اجلاس میں شرکت کی۔
اس سے قبل اتوار کو پاپوا نیوگنی کے وزیراعظم جیمز میراپے نے میڈیا کو بتایا تھا کہ دفاعی معاہدے کے تحت اگلی دہائی کے دوران امریکی فوجیوں کی موجودگی بڑھائی جائے گی۔
پولیس کے کمشیر ڈیوڈ میننگ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اجلاس کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں اور دارالحکومت میں جس مقام پر اجلاس ہو رہا ہے اس کی جانب جانے والے سڑکوں کو بند کیا گیا ہے جبکہ سمندر میں سکیورٹی اہلکاروں کی کشتیاں گشت کر رہی ہیں۔
علاوہ ازیں ملک میں بہت سی یونیورسٹیز کی جانب سے دفاعی معاہدے پر اعتراض بھی سامنے آیا ہے اور بعض کی جانب سے احتجاج بھی کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کے ساتھ معاہدے کے باعث ملک کے چین کے ساتھ مسائل پیدا ہوں گے۔