آئی کارکنان سڑکوں پر نکل کر ہنگامہ کر رہے ہیں اور کئی مقامات پر ان کا پولیس کے ساتھ تصادم بھی ہوا ہے۔ اس درمیان پی ٹی آئی چیف اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی مشکلات میں اس وقت اضافہ ہو گیا جب توشہ خانہ معاملہ میں ان کے خلاف اسلام آباد ضلع اینڈ سیشن کورٹ میں الزامات طے کیے گئے۔ یعنی توشہ خانہ معاملہ میں عمران خان کو قصوروار قرار دے دیا گیا ہے۔ عدالت نے انھیں 8 دنوں کے لیے این اے بی (نیشنل اکاؤنٹیبلٹی بیورو) کی ریمانڈ میں بھیج دیا ہے۔
دوسری طرف القادر ٹرسٹ معاملہ میں انسداد بدعنوانی ایجنسی ’این اے بی‘ کی عرضی پر فیصلہ عدالت نے محفوظ رکھ لیا ہے۔ القادر ٹرسٹ معاملہ میں این اے بی کے حکم پر ہی رینجرس نے منگل کے روز عمران خان کو گرفتار کیا تھا جس کے بعد ملک میں ہنگامہ شروع ہو گیا۔ گرفتاری کے بعد عمران خان کو پوچھ تاچھ کے لیے راولپنڈی واقع دفتر لے جایا گیا۔ بعد میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے منگل کی شب عمران خان کی گرفتاری کو برقرار رکھتے ہوئے کہا تھا کہ این اے بی نے ان کی گرفتاری کے دوران سبھی قانونی ضابطوں پر عمل کیا تھا۔ اب عمران خان کی لیگل ٹیم سپریم کورٹ میں ان کی گرفتاری کو چیلنج پیش کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔
بہرحال، پاکستان میں جاری تشدد کے درمیان پی ٹی اے (پاکستان ٹیلی کا اتھارٹی) نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ ملک بھر میں انٹرنیٹ خدمات غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی رہیں گی۔ جیو نیوز نے بتایا کہ اتھارٹی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ موبائل براڈبینڈ خدمات کو بلاک کرنے کا فیصلہ وزارت داخلہ کی ہدایت پر لیا گیا۔ حالانکہ کچھ خبروں میں بتایا جا رہا ہے کہ یہ خدمات منگل کے روز ہی اس وقت بند کر دی گئیں جب عمران خان کی گرفتاری کو لے کر لوگ سڑکوں پر نکل آئے تھے اور ہنگامہ شروع ہو گیا تھا۔