اس میں دو رائے نہیں کہ حقیقی استاد رسمی معنوں میں ریٹائر ضرور ہوتا ہے لیکن حقیقتاً کبھی ریٹائرڈ نہیں ہوتا۔ ایک دفعہ معلمی کی نسبت مل جائے پھر وہ تاحیات اس ارفع نسبت کی لاج رکھتے ہوئے معاشرے کے لیے نافع بن کر زندگی گزارتا ہے۔ حقیقی استاد تب تک اپنے شاگردوں اور دوسرے لوگوں کی خیر خواہی میں سرگرداں رہتا ہے جب تک جسم اور سانس کا رشتہ ٹوٹ نہیں جاتا۔۔
تقریباً چار دہائیوں سے شاگردوں کے دلوں پر راج کرنے والے سویس ہائی اسکول کے پی ٹی ایکسپرٹ استاد، ہردلعزیز معلم گزشتہ دِنوں اپنے فرائض ِمنصبی سے سُبکدوش ہو گئے۔ جو شخص بھی اس دنیا میں آتا ہے زندگی کو کسی نہ کسی طرح گزار کر ہی جاتا ہے مگر وہ لوگ عظیم ہیں جن کی زندگی مشعل راہ کا کام کرتی ہے۔ انتہائی شریف النفس, محنتی اور اپنے پیشے سے عشق کی حد تک لگاؤ رکھنے والے عبدالعزیز سر بھی انھیں میں سے ایک شخص ہیں۔موصوف اپنی پرخلوص خدمات کی وجہ سے اپنے شاگردوں میں ہردلعزیز شخصیت کے مالک ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے اخلاص ، علمی لگن اور طلباء میں تخلیقی جسمانی صلاحیتوں و مہارتوں کو فروغ دینے میں ہر وقت منہمک رہنے کی وجہ سے عوام اور خواص میں غیر معمولی مقبولیت عطا فرمائی ہے۔ ان کے شاگردوں کی تعداد ہزاروں میں تو ہو گی۔ جب بھی ان کے کسی شاگرد سے ان کا ذکر ہوا تو لگا کہ ان کی تعظیم میں بچھا چلا جا رہا ہے۔ سویس ہائی اسکول سے امسال سبکدوش ہونے والوں میں آمنہ آپا اور طیبہ آپا کا نام بھی تھا۔ اسی لیے سویس ہائی اسکول کے سن 1999 دہم جماعت کے سابق طلباء نے اِن تین معلمین کے اعزاز میں 3 جون 2023 کو سویس ہائی اسکول میں ہی اعتراف خدمات و الوداعی تقریب منعقد کی، جس میں اب تک ریٹائر ہوئے تمام سابق معلم و معلمات اور مینیجمنٹ کمیٹی کے ڈاکٹر شفیق جمیل حسن ،محمد آمین سیٹھ کتّھے والے، ڈاکٹر طاہرہ تسنیم صاحبہ وغیرہ اور پرائمری و ہائی اسکول اسٹاف کے علاوہ سابق طلبہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ تمام سبکدوش ہوچکے معلمات کو مومینٹو شال او گُلوں کا نذرانہ پیش کیا گیا۔ سابق طالب علموں میں محمد زوہیب ایم آر، ڈاکٹر ساجد حیدر، محمد مرتضیٰ اور محمد شاداب نے اپنے اساتذہ کے متعلق بہترین اظہار خیالات کیا۔ اس پر وقار تقریب سے اسی اسکول کے ایک سابق ہیڈ ماسٹر جناب محمد رضا سر نے خصوصی خطاب فرمایا، موصوف نے بڑے اثر آفریں پیرائے میں تینوں سبکدوش معلمین کی تعلیمی خدمات کا ذکر کیا اور خصوصاََ حاضرین محفل میں موجودہ معلمات کو بطور نصیحت تلقین کی کہ جدید تعلیمی نظریات کی روشنی میں استاد ایک مدرس اور معلم ہی نہیں بلکہ ایک رہبر اور رہنما بھی ہے۔ بعدازاں طریقہ تدریس میں مہارتوں اور طلبہ کو بڑے پیارے انداز میں نصیحتوں سے بھی نوازا۔ صاحب اعزاز جناب عبدالعزیز سر نے بھی اپنے زریں خیالات کا اظہار کیا۔ اُن کی زندگی کے نشیب و فراز کی حقیقی روداد کے ساتھ پیشہ معلمی سے دیانت داری طلباء و طالبات میں ڈِسپلن وغیرہ اہم پہلو پر نصیحتیں کیں۔ دوران پروگرام تینوں معلمین کو سپاس نامہ تفویض کیا گیا جس کی خواندگی کے لیے جناب آصف جلیل سر کو مدعو کیا گیا۔جنہوں نے بڑے بہترین انداز میں خواندگی کی۔ واضح ہو کہ سپاس نامہ کو لکھنے کا فریضہ بھی محترم آصف جلیل سر سابق طالب علم نے ہی انجام دیا ہے، جِس کی کافی سراہنا بھی ہوئی۔
آخر میں پروگرام کے صدر جناب عبدالرحیم سیٹھ صاحب چمڑے والے نے اپنے مخصوص انداز میں حاضرین مجلس کے سامنے اپنی قیمتی باتیں پیش کیں۔ اِس تقریب کی نظامت کے فرائض افتخار سر سابق طالب علم نے بحسن خوبی نبھائی۔ اعتراف خدمات کی یہ باوقار تقریب ننانوے کے سابق طالب علموں کے بیچ کی اجتماعی محنت و کوششوں سے کامیاب و ہمکنار ہوئی۔ جِس میں روز اول سے ندیم علی اور محمد خالد پیش پیش رہے۔