معیاری پرائمری تعلیم ہر ہندوستانی بچے کا بنیادی حق ہے۔ اسکولوں میں معیاری تعلیم اسی وقت ممکن ہے جب ہر کلاس میں ماہر اور تجربے کار اساتذہ برسرخدمت ہوں۔ گہوارۂ علم و ادب کہلانے والے ہمارے شہر عزیز مالیگاؤں کی قسمت دیکھئے کہ یہاں کی سرکاری پرائمری اسکولوں میں سال 2009 سے آج تک ایک بھی نئے ٹیچر کی تقرری نہیں کی گئی جبکہ ہر سال اپنی خدمات پوری کرکے اساتذہ سبکدوش ہورہےہیں۔ اس پر طرہ امتیاز یہ کہ 2009 میں تقرر کیے گئے 100 میں سے زائد از 50 اساتذہ کو بلاوجہ برطرف کر دیا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ مالیگاؤں کارپوریشن کی پرائمری اسکولوں میں سرکار سے منظور شدہ نشستوں میں سے فی الحال 600 اساتذہ کی مزید ضرورت ہے۔
لیکن مالیگاؤں کے لیڈران کا تو باوا آدم ہی نرالا ہے۔ یہ لیڈران ایک دوسرے کو غلط ثابت کرنے اور نیچا دکھانے کے چکر میں خود اتنے گِر گئے ہیں کہ انہیں غریب بچوں کے مستقبل کی بجائے صرف اپنے مستقبل کی فکر ہے اور اسی لیے وہ کھچڑی کا ٹھیکہ لینے کے لیے کبھی کمشنر کے پیر چھو رہے ہیں تو کبھی منسٹر کی داڑھی سُرا رہے ہیں۔
یہ وہ ہی لیڈر ہیں کہ جنہوں نے کارپوریشن کی نہ ہی کبھی ایک نئی اسکول کھولنے کی کوشش کی اور نہ ہی ایک نئے ٹیچر کی تقرری کیلئے کوشش کی۔ لیکن انہی پرائمری اسکولوں کے بچوں کے منہ کا نوالہ چھیننے کے لیے گِدّھوں کی طرح نظر جمائے ہوئے ہیں۔
ان بدعنوانوں کا دوغلا پن دیکھئے کہ جو لوگ کھچڑی ٹھیکہ میں عدم دلچسپی کا اظہار کرتے ہیں وہ بھی لاکھوں روپے کھچڑی بنانے کے پلانٹس کی تنصیب میں خرچ کردیے ہیں۔ بدعنوانیوں کے خلاف جھوٹی لڑائی لڑنے والے جھوٹے مکَاروں کی خاموشی بھی شہر دیکھ رہا ہے۔ کیونکہ کھچڑی کی دیگ کے نیچے انکی دُم (بِل)بھی پھنسی ہوئی ہے۔
آخر میں باشعور شہریان سے ایک ہی اپیل ہے کہ گیدڑ کی چمڑی والے لومڑی صفت سیاسی لیڈروں کی چکنی چپڑی باتوں میں نہ آئیں اور مستقبل میں جب یہ آپ سے ووٹ کی بھیک مانگنے آئیں تب انہیں ان کی اوقات یاد دلائیں۔