العربیہ کے مطابق اس کیس کو ’’مسئلہ 1000‘‘ کے عنوان سے جانا جاتا ہے اور اس کیس میں لاپڈ اہم گواہ ہیں۔ اس کیس میں وزیر اعظم پر دھوکہ دہی اور خود پر کئے گئے اعتماد کو توڑنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ یہ دھوکہ دہی انہوں نے 2007 سے لے کر 2016 کے درمیان 700 ہزار شیکل یعنی 180 ہزار یورو کے سگار، شیمپین اور زیورات کی صورت میں پر تعیش تحائف وصول کرکے کی۔ انہوں نے یہ مالی یا ذاتی خدمات کے بدلے دولت مند افراد سے یہ تحائف وصول کیے۔ ان کو قیمتی تحائف دینے والوں میں ہالی ووڈ پروڈیوسر آرنون ملچن بھی شامل تھا۔
لاپڈ نے اس وقت وزیر خزانہ کا قلمدان سنبھالا ہوا تھا اور وہ اب ملچن اور نیتن یاہو کے درمیان تعلقات کے بارے میں گواہی دے رہے ہیں۔ وہ گواہی دے رہے ہیں کہ نیتن یاھو نے اپنے دو دوستوں ملچن اور جیمز پیکر کو نوازنے کے لیے بیرون ملک سے واپس آنے والوں کے لیے ٹیکس استثنیٰ کے قانون کی توثیق کو بڑھانے کی درخواست کو دو مرتبہ مسترد کر دیا تھا۔
نیتن یاہو کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے صرف اپنے دوستوں سے بغیر مانگے تحفے قبول کیے تھے۔ ان کے وکلاء نے اکتوبر 2019 میں کہا تھا کہ انہیں ایک ماہر قانونی رائے ملی ہے جس میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ انہیں قریبی دوستوں سے تحائف قبول کرنے کا حق حاصل ہے۔