قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان پر تالا لگنے کا انتظار کیجیے
شیخ عقیل کی حالت اس وقت ایک ایسےزخمی پرندے کی سی ہے جو شکاری کے گولی کھانے کے بعد درخت کی ٹہنی میں اٹک کر رہ گیا ہے ۔ نیچے گرے تو جنگلی جانور کا لقمہ بنے اور ٹہنی پر اٹکا رہ گیا تو چیل کوے کا نوالہ بنے ۔
نئی دہلی ( ایشیا ٹائمز نیوز بیورو) ملک میں اردو کے فروغ کا مرکزی ادارہ قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان جسے آپ این سی پی یو ایل کے نام سے جانتے ہیں نے 30 اپریل کو اپنی ویب سا ئٹ پر یہ نوٹس جاری کیا ہے ۔
نوٹس : " یکم مئی سے 31 مئی 2023 کے درمیان مخطوطات، پروجیکٹس، کتابوں/پریاڈیکلس/جرائد وغیرہ کی بڑی تعداد میں خریداری کے لیے مالی اعانت کی نئی درخواستیں مختلف اسکیموں کے تحت نہیں لی جائیں گی "۔
نوٹس کے آخری جملے میں کہا گیا ہے کہ ایسا 'ناگزیر وجوہ سے کیا جا رہا ہے "
نوٹس کا انگریزی متن :
Notice:Fresh Applications will not entertain under the variuos schemes i.e. Financial Assistance for the Publication of Manuscripts, Projects,Bulk Purchase of Books/Periodicals/Journals etc between 1st May to 31st May 2023۔
یہ نوٹس کونسل کے ڈائریکٹر شیخ عقیل کی دستخط سے جاری کی گئی ہے ، اس سلسلے میں مزید تفصیلات کے لیے ایشیا ٹائمز نے جب شیخ عقیل سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا " جی ہاں چونکہ ہماری کمیٹی نہیں تشکیل دی جا سکی اس لیے اس سال نئی درخواسستیں نہیں طلب کی جائیں گیں ،ابھی تو گزشتہ برس کی درخواستیں پینڈنگ میں ہیں یہ میرے اختیارمیں نہیں ہے ، میں یہاں محض ایک ملازم ہوں ۔
ایک سوال کے جواب میں شیخ عقیل خاصے جذباتی ہو کر کہتے ہیں ،میری آر ایس ایس اور بی جے پی میں کوئی حیثیت نہیں ہے ۔
یہ پوچھے جانے پر کہ اب اردو کو اتنا بڑا نقصان پہونچانے کا الزام آپ کے سر پر آپڑا پے پھرکیا کریں گے، آپ نے تو چارج سنبھالتے وقت بڑے بڑے دعوے کیے تھے ؟
اس کے جواب میں شیخ عقیل نے پھر دہرایا " دیکھیے میں کہتا ہوں کہ این سی پی یو ایل کے ڈائریکٹر کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے اس کا درست اندازہ مجھے نہیں تھا ، جب آیا تب معلوم ہوا کہ میں یہاں صرف ایک ملازم ہوں ،میں استعفی تو نہیں دے سکتا جب مجھے کہا جائے گا میں اپنے کالیج لوٹ جاوں گا "۔
شیخ عقیل کی حالت اس وقت ایک ایسےزخمی پرندے کی سی ہے جو شکاری کے گولی کھانے کے بعد درخت کی ٹہنی میں اٹک کر رہ گیا ہے ۔ نیچے گرے تو جنگلی جانور کا لقمہ بنے اور ٹہنی پر اٹکا رہ گیا تو چیل کوے کا نوالہ بنے ۔ یا یوں کہیں کہ اب ان سے نہ نگلا جا رہا ہے اور نا ان میں اگل دینے کی ہمت ہے ۔
وہ استعفی دینے کی ہمت اس لیے نہیں کرپا رہے ہیں کہ وہ تعلیم کی وزارت کے تحت چلنے والے کالیج میں پروفیسر ہیں اور یہ ادارہ بھی اسی وزارت کے تحت کا م کرتا ہے ۔
شیخ عقیل اپنے بچاو میں اب جو بھی کہیں تاریخ میں ان کا نام این سی پی یو ایل کو دفن کردینے والے کے طور پر دنیا یاد رکھے گی ۔ ورنہ یہی وہ شیخ عقیل ہیں جو جوائن کرتے وقت جا بجا اپنے سنگھئ رشتے کو فخریہ بیان کرتے نہیں تھکتے تھے اور انہیں یہ گمان تھا کہ میں جو چاہوں گا جتنا چاہوں گا بجٹ لاوں گا اور نئی نئی اسکیمیں لانچ