غریب معاملہ سامنے آیا ہے ۔ دراصل ایک شخص کو مردہ سمجھ کر اہل خانہ شمشان گھاٹ لے کر پہنچ گئے ۔ آخری رسوم کی سبھی تیاریاں ہوگئی تھیں، تبھی اچانک لوگوں کو پتہ چلا کہ نوجوان میں ابھی جان بچی ہے ۔ اس کے بعد سبھی حیران رہ گئے اور پھر فورا ڈاکٹر کو شمشان گھاٹ میں بلایا گیا ۔ یہ عجیب و غریب معامللہ مورینا شہر کے وارڈ نمبر 47 کے شانتی دھام میں پیش آیا ۔
یہاں جیتو پرجاپتی نام کا ایک نوجوان کڈنی سے وابستہ پریشانی میں طویل عرصہ سے مبتلا تھا ۔ منگل کو اچانک اس کی طبیعت خراب ہوگئی ۔ اہل خانہ کو لگا کہ اس کی موت ہوگئی ہے۔ کچھ لوگوں نے ناک اور منہ پر انگلی رکھ کر سانس چیک کیا، سینے پر کان رکھ کر اس کی دھڑکنیں بھی سنی گئی، لیکن جب انہیں لگا کہ وہ زندہ نہیں ہے تو انہوں نے اپنے رشتہ داروں اور پڑوسیوں کو بلاکر اس کی ارتھی اٹھائی اور اس کو لے کر شانتی دھام پہنچے، جہاں نوجوان کی کچھ ہی دیر میں آخری رسوم ادا ہونے والی تھی ۔سبھی تیاریاں کر لی گئی تھیں، تبھی اس کے جسم میں اچانک سے حرکت ہونے لگی ۔ ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے وہ یہ کہہ رہا ہو کہ میں زندہ ہوں۔ اسی حرکت کو دیکھ کر اس کے اہل خانہ نے فورا شاندتی دھام میں ڈاکٹر کو بلایا ، جہاں ڈاکٹر نے نوجوان کی ای سی جی چیک کرنے کے بعد اس کو گوالیار ریفر کردیا ۔ اگر ذرا سی بھی تاخیر ہوجاتی تو ایسا بھی ہوسکتا تھا کہ لوگ اس کی آخری رسوم ادا کردیتے ۔فی الحال ابھی بھی نوجوان کی حالت سنگین بنی ہوئی ہے ۔ وہیں جیتو پرجاپتی کے شو یاترا میں میں شامل ایک شخص کا کہنا ہے کہ نوجوان کو مردہ سمجھ کر اس کی آخری رسوم کی سبھی تیاری کرلی گئی تھی، لیکن اچانک سے ایسے لگا کہ نوجوان کی ابھی سانس چل رہی ہے اور اسی وجہ سے ڈاکٹر کو بلایا گیا ۔ڈاکٹر نے ای سی جی کی ، جس کے بعد انہوں نے نوجوان کو گوالیار ریفر کردیا ۔ وہیں سی ایم ایچ او راکیش شرما کا کہنا ہے کہ نوجوان کو اس کے اہل خانہ مردہ سمجھ کر آخری رسوم کرنے کیلئے شانتی دھام لے کر آئے تھے، لیکن جسم میں کچھ حرکت ہونے کے بعد اس کو گوالیار منتقل کردیا گیا ہے ۔