منی پور میں جاری تشدد کے درمیان مرکزی وزیر کا گھر نذر آتش کئے جانے کے بعد کانگریس نے وزیر اعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ منی پور کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر کل جماعتی اجلاس طلب کریں
نئی دہلی: منی پور میں جاری تشدد کے درمیان امپھال میں ہجوم کے ذریعہ مرکزی وزیر آر کے رنجن سنگھ کے گھر کو نذر آتش کئے جانے کے واقعہ کے بعد کانگریس نے وزیر اعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تشدد سے متاثرہ منی پور میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر ایک کل جماعتی اجلاس طلب کریں۔ کانگریس جنرل سکریٹری (تنظیم) کے سی وینوگوپال نے ایک ٹوئٹ میں کہا ’’منی پور گزشتہ 40 دنوں سے جل رہا ہے اور تشدد قابو سے باہر ہوتا جا رہا ہے۔ قانون کی حکمرانی کا نشان تک نہیں ہے۔ جو لوگ اقتدار میں ہیں وہ خود نسل کشی کر رہے ہیں اور عسکریت پسندوں کو اسلحہ اور گولہ بارود سے مدد کر رہے ہیں۔
منی پور معاملے پر وزیر اعظم نریندر مودی کی خاموشی پر طنز کرتے ہوئے انہوں نے کہا، "وزیر اعظم نے مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے اور ان کی حکومت نے اب تک کوئی ٹھوس اقدام نہیں کیا ہے۔ مرکزی حکومت اسے جاری رکھنے کی اجازت کیوں دے رہی ہے؟ اس تباہ کن صورتحال کا ذمہ دار کون ہے؟ وزیراعظم فوری طور پر کل جماعتی اجلاس طلب کریں کیونکہ ملک جواب مانگ رہا ہے۔ کیا مرکزی وزیر کی رہائش گاہ پر حملے کے بعد وہ لب کشائی کریں گے؟‘‘
دریں اثنا، کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر پی چدمبرم نے بھی منی پور میں تشدد پر حکومت پر تنقید کی۔ چدمبرم نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ کرناٹک میں ڈبل انجن والی حکومت ناکام ہو گئی اور ریاست کے لوگوں نے اسے باہر کا راستہ دکھا دیا۔ ڈبل انجن والی حکومت منی پور کے لوگوں کو مایوس کر رہی ہے۔ ایک انجن (ریاست) کا ایندھن ختم ہو گیا ہے۔ دوسرے انجن نے خود کو الگ کر لیا ہے اور لوکو شیڈ میں چھپا ہوا ہے۔ ظاہر ہے کہ بیرین سنگھ منی پور کے تمام طبقات کا اعتماد کھو چکے ہیں۔ یہ بھی واضح ہے کہ نریندر مودی منی پور کے لوگوں سے بات کرنے کو تیار نہیں ہیں اور نہ ہی انہوں نے امن کی اپیل کی ہے۔ 3 مئی کے بعد سے یعنی پچھلے 45 دنوں میں وزیر اعظم نے نہ تو منی پور پر ایک لفظ بولا ہے اور نہ ہی جلتی ہوئی ریاست کا دورہ کیا ہے۔ یہ وہی حکومت ہے جو 'سب کا ساتھ' کا نعرہ لگاتی ہے۔