نوری مشن مالیگاؤں
حوصلوں کا مَر جانا موت سے سخت ہے- آج مسلم بچیوں کے ارتداد کا خوب ڈھنڈورا پیٹا جا رہا ہے- نفسیاتی طور پر پوری قوم اِس منجدھار میں ہے کہ مسلم بچیاں ارتداد کے دَلدَل میں دَھنستی جا رہی ہیں- یہی پروپیگنڈہ مہم بچیوں میں بے یقینی، سرپرستوں میں بے چینی اور معاشرے میں نامُرادی و شکست خوردہ فضا ہموار کرنے کا سبب بن رہی ہے- قوم خود کو نیم جاں محسوس کر رہی ہے- پروپیگنڈہ میں ہم/سوشل میڈیا/سبھی شامل ہیں- گویا اس طرح کا ماحول بچیوں کے لیے بھی مشرکین کی سمت ترغیب کا سبب بن رہا ہے-
فتنۂ ارتداد کسی قدر ہوّا ہے- گرچہ یہ حقیقت ہے کہ مشرکین کی دہشت گرد وِنگ نے مسلمانوں کے خلاف سخت سازشیں رچی ہیں- سیم و زر کے ذریعے مسلم بچیوں کو ورغلانے سے لے کر محبت کا جال بُننے والے غنڈوں کی مالی و قانونی مدد تک کے معاملات منظم سازش کا پتا دیتے ہیں- جس کا زیادہ تر دائرہ کالجز، ہاسٹل، یونیورسٹیوں تک کشادہ ہے- آزاد خیال، ماڈریٹ اور فیشن ایبل گھرانوں کی بعض لڑکیاں اس کی لپیٹ میں آ رہی ہیں- لیکن یہ بھی کم قیامت نہیں کہ ہمارے معاشرے کی ایک لڑکی غیر مسلم یعنی مشرک سے شادی کرے!! ایسا ایک دو واقعہ ہی ہم مسلمانوں کے لیے کسی چیلنج سے کم نہیں!!
*نقصانات:*
پھر دہشت گرد تنظیموں کے سازشی پیار/محبت/عشق کے جھانسے میں آکر اِن نقصانات سے گزرنا پڑے، یہ بھی سوچنے اور غور کرنے کا مقام ہے:
1- ایمان گنوا بیٹھنا-
2- مشرک سماج میں چار دن کے پیار کے بعد ذلت و رسوائی کی زندگی گزارنا- ہر ہر لمحہ گھٹ گھٹ کر جینا-
3- نسب/خاندان کی پاکیزگی سے محروم ہو جانا-
4- مشرکین کے یہاں چھوت/کمتر/نجس/ذلیل سلوک سے دوچار ہونا-
5- ہوَس پوری ہونے کے بعد بے گھر کر دیا جانا- یا پھر طرح طرح کے ظلم و ستم کا نشانہ بنایا جانا-
7- مرتد ہونے تک خوب میٹھے میٹھے خواب میں مَست ہونا- مرتد ہونے کے بعد نچلے درجے کی ذلت کا شکار ہو جانا-
8- ہر لمحہ دُکھ دَرد تکلیف میں گزرنا- نہ سکون نہ چین- نہ آبرو کی حفاظت نہ تقدسِ نسواں-
9- اذیت ناک زندگی جس کے تصور سے ہی انسانیت لرز اُٹھے- یہ سب مشرکین کے گندے معاشرے کا تعفن ہے-
10- جب عزت گنوا کر والدین کے یہاں آنا چاہیں تو والدین کا رویہ بھی منفی ہونا فطری ہے، ایسے میں معاشرے کا اپنانا مشکل ہوتا ہے- گرچہ ایسے ماحول سے لَوٹنے والی بچیوں کو اپنانا اور ان کی اصلاح کی کوشش کرنا ہمارے معاشرے کی ذمہ داری ہے-
*لمحۂ فکریہ:*
1- جو غنڈے مسلم بچیوں کے چہرے سے نقاب نوچنے کی کوشش کریں وہ بچیوں کے ہمدرد کیسے ہو سکتے ہیں؟
3- جن کا معاشرہ ان کی عورتوں کے لیے وبالِ جان ہو وہ کیوں کر مسلم بچیوں کی تکریم کریں گے؟
4- جہاں خاندانی نظام تباہ ہو اور درندگی کی حد تک بچیوں کا استحصال ہو وہاں مسلم بچی کیوں کر امن سے رہ سکے گی؟
5- جہاں عورتیں رسوائی و ظلم کی چکی میں پس رہی ہوں وہاں مہذب سماج کی خاتون کس طرح محفوظ رہے گی!
*تدارک کی صورتیں:*
فتنۂ ارتداد کی دَستک آج کی نہیں- اسلام کے بڑھتے ہوئے سیلِ رواں نے تمام باطل نظریات کو لرزہ بر اندام کر دیا ہے- وہ مقابلے کی قوت نہیں پاتے اس لیے سازشوں کا سہارا لیتے ہیں- لیکن جن کا ایمان پختہ اور عقیدہ سلامت ہوتا ہے وہ مشرکین کے جھانسے میں نہیں آتے ہیں- بہر کیف ہمیں چاہیے کہ فتنۂ ارتداد سے بچنے کے لیے یہ تدابیر اختیار کریں:
1- مشرکین کی دہشت گردانہ حرکتوں سے نسل نو کو باخبر کریں- جب کہ ان کے بعض چہرے مالیگاؤں بم دھماکوں میں بے نقاب ہو چکے ہیں- کرکرے جیسے افسران نے ہندو دہشت گردی کی پول کھول دی ہے- تو جو دہشت گرد ہوگا وہ ہماری بہنوں کی آبروؤں کا کیسے دشمن نہ ہوگا؟
2- بچیوں کو بچوں کو پہلے اسلامی عقائد و تعلیمات ازبر کرائیں پھر دیگر علوم- سچا پکا مسلمان بنائیں-
3- بچیوں کو گھریلو ہنر ضرور دیں تا کہ وہ معاشرہ سازی میں کردار ادا کریں-
4- بچیوں بچوں پر مکمل اعتماد رکھیں لیکن ان کی مکمل نگرانی کریں- ہر آن باخبر رہیں- بری صحبت سے بچائیں- بُرا دوست دشمن سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے-
5- اسمارٹ فون حتی الامکان استعمال نہ کرنے دیں- سوشل میڈیا سے دور رکھیں- فضول تفریح سے بچائیں-
6- تعلیم کے میدان میں ضرور شامل کریں لیکن غیروں کی دوستی کو موت جانیں- بچیوں کے دل و دماغ میں بھگوا توا دہشت گردوں کا ظالمانہ چہرہ پیش کریں تا کہ ان سے وہ نفرت کریں- اس سے عفت عزت بچے گی اور مکروہ کردار کے چہرے بے نقاب ہوں گے-
7- غریب بچیوں کے رشتے کو متمول/مڈل کلاس افراد قبول کریں اور طلاق یافتہ خواتین کے رشتے کیلئے مسلم نوجوان اپنا کردار ادا کریں-
8- اپنے مال کی زکوٰۃ کا لازمی طور پر ایک حصہ اپنے پڑوس کی مستحق بیوہ/یتیم بچوں بچیوں پر خرچ کریں- سفید پوش مستحق محرومِ امداد نہ رہیں-
8- سنجیدہ و اہلِ علم افراد اپنے اپنے علاقوں کی ایک ایسی لسٹ بنائیں جن کے یہاں مفلسی ہو یا کوئی مالی امداد کی ضرورت ہو- پھر مستقل طور پر ذمہ داری نبھائیں-
9- معاشرے سے شراب، نشہ آور گولی، نشہ، گانجہ وغیرہ کی گندی عادتیں ختم کروائیں تا کہ نشہ کے شکار گھرانے امن و چین کا گہوارہ بن جائیں-
10- بڑی دعوتوں کو ختم کریں- فضول خرچی بند کریں- مدارس کی ترقی کیلئے سوچیں، بے روزگاری کے خاتمہ کیلئے جدوجہد کریں، بیماروں کا علاج کروا دیں- کمزوروں کے دَرد و دُکھ میں کام آئیں-
11- سادگی اپنائیں، اسلامی تعلیمات پر عمل کریں- نمازوں اور رزق حلال کی پابندی کریں تو ان شاء اللہ ارتداد کے منصوبوں کو ناکام بنا سکیں گے-
12- سلفِ صالحین کی پاکیزہ زندگی کو نمونۂ عمل بنائیں- ایک صدی قبل جب کہ ہریانہ، آگرہ وغیرہ شدھی تحریک کی سازشوں کے شکار تھے، اور لاکھوں مسلمان ارتداد کی آندھیوں میں ایمان گنوا بیٹھے تھے، خلفائے اعلیٰ حضرت حضور مفتی اعظم و حضور محدثِ اعظم کی قیادت میں جماعت رضائے مصطفیٰ بریلی نے فتنۂ ارتداد پر بند باندھا اور ارتداد کے شکار افراد کو واپس دین میں لایا- اسلاف کا قدم مشعلِ راہ ہے بقول اعلیٰ حضرت:
ترے غلاموں کا نقشِ قدم ہے راہِ خدا
وہ کیا بہک سکے جو یہ سُراغ لے کے چلے
اللہ تعالیٰ ہم سب کو اسلامی تعلیمات پر عمل اور غیر اسلامی راہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ سیدالمرسلین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم-
~~~
gmrazvi92@gmail.com
9325028586
١٢ جون ٢٠٢٣ء