آگے کہانی مزید دلچسپ ہے اور تجسس پل پل بڑھتا ہے۔ ایسی فلموں کا اسکرین پلے سست رہتا ہے پر اس میں ایسا کچھ نہیں ہے اور منظر ٹھیک ٹھاک رفتار سے بدلتے رہتے ہیں۔ یہ ایک روسی فلم ہے اور اس کا نام Dear Comrades ہے اور ریلیز کا سال 2020 ہے۔ باقی فلم چونکہ روسی زبان میں ہی ہے اسی لیے انگلش سب ٹائٹلز کی مدد سے ہی دیکھ سکتے ہیں۔ فلم میں حقیقت کا رنگ بھرنے کے لیے اسے بلیک اینڈ وائٹ رکھا گیا ہے۔ بولڈ سینز کی بہتات ہے لہذا اپنی ذمے داری پہ دیکھیں۔ آج رات نو بجے اس فلم کو موویز پلینٹ کے واٹس ایپ گروپ میں اپلوڈ کردیا جائے گا۔
آہل درانی
شب کی کائنات سے سیاہی اُگل کر شاعری کرنے والا شاعر "ندا فاروقی مالیگاؤں"
🔴احمد نعیم
ندا فاروقی، آنکھوں ہمیشہ سلیقہ سے عینک جمی ہوئی ہوتی ہے ماتھا ہمیشہ سلوٹوں سے بھرا،ہوا اوپر خلا میں دیکھ رہے ہیں پھر جب کوئی جملہ اچھالتے ہیں تو آدمی بلبلا کر رہ جاتا ہے جس کی زد میں سماج، اور سرمایہ داروں، بےبسی مذہبی شدت پسندی پہ گہرا طنز، اور جب آنکھیں نیچی ہوں اور فکر میں ڈوبے ہوں تو کوئی شعر کنگال کر لا رہے ہیں یہ ہیں ندا فاروقی جو ہر دوست کو "ڈئیر" کہتے ہیں پھر کوئی دوسری بات
ندا سے پہلی ملاقات شب دو بجے ہوئی ایک مشاعرہ میں، تب سے اب تک زیادہ تر ملاقاتیں شب میں ہی ہوتی رہی ہیں اتفاق ایسا کہ میں بھی، ندا بھی نائٹ ڈیوٹی کرتے ہیں کبھی تھک کر گھر واپس چلے تو ندا سائزنگ (جہاں وہ کام کرتے ہیں) میں اپنی نگرانی میں پکے دھاگے تیار کروا رہے ہیں اکثر رات جانے کو ہے اور ندا باہر کھڑے ہو کر آسمان کی طرف دیکھ رہے ہیں اور میں آواز دے دیتا ہوں تو چونک جاتے ہیں اور چہرہ مسرت سے بھر جاتا ہے پھر چلتے ہی چلتے کہتے ہیں چائے لو پھر جاو سونے، میں اور ندا ہوٹل کی جانب بڑھ رہے ہیں صبح کی سفیدی پھیلنے لگتی ہے ندا کہتے ہیں یار یہ شعر سنو، اچھا کل ایک غزل ہوئی ہے یار آپ مل گے تو سنانا چاہتا ہوں پھر جلدی سے ہی اپنے اشعار اور غزل سے ہٹ جاتے اور ہمارا موضوع مذہب، سیاست، ادب ناول، اور پھر گھٹیا قسم کے مشاعرے ہوتے
ندا فاروقی چاہتے تو ہلکی پھلکی اور گھٹیا شاعری کرکے مشاعرہ کی چھت اڑا سکتے تھے، بڑے بڑے مشاعرہ میں آگ لگا سکتے تھے، شہر شہر معروف گویے اور جوشیلے شاعر بن کر "شاعرِ اسلام، شاعرِ ہندوستان، شاعرِ مہاراشٹر شہر ہند، جیسے القابات اپنے نام کے آگے ٹانک سکتے تھے مگر جب ان کی ادبی بیٹھک" مدیر اعلیٰ "جواز" (سید عارف سیٹھ) سے ہوئی تو وہ دن اور آج کا دن ندا فاروقی نے صرف اچھا مطالعہ رکھا بےشمار غزلیں پھاڑ کر آگ میں جھونک دی ایک بار سید عارف (¬مدیر اعلیٰ" جواز "جدید ادب کی تبلیغ کا اہم پرچہ تھا جواز) کے پاس شام میں فضیل جعفری صاحب کا فون آتا ہے بات شاعری پہ بھی نکل جاتی ہے جعفری صاحب کہتے ہیں کہ مالیگاؤں میں ابھی جدید منفرد انداز میں کون شعر کہہ رہا ہے سید عارف کہتے ہیں "ندا فاروقی، اور متین شہزاد ،" (ندا فاروقی اور میں آخری وقت میں سید عارف کے ساتھ ساتھ رہے ندا اور میری ادبی تربیت میں اِن ہی بیٹھک کا بڑا ہاتھ رہا ہے اور یہیں سے وہ مشاعر بازی سے بھی کنارا کش ہوے)
ندا نے اردو سے زنا کرکے شکم کے لیے کبھی روپیہ نہیں کمایا اور نہ اردو کو روٹی روزی کا ذریعہ بنایا ہاں بارہا اپنی جیب سے لگا دیا اپنے عزیزوں کے نام سے میعاری مشاعرہ وغیرہ برپا کرنے میں (ایک مدت تک احمد عثمانی کے ساتھ معاون مدیر "بیباک" کی ادارت بھی سنبھالی)
ندا کافی عرصہ سے کوئی ملاقات نہیں معلوم ہوا کہ ندا خون تھوکنے لگے اسپتال میں ملاقات ہوتی ہے اور پھر دھیرے دھیرے ہم ملنے لگ جاتے ہیں اور پھر بچھڑ جاتے ہیں لمبی مدت کے لئے لیکن اب ندا ملے تو اپنی کتاب *"حرف گم شدہ" کے ساتھ
"حرف گم شدہ" کی بیشتر غزلیں کا میں اس وقت کا بھی قاری یا سامعیں ہوں جب ندا نے غزل کہی شب میں اور شب ختم ہوتے ملاقات ہوئی اور ندا نے تازہ ترین غزل سنائی آج ندا فاروقی کی شب میں کہی گی غزلیں کا مجموعہ ہاتھ میں ہے اور یادوں کے البم کی صورت ساری تصویریں پلٹتی چلی جا رہی ہیں
چلیں آپ کو بھی اس شب کی سیاہی سے ملاقات کرتے ہیں جس میں ندا نے اشعار کہے ہیں
ذیل میں چند اشعار پیش خدمت ہے تاکہ آپ بھی ان تین موسموں سے گزر سکیں جس میں ہم نے بیشتر شب کالی کی تھیں -
میں َ روز اس لیے سورج نئے اگاتا ہوں
کہ میرے بعد یہاں روشنی کا کال نہ ہو
_اکثر اسی مقام پہ لے جاتی ہے مجھے
رشتہ ہے کوئی روح کا سُونے کھنڈر کے ساتھ
___--
ندا اپنے گناہوں سے میں توبہ کرنے لگتا ہوں
مرے اندر کا انساں مجھ سے جب فریاد کرتا ہے
-----بس ایک ہلکی سی دستک بہار دیتی ہے
برہنہ پیڑوں کے تیور بدلنے لگتے ہیں
مکانِ ذات میں قندیل تم جلاتے رہو
وگرنہ ذہن میں آسیب پلنے لگتے ہیں
مجھے کہانی میں کردار بھی ملا ہے عجب
کہ اسکرین پہ ہوکر بھی لاپتہ ہوں میں
---
اک چاند مری روح میں دَر آیا ہے جب سے
خوابوں میں نئے رنگ وہ بھرنے نہیں دیتا
----منہ میرا تکتی رہ گئیں گھر کی ضرورتیں
میں جب لپٹ کے رو پڑا اپنی تھکان سے
یہ چند اشعار میں آپ کو شامل کیا گیا ہے مشہور و معروف شاعر "شکیل اعظمی" ندا فاروقی کی شاعری کے مجموعہ کے فلیپ پہ لکھتے ہیں
"ندا فاروقی ایک ایسی شعری خانقاہ میں بیٹھ کر دنیا، انسان، اور خدا کے مابین بنتے بگڑتے رشتے کو اپنی دعا سے جوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں جس کے مزار کے وہ خود چراغی بھی ہیں، مجاور بھی ہیں سجادہ نشین بھی ہیں اور وہ بزرگ بھی جو صدیوں سے وہاں آرام فرما ہیں
میں ان کی اس دعا پر آمین کہتے ہوے ادبی دنیا میں اُن کے مجموعہ کلام کا استقبال کرتا ہوں
___ 141 صفحات کا یہ مجموعہ جس کی قیمت
₹230روپے ہے
____🔴احمد نعیم شب گیارہ بجے
9جون بروز جمعہ 2023
_____:::
غزل
🔴منتظمِ عاصی مالیگاؤں
حسّاسِ دل طلوعِ اساسِ الم رہا
طائر عمارِ روحِ رواں آمدم رہا
دارالامکاں سے عالمِ اسرارِ لا مکاں
اصلاحِ عم سلامِ درودِ حرم رہا
طاہورِ حدِّ حور و ملک راہِ سالمہ
عالم کراں سَرارِ رُعادہ عدم رہا
معدوم حصار وا کُرَۂِ آسماں سَرا
اسلام سر علیٰ دمِ لہرا عَلَم رہا
محلول روحِ عادِ کلاں لم سلام کا
وعدہ امامِ عالی کا احرامِ دم رہا
مہموسہ لوحِ لام دِرَم ماہِ ماہ لا
احرامِ سلسلہ رگِ اکرامِ سَم رہا
عاصی علومِ عار عَرا عودِ عاملہ
مل کر ملولِ دل مہِ امدادِ ہم رہا
منتظمِ عاصی مالیگاؤں
_______
کوکنی غزل
ڈاکٹر فاروق رحمان، ممبئی
گلاب ہو ٹا چی ہی گوڑی موپ بیس ہے
تجی انی ہی ماجی جوڑی موپ بیس ہے
مہاورا یکون دون پیشے ملتات
سمندرات ماجی ہوڑی موپ بیس ہے
تی مارتے ملا تی گاریو سدا دیے
تری تی بائکو نگوڑی موپ بیس ہے
کنارو جوہو چو ہے ماجیا گھرا زول
ہی پانی پوری ہی پکوڑی موپ بیس ہے
غزل ہی کو کنی تجھی ہے پہلی فارو ق