شہرِ عزیز میں ہمیشہ سے ہی شعر و سخن کی نشستیں آباد رہی ہیں۔ یہ محفل میرے لیے نئی نہیں، بچپن سے ہی ایسی محفلوں میں شرکت رہی ہے جس میں اکابرین کے نعتیہ کلام ذوق و شوق سے پڑھتے سنتے تھے۔ نثر میں انجمن محبان ادب اور ادارۂ نثری ادب نے متعدد نثرنگار دیے۔ موجودہ دور عہدِ کورونا کے بعد الحمد للہ انجمن یارانِ سخن کو یہ اعزاز حاصل ہوا جس نے درجن بھر نوجوان نعت گو شاعر دیے جو ہر اعتبار سے معیاری نعت و مناقب لکھ کر شہر کی شعری ادبی فضا کو معطر کررہے ہیں۔ ان جملوں کا اظہار 14 جون 2023ء بروز بدھ شب میں انجمن یارانِ سخن کے زیرِ اہتمام مدرسہ اہل سنت شفاعۃ القرآن ،اظہار العلوم کیمپس، رمضان پورہ میں منعقدہ پروقار نعتیہ شعری و ادبی نشست میں اے ٹی ٹی ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج کے ہر دلعزیز معلم نعیم سلیم سر نے اپنے خطبۂ صدارت میں کیا۔ موصوف نے انجمن کے اراکین کو مبارک باد پیش کی اور دعاؤں سے نوازا، اس نعتیہ شعری نشست کا آغاز مسجد اہل سنت صوفیہ کے خطیب و امام و رکن انجمن حافظ عمیر اشرف رضوی کی تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا۔ اس پر وقار تقریب کی صدارت نعیم سلیم سر جب کہ سرپرستی مولانا حافظ و قاری محمد اسماعیل یارعلوی صاحب اور ڈاکٹر مشاہد رضوی کررہے تھے، اور شہر کے معروف اناؤنسر رکن انجمن شہزاد عامر نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔ اس نعتیہ نشست میں شہر ادب مالیگاﺅں کے جن منتخب نعت گو شعراے کرام نے اپنے کلامِ بلاغت نظام سے نوازا ان میں ڈاکٹر و حکیم توصیف علی سیدی، عطا اشرفی، فیضان رضا، حافظ سلیمان اشرفی، حافظ عمیر اشرف رضوی، حافظ عتیق افضل، عطا ابن یارعلوی، حافظ ساجد اسماعیل اشرفی، فاروق رضا نوری، احمد سراج، طاہر انجم صدیقی اور ڈاکٹر مشاہد رضوی شامل ہیں علاوہ ازیں صدرِ نشست نعیم سلیم سر نے بھی خطبۂ صدارت کے ساتھ ساتھ اپنے ایک کلام سے نوازا جو کہ انھوں نے انجمن یارانِ سخن کے سرپرست ڈاکٹر مشاہد رضوی کی مشہور نعت پر تضمین کی شکل میں قلم بند کیا تھا۔ اس نشست میں شریک جملہ شعراے کرام کے منتخب نعتیہ اشعار ذیل میں ملاحظہ فرمائیں :
نورِ ایماں نورِ قرآں نورً فرقاں ہیں وہی
مظہرِ نورِ خدا ہے احمدِ مرسل کی ذات
توصیف سیدی
حضور آپ کی سیرت سے منسلک یوں ہیں
ہو جیسے چادرِ یمنی میں ٹاٹ پیوستہ
عطا اشرفی
سرمایۂِ نجات ہو فیضان کا یہی
اک نعت دے بہ روئے غزل نورِ لم یزل
فیضان رضا
کاش میرا بھی دو ہی گھر ہوتا
ایک مکہ میں اک مدینے میں
حافظ سلیمان اشرفی
ماہ و انجم ، کنکر و اشجار ، دریا ، شمس کیا
ساری دنیا آپ ہی کے تابعِ فرمان ہے
آپ کی تعریف لکھوں کب ہے یہ میری مجال
آپ کی مدحت میں تو نازل ہوا قرآن ہے
عمیر اشرف رضوی
پیڑ قدموں میں کیوں نہ پھر آٸیں
یانبی آپ کا اشارہ ہے
عتیق افضل
یہ حسنِ تکلم، نعتِ نبی سوچا بھی نہیں تھا میں نے کبھی، ایسی بھی لکھوں گا نعت کوئی یکجا ہوں قوافی میں جس میں کئی
پھر فضلِ خدا سے بات بنی، تخلیق ہوئی اک نعتِ نبی دل جھوم کے کہتا تگا یہ عطؔا اے رات ذرا آہستہ چل
عطا ابن یارعلوی
اُن کی چوکھٹ پہ وَارنے کے لیے
لےکے چل ساؔجد اشرفی آنکھیں
ساؔجد اسمٰعیل اشرفی
کہیں یٰسیں کہیں طٰہٰ کہیں پر رحمتِ عالم
خدا نے پیار سے کیا کیا کہا زہرہ کے بابا کو
چلے ہو لے کے سوئے نار تم فاروق نوری کو
پتہ چل جانے دو ٹھہرو ذرا زہرہ کے بابا کو
فاروق رضا نوری
چند شعروں پہ ملے حکمِ رسول
اے بلال اِس کو بھی عجوہ دے دے
احمد سراج
ٹانک کر آئے تھے دروازے پہ اک نعت کا شعر
"ہم بیاباں میں ہیں اور گھر میں بہار آئی ہے"
طاہر انجم صدیقی
یہ سارا فیض ہے سیرت سے آشنائی کا
کہ جتنے واقفِ اَسرار بن کے زندہ ہیں
ڈاکٹر مشاہد رضوی
عنایتوں نے عنایت ہے آپ سے پائی
نجابتوں نے نجابت ہے آپ سے پائی
سخاوتوں نے سخاوت ہے آپ سے پائی
سعادتوں نےسعادت ہے آپ سے پائی
سعید آپ سعادت کی آبرو بھی آپ
نعیم سلیم
اس بامقصد اور پروقار نعتیہ نشست کے انعقاد میں انجمن کے روحِ رواں عطاء الرحمٰن اشرفی اور جنید رضا سبحانی نے کافی تگ و دو کی۔ اس نعتیہ نشست میں حافظ مدثر حسین، ڈاکٹر جاوید چشتی، ڈاکٹر شہروز خاور، مدثر نذر، شکیل عطاری، تنویر اشرف، غلام حسین، اسماعیل رضا برکاتی، جاوید بھائی، زید ملک اشرفی، ذاکر اشرفی نوید اشرفی ،محفوظ الرحمن کاملی، زید حیدر، رمضان رضا ماتریدی، محمد حسین، فیضان رضا قادری، ماجد کاملی، خالد قریشی، یاسین ایوب، شفیق بھائی، احمد رضا اشرفی، زاہد اشرفی جیسے نعت پسند باذوق حضرات شریک رہے۔ ڈاکٹر توصیف علی سیدی کی جانب سے جملہ شعرائے کرام کی خدمت میں تحفۂ خلوص پیش کیا گیا۔ صلوٰۃ و سلام اور حافظ محمد اسماعیل یارعلوی کی دعا سے اس نشست کا اختتام عمل میں آیا، حافظ اسماعیل یارعلوی صاحب نے بھی اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ کیا۔ ایسی اطلاع شعبۂ نشر و اشاعت انجمن یارانِ سخن سے موصول ہوئی۔