حافظ رفیق احمد عطاری(دعوت اسلامی)نے کہا کہ خلیفہ انوارالمشائخ منکسرالمزاج اور خوش اخلاق شخصیت کے مالک تھے لوگوں سے مسکراہٹ کے ساتھ ملنا آپ کا خاص وصف تھا۔ساجد میمن نے(سمست میمن برادری)کی جانب سے نمائندگی کرتے ہوئے خراج پیش کیا کہ ایسا لگتا ہے بس ابھی حافظ صاحب محفل میں آجائیں گے۔یہ یقین ہی نہیں ہوتا کہ حافظ صاحب انتقال کرگئے۔مفتی عارف حسین اشرفی(دارالعلوم اہلسنّت عظمت مصطفی)نے کہا کہ خلیفہ انوارالمشائخ سادات کرام بالخصوص خانوادہ کچھوچھہ سے گہری الفت اور محبت رکھتے تھے اور اُس محبت کا صلہ خانوادہ کی طرف سے یہ ملا کہ موجودہ سرکار کلاں قائد ملت حضرت علامہ سید محمد محمود اشرف اشرفی الجیلانی نے آپ کی نماز جنازہ کی امامت فرمائی۔حافظ محمد غفران اشرفی نے خلیفہ انوارالمشائخ کو یوں خراج پیش کیا کہ حافظ صاحب کی حقیقی نرینہ اولادیں دو ہی ہیں لیکن آپ کے روحانی فرزندوں کی فہرست شمار سے باہر ہے جب تک آپ کے شاگرد محراب و منبر سے قرآن پڑھتے رہیں گے خلیفہ انوارالمشائخ کو اُس کا اجر ملتا رہے گا۔بعدہ حافظ مقصود اشرف نے سنّی دعوت اسلامی کی طرف سے تعزیت پیش کی اور کہا کہ حافظ صاحب آج بھی زندہ ہیں اپنے کاموں کی وجہ سے اور جب تک یہ عمارتیں قائم ہیں حافظ صاحب زندہ رہیں گے۔اخیر میں شیخ الحفاظ حافظ اسمٰعیل یارعلوی صاحب نے کہا کہ مجھے خانوادہ پیر محمد اشرفی پر فخر ہے اس لیے کہ میں نے حافظ ساجد حسین اشرفی جیسا ہیرا اور شاگرد دیا۔جو میری نجات کے لیے کافی ہے۔ان کے علاوہ حاجی اطہر حسین اشرفی(سنی اشرف اکیڈمی)،حافظ ضیاء الرحمن اشرفی(دارالعلوم اہلسنّت خانقاہ اشرفیہ)،حافظ احسان رضا(مسجد میلا پاک) اور ڈاکٹر محمد حسین مشاہد رضوی و امتیاز رضا صابری نے منظوم خراج اپنے اپنے انداز میں پیش کیا۔خلیفہ انوارالمشائخ کی زندگی کو اگر دیکھا جائے تو دارالعلوم،جامعات،مکاتب اور مساجد کے جہاں آپ بانی نظر آتے ہیں وہیں آپ ایک اچھے مدرس خادم قرآن،بہترین امام،خلق خدا کی پریشانی کو اپنی تعویذات کے ذریعہ دور کرنے میں ماہر الغرض خلیفہ انوارالمشائخ ایک ذات تھی جو کثیرالجہات اور اپنے آپ میں انجمن تھی۔آپ اپنی ذات سے ہمیشہ دین و سنّیت کا کام کرتے تھے اور آپ کی کوشش بھی یہی ہوتی کہ جس قدر زندگی ہے وہ دین کے کاموں میں صرف ہوجائے۔
اس تعزیتی محفل میں علما،ائمہ،حفاظ،عمائدین کے ساتھ عوام اہلسنّت نے بھی کافی تعداد میں شرکت کی اور خلیفہ انوارالمشائخ کو خراج پیش کیا۔دارالعلوم کے ذمہ داران نیز مدرسین میں حافظ عمر فاروق اشرفی،حافظ سمیر اشرفی،حافظ ندیم انجم چشتی،حافظ خالد اختر چشتی، حافظ حفظ الرحمن وغیرہ نے انتظامی امور کو بحسن و خوبی انجام دیا۔ایسی اطلاع دارالعلوم کے شعبہ نشر و اشاعت سے بغرض اشاعت روانہ کی گئی ہے۔