سلوڑ: 5/مئی بروز جمعہ بعد نماز عصر شہر سلوڑ میں عبد السّتار صاحب کی طرف سے عظیم الشان اجتماعی شادیوں کا نظم عمل آیا جس کی سرپرستی حضرت مولانا غلام محمد صاحب وستانوی نے فرمائی، مہمانان خصوصی کے طور پر مولانا حذیفہ صاحب وستانوی مولانا موسی صاحب وستانوی اور حافظ الیاس صاحب مدعو تھے ۔ اس عظیم الشان اجتماعی تقریب میں جناب عبد الستار صاحب نے کہا کہ:
اللہ کے فضل و کرم سے آج سے کئ سے سال پہلے یہ اجتماعی شادیوں کا سلسلہ شروع ہوا ہے ،جس کی سرپرستی ہم سب کے بڑے حضرت مولانا غلام محمد وستانوی صاحب کررہے ہیں ، مولانا کاکام بہت بڑا کام ہے ،پورے ملک میں آپ کی خدمات کا دائرہ پھیلا ہوا ہے، آپ تعلیم پر بہت دھیان دیتے ہیں ، اس لیے اب ہم نے بھی سلوڑ شہر میں میڈکل کالج کی بنیاد ڈال دی ہے ، آج طبیعت کی ناسازی کی وجہ سے حضرت نہیں آسکے ، ان کے فرزند مولانا حذیفہ صاحب وستانوی آج ہمارے درمیان آۓ ہوۓ ہیں ، میں ان کو بھی دیکھ رہا ہوں ، کہ اپنے والد کی طرح بہت اچھا کام کررہے ہیں ، ہمارا یہ سب کام دعاؤں کی برکت سے چل رہا ہے ،جو کہ دکھائی دینے والی چیز نہیں ہے،اگر دعا دکھائی دینے والی چیز ہوتی، تو سب اس کو خریدنے کی کوشش کرتے ، خیر اجتماعی شادیوں میں برکت اور دعا ملتی ہے ، اس لیے میں نےاپنے بیٹے سمیر کی شادی بھی اسی میں کرائی ہے ،میں اپنے سب ہی رشتے داروں سے یہی کہتا ہوں کہ اسی میں کیا کرو ، اور کہتا رہوں گا ، آپ بھی ان اجتماعی شادیوں کو اہمیت دیں، میں آج کے اس پروگرام میں تعاون کرنے والے تمام ہی احباب کا شکر گذار ہوں ۔ بعد ازاں
حضرت مولانا حذیفہ صاحب وستانوی نے فرمایا کہ: ہمارے معاشرے میں شادیوں میں بے تحاشا پیسہ خرچ کیا جاتا ہے ، جبکہ ہونا یہ چاہیے کہ ، آدمی تعلیم پر خرچ کرے امت کے کام میں خرچ کرے ، چائینا میں شادی اتنی آسان ہوتی ہے، میں کتاب پڑھ رہا تھا جس میں ایک واقعہ لکھا ہوا ہے ،کہ کچھ نو جوانوں نے وہاں کےایک نوجوان سے پوچھا کہ آپ کے یہاں شادی کیسے ہوتی ہے ؟تو اس نے کہا دلہا دلہن کو ایک جوڑا دیتا ہے ،اور دلہن ایک جوڑا دلہے کو دیتی ہے ، اور دلہا اپنے دوستوں کو مٹھائی کھلادیتا ہے بس اس سے زیادہ ہماری شادی میں کچھ نہیں ہوتا ، اب حدیث شریف میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سب بہترین نکاح وہ ہے جس میں کم سے کم خرچ ہو،آج ہم لوگ اس پر عمل نہیں کررہے ہیں ،اور وہ لوگ کررہے ہیں ،یادرکھیں ترقی یافتہ قومیں فضولیات میں پیسہ خرچ کرنےکےبجاۓ تعلیم اور ایجوکیشن میں خرچ کرتی ہیں ۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اچھا معاشرہ تیار کریں ،اور اچھا معاشرہ اچھی تعلیم سے وجود میں آتا ہے ، ہم معاشرے کو اچھا بنانے کے لئے ایک ہم اچھا معاشرہ تیار کریں ،اور اچھا معاشرہ اچھی تعلیم سے وجود میں آتا ہے ، ہم معاشرے کو اچھا بنانے کے لئے ایک دوسرے کے معاون بنیں ، ہمارے والد صاحب سے جو بھی جڑتا ہے ، وہ اسے تعلیم کی طرف توجہ دلاتے ہیں ،سیٹھ کئ سال سے جڑے ہوۓ ہیں ،انہیں بھی یہی کہتے ہیں ، ہمارے والد صاحب نےالحمد للہ پورے ملک میں سوسے زائد ادارے قائم کیے ہیں ، جن میں مدارس و مکاتب ملاکر دو لاکھ سے زائد طلباء وطالبات تعلیم حاصل کرتے ہیں ، ہزاروں بچے تعلیم حاصل کرکے فارغ ہوچکے ہیں ، میں نے دنیا کے 20/ملکوں کا سفر کیا ،کوئی ملک ایسا نہیں ملا جہاں ہمارے یہاں کے فارغین نہ ملتےہو ، آج طبیعت کی ناسازی کی وجہ سے بہت چاہنے کے باوجود حضرت والد صاحب نہ آسکے ، یہ صحت اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے، ایپل موبائل جس نے بنایا مرنے سے پہلے انہوں نے کہا کہ ، انسان سب کچھ کرسکتا ہے ، پیسے سے سب کچھ خرید سکتا ہے مگر اپنے اوپر آنے والی مصیبت اور پریشانی کسی پر نہیں ڈال سکتا، اخیر میں آپ نے فرمایا کہ آپ لوگ والد صاحب سے اور وہ آپ سے بہت محبت کرتے ہیں ، میں اپنے اور اپنے والد صاحب کی طرف سے سب ہی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ،سلام پیش کرتا ہوں ،اور آپ ان کے لیے بھی دعا فرمائیں ۔ اس عظیم الشان اجتماعی تقریب کو سیکڑوں علماء اور ہزاروں لوگوں نے رونق بخشی ۔اللہ تعالیٰ تمام کی خدمات جلیلہ کو قبول فرمائے ۔