تین روزہ فاتحہ چہلم کی تمام تقریبات انتہائی تزک و احتشام کے ساتھ منعقد کی گئی
جون 15, 2023
مجاہد اہلسنّت، خلیفۂ انوارالمشائخ، اشرف الحفاظ، حضرت الحاج حافظ ساجد حسین اشرفی علیہ الرحمہ (بانی دارالعلوم غوثِ اعظم)کے فاتحہ چہلم کی مناسبت سے دارالعلوم غوثِ اعظم کے زیرِاہتمام آلِ رسول، شہزادۂ سرکار کلاں، حسن المشائخ، حضرت الحاج الشاہ سید محمد حسن اشرف اشرفی الجیلانی صاحب قبلہ(کچھوچھہ شریف)کی سرپرستی میں مورخہ 9/10/11 جون بروز جمعہ، سنیچر اور اتوار کو تین روزہ پروگرامات کا انعقاد کیا گیا. فاتحہ چہلم کی تمام تقریبات انتہائی تزک و احتشام کے ساتھ منعقد کی گئی. مورخہ 9 جون بروز جمعہ بعد نماز عصر جامعہ خدیجہ حجّن للبنات(راجہ نگر)کی نئی عمارت کا افتتاح حضرت سید حسن اشرف اشرفی الجیلانی صاحب قبلہ کے دستِ مبارک سے ہوا.اس موقع پر آپ نے فرمایا حافظ صاحب نے 23 سال قبل دس باے دس کے ایک کمرے(مدرسہ دارالقرآن)سے شروعات کی اور اس دنیا سے رخصت ہوتے ہوئے بھی آپ نے ایک اور جامعہ اہلسنّت والجماعت کو عطا کیا. شدید مخالفتوں کے باوجود آپ نے زبان سے کسی کو جواب نہ دیا بلکہ جواب دیا تو اپنے کام کے ذریعے جواب دیا یہی وجہ ہے کہ آپ بیک وقت کئی مدارس و مساجد کے بانی رہے. دارالعلوم غوثِ اعظم(براے طلبا)،جامعہ اُمّ حبیبہ للبنات(مالدہ)،جامعہ خدیجہ حجّن للبنات(راجہ نگر)مسجد زیتون حجّن(مالدہ)مسجد سیدانواراشرف(مالدہ کالونی)مسجد شہناز حجّن(ہیراپورہ)،مدرسہ خدیجہ محمد فاروق(مالدہ کالونی) مدرسہ نورالنساء عبدالسلام(ہیراپورہ) یہ وہ مدارس و مساجد ہیں جنہیں حافظ صاحب نے مخالفتوں کی کڑی دھوپ میں کھڑے رہ کر اخلاص کے ساے تلے پروان چڑھایا. جہاں سے ہر سال درجنوں کی تعداد میں طلبہ شعبۂ عالمیت و فضیلت، حفظ و قرأت سے فراغت پا کر دین و سنیت کی خدمات انجام دے رہے ہیں. 10 جون بروز سنیچر بعد نماز عشاء فورًا دارالعلوم سے متصل مفتیٔ اعظم گراؤنڈ میں مخیر قوم شیخ محمد ذاکر اشرفی(اسٹامپ وینڈر) کی صدارت میں نعتیہ و منقبتی محفل میلاد کا انعقاد ہوا. محفل کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا. بعدہٗ شہر مالیگاؤں کی مشہور و معروف منتخب میلاد بزموں نے نذرانہ نعت اور حافظ صاحب علیہ الرحمہ کی شان میں منتخب کلام کے ذریعے خراج عقیدت پیش کیا. صدر محفل شیخ محمد ذاکر اشرفی نے بھی عقیدت و محبت کا خراج پیش کرتے ہوئے حضرت امیر خسرو کا مشہور زمانہ کلام پیش کیا. اخیر میں حضور حسن المشائخ نے بھی بارگاہِ رسالت میں نعتوں کا حسین گلدستہ پیش کیا. اور اپنی مخاطبت میں فرمایا حضور نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بے شمار معجزات ہیں. اگر ان تمام معجزات کو یکجا کیا جائے تو دو معجزے بنتے ہیں ایک ذات مصطفیٰ، دوسرا خاندان مصطفیٰ، اور انہیں کی محبت دنیا و آخرت میں سرخروئی کا باعث ہے. آپ حافظ صاحب کی زندگی کو دیکھیں حافظ صاحب سچے عاشق رسول اور سادات کچھوچھہ سے بے پناہ محبت کرنے والے تھے. آپ عمل والے بھی تھے اور ایمان والے بھی. ساتھ ہی ساتھ قوم و ملت کے مخلص خادم تھے. اپنے پیر و مرشد حضور سرکارِ کلاں سے آپ کی محبت کا انداز جداگانہ تھا. حضور انوارالمشائخ نے آپ کو اجازت و خلافت سے نوازا، جس کا آپ نے پورا پورا حق ادا کیا. اور زندگی کی آخری سانس تک سلسلہ اشرفیہ کی ترویج و اشاعت میں منہمک رہے. آپ نے شہر مالیگاؤں میں خدمت دین و سنیت کا جو عظیم کام انجام دیا اس کی نظیر ملنا مشکل ہے. یہ مدارس، مساجد اور جامعات کا قیام آپ کے خلوص اور خدمت دین و سنیت پر دالّ ہے. نعتیہ منقبتی محفل میں نظامت کے فرائض حافظ ندیم انجم چشتی نے بحسن و خوبی انجام دیا.11 جون بروز اتوار صبح دس بجے دارالعلوم میں اجتماعی قرآن خوانی، نعت و منقبت، اور سوا بارہ بجے حافظ عمر فاروق اشرفی نے قل شریف کی تلاوت کی. حضور حسن المشائخ نے ایصال ثواب کے لیے خصوصی دعا فرمائی. دعا کے بعد لنگر عام کا اہتمام رہا جس سے ہزاروں مرد و خواتین نے استفادہ کیا. 11 جون بعد نماز عشاء حضور والا کی قیادت میں مولانا اسحاق نقشبندی علیہ الرحمہ کے آستانہ سے حافظ صاحب کی قبر تک جلوس چادر شریف نکالا گیا اور حضرت کے دست مبارک سے چادر پوشی کی گئی. نعت و منقبت، سلام باقیام اور قل شریف کے بعد حضور والا نے خصوصی دعا فرمائی. دوران دعا رقت طاری ہوئی اور حضور والا بےساختہ رو پڑے. تین روزہ تقریبات کی آخری دعا پر نم آنکھوں سے تمام تقاریب کا اختتام ہوا.تمام تقاریب حافظ عمر فاروق اشرفی کی نگرانی میں منعقد ہوئی جبکہ حافظ سمیراحمداشرفی،حافظ خالداخترچشتی،حافظ حفظ الرحمن اشرفی،حافظ اشفاق احمد اشرفی مدرسین دارالعلوم نے انتظامی امور سنبھالا. ہرہر تقریب میں علماء، آئمہ، مخیران قوم و عقیدت مندان و وابستگان نے کثیر تعداد میں شرکت کرکے اہلسنّت والجماعت کے اس عظیم محسن کی بارگاہ میں خراج عقیدت پیش کیا.مذکورہ بالا پروگرامات میں دارالعلوم سے منسلک تنظیموں، کلبوں کے نوجوانوں نے معاونت کی. ایسی تحریری اطلاع قاری عبیدالرحمٰن اشرفی(فرزند حافظ ساجد حسین اشرفی) نے بغرض اشاعت روانہ کی.