زیارتوں کی صبحیں اور عقیدتوں کی شامیں خلد آباد و دولت آباد کے اِن آستانوں پر گزریں:
حضرت سید منتجب الدین زرزری بخش، حضرت برہان الدین غریب، حضرت زین الدین داؤد شیرازی، حضرت امیر عُلاء سجزی، حضرت راجہ قتال حسینی، حضرت نظام الدین رومی، حضرت شاہ خاکسار، حضرت جلال الدین گنج رواں، حضرت شیخ بہاء الدین انصاری، حضرت مومن عارف، حضرت مردان الدین، حسان الہند علامہ میر سید غلام علی آزاد بلگرامی....
ابھی شب کی تاریکی چھائی تھی کہ سما نور نور ہو گیا.... آستانۂ حسان الہند علامہ میر سید غلام علی آزاد بلگرامی پر عرس کی تقریب سَج گئی... ٹھنڈی ٹھنڈی ہوائیں چل رہی تھیں.... بارگاہِ اقدس میں بزمِ نکہت سجی ہوئی تھی... بزرگوں کی بارگاہِ اقدس میں بزرگوں کے تذکرے... خوشبوئیں پھیلی ہوئی محسوس ہو رہی تھیں... سچ ہے.... ولیوں کی بارگاہوں میں چین ہے... ان کی یادوں میں چین ہے.... ان کے تذکروں میں سکون ہے... اور ایمان و عقیدہ کی سلامتی....
تُو مِری رات کو مہتاب سے محروم نہ رکھ
تِرے پیمانے میں ہے ماہِ تمام اے ساقی
غلام مصطفیٰ رضوی
نوری مشن مالیگاؤں
١٤ جون ٢٠٢٣ء