ادارتی مضمون میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے الفاظ کو دہرایا گیا اور کہا گیا جمہوریت کو بچانے کے لیے ہمارے ملک میں دن رات جدوجہد جاری ہے۔ آرٹیکل میں سوال کرتے ہوئے کہا گیا کہ دہلی میں نیا پارلیمنٹ ہاؤس بن گیا ہے۔ کیا واقعی اس کی ضرورت تھی؟ سامنا کے اداریے میں نئے پارلیمنٹ ہاؤس کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے اور وزیراعظم کو نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا کہ آمریت نظریات کی غلامی اور اقتدار کی مرکزیت سے ہی پنپتی ہے۔ نیز، نیا پارلیمنٹ ہاؤس بن چکا ہے لیکن گزشتہ آٹھ سالوں سے ملک کے دونوں ایوانوں میں خوف کا ماحول ہے۔
سامنا میں مزید لکھا گیا کہ صدر دروپدی مرمو کو نظرانداز کرتے ہوئے آج نئے پارلیمنٹ ہاؤس کا افتتاح ہو رہا ہے۔ یہ عقیدہ اور روایت کے مطابق نہیں ہے۔ صدر اس ملک اور پارلیمنٹ کا سربراہ ہے۔ پارلیمنٹ پر اس طرح کا قبضہ جمہوریت کے لیے مہلک ہے۔ بی جے پی کے علاوہ تقریباً تمام سیاسی جماعتوں نے اس پر جنگ چھیڑ دی ہے۔
شیو سینا (یو بی ٹی) نے مزید کہا ’’روایت کے مطابق ملک کی صدر دروپدی مرمو کو نئی پارلیمنٹ کا افتتاح کرنا چاہیے، یہ مطالبہ سب سے پہلے راہل گاندھی نے کیا تھا اور تقریباً تمام اپوزیشن جماعتوں نے اسے قبول کیا۔ وزیر اعظم نریندر مودی پارلیمنٹ کی نئی عمارت کا افتتاح کر رہے ہیں۔ یہ جمہوریت کے عقیدے اور روایت کے مطابق نہیں ہے۔ صدر کو ایک سادہ سی دعوت بھی نہیں دی گئی، اس لیے کانگریس سمیت 20 سیاسی جماعتوں نے پارلیمنٹ کی افتتاحی تقریب کا بائیکاٹ کیا۔‘‘
وزیر اعظم نریندر مودی پر حملہ کرتے ہوئے انہوں نے لکھا، مخالفین کے بائیکاٹ کی پرواہ نہ کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی پارلیمنٹ کی افتتاحی تقریب میں تقریر کریں گے اور وہاں موجود سامعین تالیاں بجا کر ان کی داد دیں گے۔ یہ جمہوریت کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ پارلیمنٹ کے افتتاح میں نہ ملک کے صدر کو دعوت دی گئی ہے اور نہ ہی اپوزیشن کے لیڈروں کو۔ سب کچھ 'میں' مطلب مودی ہے۔ یہ تکبر ہی ہے۔ صدر کا پارلیمنٹ کا افتتاح نہ کرنا اور انہیں اس تقریب میں مدعو نہ کرنا ملک کے اعلیٰ ترین آئینی عہدے کی توہین ہے۔ اداریہ میں راہل گاندھی کے اس قول کو بھی دوہرایا گیا کہ ’’پارلیمنٹ تکبر کی اینٹوں سے نہیں بلکہ آئینی اقدار سے بنتی ہے۔‘‘
دہلی کے سابق نائب وزیر اعلی منیش سسودیا اس وقت جیل میں ہیں۔ سسودیا کو عدالتی تاریخ کے لیے جیل سے باہر لایا گیا تھا۔ صحافیوں کے دباؤ پر سسودیا نے کہا، مودی متکبر ہیں اس پر پولیس نے دہلی کے سابق نائب وزیر اعلیٰ کو کالر پکڑ کر گھسیٹا۔ جمہوریت کو بھی اسی طرح گھسیٹا جا رہا ہے۔ اس لیے نئے پارلیمنٹ ہاؤس کی تعمیر سے کیا ہوگا؟