سونف پیٹ کے درد اور قولنج(پسلی کےنیچےہونےوالےدرد)کےلئےمفیدہے۔(2)سینہ،جگر،گردہ اور تلی کے لئے مفید ہے۔ (3)دماغ کی کمزوری اور ہاضمہ کی خرابی دور کرنے کیلئے بہترین دواہے۔ (4)سونف معدہ اور بینائی کو طاقت دیتی ہے۔[1] (5) خشک کھانسی کے لئے مفید ہے[2] (6)سونف چباتے رہنےسے بیٹھی ہوئی آواز ٹھیک ہوجاتی ہے۔(7) پیشاب اور حیض کو جاری کرتی ہے۔[3] (8) ماں کو دودھ کم آتا ہو توسونف کا پاؤڈر گائے کے دودھ کے ساتھ استعمال کرنےسےفائدہ ہوگا۔[4] (9) دودھ پیتے بچوں کے پیٹ درد اور گیس وغیرہ کے لئے ایک چمچ سونف ایک گلاس دودھ میں پکا کر تھوڑا تھوڑا پلانا مفید ہے۔سونف کے ذریعے گھریلو علاج (1) 6 گرام سونف آدھا کلو پانی میں ڈال کر چولہے پر جوش دیجئے جب 125گرام پانی رہ جائے تو اس میں 250گرام گائے کادودھ،12 گرام گائے کا گھی اور حسبِ ضرورت چینی ملا کر استِعمال کیجئے اِن شآءَ اللہ عَزَّوَجَلّ نیند آنے لگے گی۔[5] (2)دو تولہ سونف پانچ تولہ گُل قند پانی میں رگڑکر گرمیوں کے موسم میں دن میں تین سے چار بار پیچش کے مریض کو پلائیں اِن شآءَ اللہ عَزَّوَجَلّ آرام ہوگا۔ (3)اگر گرمی یا خشکی کے باعث حیض بند ہو جائے تو ایک کپ سونف کے عرق میں ایک چھوٹا چمچ تربوز کے بیج کا مغز اور ایک چمچ شہد ملا کر صبح و شام پینےسے اِن شآءَاللہ عَزَّوَجَلّ فائدہ ہوجائے گا۔[6] (4)سونف اوردھنیا دونوں 250 گرام باریک پیس کر آدھا کلو چینی لیکر750 گرام اصلی گھی میں مکس کر کےمحفوظ کر لیجئے۔ روزانہ صبح و شام25 ،25 گرام کھا لیجئے اِن شآءَ اللہ عَزَّوَجَلّ خون کی خرابی، خارش، جِریان اور نظر کی کمزوری کیلئے مفیدپائیں گے۔[7] (5)خشک سونف اور خشک آملہ ہم وزن باریک پیس کر چھان کر اس پر 313 بار دُرودِ پاک پڑھ لیجئے اور اندازاً 6 گرام تا حُصولِ شِفا روزانہ صبح و شام تازہ پانی سے استِعمال کیجئے۔ اِن شآءَ اللہ عَزَّوَجَلّ اسے شوگر کم کرنے کا بہترین عِلاج پائیں گے۔ [8] (6)سونف، مِصری اور ایرانی بادام ہم وزن باریک پیس کر مکس کرکے محفوظ کرلیجئےاوربغیر پانی کےروزانہ نَہار مُنہ ایک چائے کے چمچ کی مقدار کھالیجئے اِن شآءَ اللہ عَزَّوَجَلّ بینائی کو فائدہ ہوگا۔[9] تجربہ شیخِ طریقت امیرِ اہلِ سنت دامت برکاتہم العالیۃ فرماتے ہیں: ایک مدنی منّی کی آنکھوں میں پانی آتا تھا میں نے (سونف ، مصری اور ایرانی بادام سے تیار کردہ) لذیذ چورن پیش کیا، ایک آدھ بار کھانے ہی سےاُس کی بیماری جاتی رہی اور ڈاکٹر کے پاس جانے کی نَوبت ہی نہ آئی۔[10]
نوٹ:تمام علاج اپنے طبیب کے مشورے سے ہی کیجئے۔