اللہ تعالیٰ نے ہمیں جوشریعت عطا فرمائی ہے اس میں زندگی کے تمام شعبوں سے متعلق رہنمائی اورہدایات موجود ہیں۔بطورخاص کاروباراور لین دین سے متعلق بڑی اہم ہدایات رسول اللہﷺنے ارشادفرمائی ہیں جن پرعمل کرنے سے کاروبار میں خیروبرکت ہوتی ہے اور تمام کاموں میں اللہ کی مدد شامل ہوتی ہے۔تجارت کرنےوالوں کو بطورخاص سچائی اور امانت داری کی صفات اختیار کرنی چاہیے،حدیث شریف میں ہے کہ سچّائی اور امانت داری کے ساتھ تجارت کرنے والا شخص قیامت کے دن انبیاء،صدیقین اور شہداءکے ساتھ ہوگا۔(ترمذی)
قریش برادری کے افرادجانور کی خریدوفروخت اوراس کو ذبح کرکے گوشت کی تجارت کرتے ہیں۔ اسلام میں اس سلسلے میں بڑی اہم ہدایات اور مسائل ملتے ہیں تمام حضرات کو چاہیے کہ ان ہدایات اورمسائل کواچھی طرح پڑھ کر سمجھ لیںاور ان پر عمل کرنے کی کوشش کریں تو تجارت کے نفع کےساتھ ساتھ اجروثواب بھی حاصل ہوگاان شاءاللہ!
_*جانور کو قبلہ رخ لٹانے کاصحیح طریقہ:*_
جانور کو قبلہ رخ لٹانے کا طریقہ یہ ہے کہ جانور کی بائیں کروٹ پر اسے لٹایا جائے،یعنی ہمارے ملک میں جانور کا سر جنوب کی طرف اور دُم شمال کی جانب ہو؛ تاکہ دائیں ہاتھ سے جانور کو ذبح کرنے میں سہولت ہو۔ جانور کو قبلہ رُخ کرنے کی صورت میں اس کی پیٹھ قبلے کی جانب نہیں ہوگی، بلکہ پاؤں قبلے کی جانب ہوں گے۔
مسئلہ:جانور کو قبلہ رخ لٹانااور ذبح کرنے والے شخص کا منہ بھی قبلہ کی جانب ہونا مسنون ہے،جس کو بغیر عذر کے چھوڑ دینا مکروہ ہے۔
_*جانورکو ذبح کرنے کاطریقہ:*_
ذبح کرنے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ جانور کو قبلہ رخ لٹانے کے بعد ’’بسم اللہ، اللہ اکبر‘‘ کہتے ہوئے تیز دھارچھری یا چھرے سے جانور کو ذبح کرے۔
_*جانور کے گلے میں کتنی رگیں ہوتی ہیں:*_
جانور کے گلے میں چار رگیں ہوتی ہیں،ایک ،حلقوم،جسے نرخرا کہتے ہیں،اس سے سانس لی جاتی ہے،دوسرے ?مری، جس سے دانہ پانی جاتا ہے، اور دو شہ رگیں جو نرخرے کے دائیں بائیں ہوتی ہیں،ان چاروں رگوں کا یاان میں سے تین رگوں کا کٹ جانا ضروری ہے،اس طرح جانور کو شدید تکلیف بھی نہیں ہوتی اور سارا ناپاک خون بھی نکل جاتا ہے۔
مسئلہ:اگر چار میں سے تین ہی رگیں کٹیں تب بھی ذبح درست ہے اس کا کھانا حلال ہے،لیکن اگر دو رگیں کٹیں یاچار رگیں آدھی آدھی یا اس سے کم کٹیں تو وہ جانور مردار ہوگا، اس کا کھانا حرام ہے۔
مسئلہ :جانور کے حلق اور لبہ کے درمیان چھری پھیری جائےلیکن گردن کو پورا کاٹ کر الگ نہ کیا جائے، نہ ہی حرام مغز تک کاٹا جائے۔
مسئلہ:جانور کوذبح کرتے وقت بسم اللہ اللہ اکبر پڑھنامستحب ہے ۔اسی طرح ہرجانور کے ذبح کرنے کے وقت اس کےلیے علیٰحدہ بسم اللہ اللہ اکبر پڑھنا چاہیے۔
مسئلہ : اگر کوئی شخص جانور ذبح کرتے وقت بسم اللہ کہنا بھول جائے تب بھی وہ جانور حلال ہے ۔
مسئلہ: اگر کوئی شخص ناپاکی کی حالت میں جانور ذبح کردے تب بھی اس کا ذبیحہ حلال ہے۔
مسئلہ : غیرمسلم کے ہاتھ کا ذبح کیا ہوا جانور حرام ہےاور اس کا گوشت بھی حرام ہے۔
_*خلاصہ:*_ جب جانور ذبح کرنا ہو تو پہلے چھری اچھی طرح تیز کرلیں،اس کےبعدجانور کو بائیں کروٹ پر لٹا دیں ،پھر بسم اللہ ِ اللہُ اکبر پڑھ کر سیدھے ہاتھ سے اس طرح ذبح کریں کہ اس کی چاروں رگیں کٹ جائیں۔ذبح کرنے کے بعد تھوڑی دیر ٹھہر جائیں تا کہ ناپاک خون پوری طرح نکل جائے۔جب جانور اچھی طرح ٹھنڈا ہو جائےتواس کے بعد اس کی کھال اتاریں۔
_*ذبح کے وقت مندرجہ ذیل کام کرنا مکرو ہ ہے:*_
٭جانورکے سامنے چھری تیز کرنا۔
٭جانور کوگھسیٹ کر مذبح لے کر جانا۔
٭جانورکو لٹا دینے کے بعد ذبح میں تاخیر کرنا۔
٭چھری کاتیز نہ ہونا۔
٭گدی کی طرف سے ذبح کرنا۔
٭چار میں سے بعض رگوں کو نہ کاٹنا۔
٭بغیر کسی عذرکے بائیں ہاتھ سے ذبح کرنا۔
٭جانور ذبح کرنے کے بعد اس کواتنی دیر تک چھوڑدیناچاہیے کہ وہ ٹھنڈاہوجائے،اس سے پہلے ہی جانور کی کھال یاسرجداکرنااتارنا مکروہ ہے،اس لیے کہ اس کی وجہ سے جانورکو زائد تکلیف ہوتی ہے۔
ایک اہم مسئلہ حضورﷺْکاارشاد گرامی ہے کہ کسی مسلمان کامال اس کی اجازت اور رضامندی کے بغیر لیناجائز نہیں ہے۔(مشکوٰۃشریف)لہٰذاجانور کے مالک کی اجازت کے بغیر جانور کی رسّی،ہڈیاں،چمڑا اور اس کاگوشت وغیرہ لیناجائز نہیں ہے۔اگر قربانی یا عقیقے کا جانورہو تو مالک کے لیے جانور کی رسّی٬ہڈیاںاوراس کا چمڑا وغیرہ فروخت کرنا یاقریشی حضرات کو معاوضے(مزدوری) کے طورپردینابھی جائز نہیں ہے۔
_*جانوروں کے ساتھ رحم کابرتاؤ کریں۔*_
بے زبان جانور بھی اللہ کی مخلوق ہیں٬حضورﷺنے ان کے ساتھ رحم کا برتاؤ کرنے کی ہمیں تعلیم دی ہے۔حدیث شریف میں ہے کہ بنی اسرائیل کے ایک شخص نےایک پیاسے کتے کو پانی پلایا تواللہ نے اس کی مغفرت کردی اوراسے جنت میں داخل کیا ۔ اسی طرح ایک نیک عورت نے اپنی پالتوبلی کوگھر میں باندھ کر رکھا اوراس کے کھانے پینے کا بھی انتظام نہیں کیا، یہاں تک کہ وہ بھوک اور پیاس سے مر گئی جس کی وجہ سے اس عورت کو جہنم میں داخل کیاگیا۔لہذاہم لوگوں کو بھی چاہیے کہ جانوروں کے ساتھ رحم کابرتاؤ کریں٬ان کے کھانے پینےکا اچھا نظم کریں اور بے ضرورت ان پر سختی کرنے یا مارنے سے بچیں، تاکہ ہمارے اس عمل سے اللہ تعالیٰ خوش ہوجائے اور ہماری مغفرت کر دے۔(بخاری شریف)
٭٭٭