آج کا یہ دھوم دھامی جلسہ جو ایک غرض مشترک کہ ساتھ محبوب کے در دولت پر حاضر ہے اپنی بھر پور کامیابی کی انتہا سے زیادہ مسرت ظاہر کر رہا ہے مگر *امامِ مظلوم رضی اللہ تعالیٰ عنہ* کے مقدّس چہرے سے معلوم ہوتا ہے کہ کسی خاص وجہ سے اس مجمع میں شریک نہیں رہ سکتے یا ان کے سامنے کسی نے پردہ اٹھا کر کچھ ایسا عالم دیکھا دیا ہے کہ ان مقدس نگاہ کو اس مبارک منظر کی طرف دیکھنے اور ادھر متوجہ ہونے کی فرصت ہی نہیں اور اگر کسی وقت حاجیوں کے جماؤ کی طرف حسرت سے دیکھتے اور نفل حج کے فوت ہونے پر اظہارِ افسوس بھی کرتے ہیں
تو تقدیر، زبان حال سے کہہ اٹھتی *حسین!* تم غمگین نہ ہو اگر اس سال حج نہیں کرنے کا افسوس ہے تو میں نے تمہارے لئے حجِ اکبر کا سامانِ مہیا کیا ہے اور کمر شوق پر دامنِ ہمت کا مبارک احرام چست باندھو، اگر حاجیوں کی سعی کے لئے مکّہ کا ایک نالہ مقرر کیا گیا ہے تو تمہارے لئے مکے سے کربلا تک وسیع میدان موجود ہے حاجی اگر زم زم کا پانی پئیں تو تمہیں تین دن پیاسا رکھ کر شربت دیدار پلایا جائے گا کہ پیو تو خوب سیراب ہوکر پیو، حاجی بقرعید کی دسویں کو مکہ میں جانوروں کی قربانیاں کریں گے تو تم محرم کی دسویں کو کربلا کے میدان میں اپنے گود کے پالوں کو خاک و خون میں تڑپتا دیکھو گے، حاجیوں نے مکّہ کی راہ میں مال صرف کیا ہے تو تم کربلا کے میدان میں اپنی اور عمر بھر کی کمائی لُٹا دو گے،حاجیوں کے لئے مکہ میں تاجروں نے بازار کھولا ہے تم فرات کے کنارے دوست کی خاطر اپنی دکانیں کھولو گے، یہاں تاجر مال فروخت کرتے ہیں وہاں تم جانیں بیچو گے،یہاں حاجی خرید و فروخت کو آتے ہیں تمہاری دوکانوں پر تمہارا دوست جلوہ فرمائے گاـ جو پہلے ہی ارشاد کرچکا ہے:
*اِنَّ اللّٰهَ اشْتَرٰى مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ اَنْفُسَهُمْ وَ اَمْوَالَهُمْ بِاَنَّ لَهُمُ الْجَنَّةَؕ*
*بےشک اللہ نے مسلمانوں سے ان کے مال اور جان خریدلیے ہیں اس بدلے پر کہ ان کے لیے جنت ہے*
غرض کہ ان سب کیفیتوں نے کچھ ایسا از خود رفتہ کیا بنا دیا کہ امامِ عالی مقام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بقرعید کی آٹھویں تاریخ کو کوفے کا قصد فرما لیا-
*📚 ماخوذ : آئینۂ قیامت (برادر اعلیٰ حضرت، استاذ زمن علاّمہ حسن رضا خان بریلوی علیہ الرحمہ*
*🤲🏻 طالب دعا :- نوید عبّاس*