( مالیگاؤں ) آج بروز بدھ 5 جولائی کو مقامی رکن اسمبلی مفتی اسمٰعیل قاسمی نے دوسرے دن پھر کارپوریشن کا دورہ کیا اور قلعہ بستی کے اہم ذمہ داروں کے ساتھ اور قانونی نقاط پر کاغذات کے ساتھ پرشاشک کمشنر سے راونڈ ٹیبل ملاقات کیے ، یاد رہے کہ نتیش رانے نے قلعہ بستی کو اکھاڑنے کی بات کرنے والے اور گاؤں کے امن و شانتی کو خراب کرنے والے اور فرقہ پرستی کرنے کے لئے قلعہ کی بستی کو وجہ بناکر مالیگاؤں کے امن پسند ہندو مسلم اتحاد و ایکتا کو ٹھوس پہنچانے کے لئے یہ سب کر رہے ہیں اور آنے والے دنوں میں الیکشن کا فائدہ اٹھانے کے لئے یہ ماحول بنایا جارہا ہے، مگر مجلس اتحاد المسلمین کے مقامی رکن اسمبلی مفتی اسمٰعیل قاسمی نے آج پھر بستی کے تئیں کافی فکرمند دکھائی دے رہے ہیں آج انھوں نے قلعہ بستی کے اہم ذمہ داروں کو لے کر کاغذات کے ساتھ قانونی نقاط پر مالیگاؤں کارپوریشن کے کمشنر آفس میں پرشاشک کمشنر سے راونڈ ٹیبل میٹنگ کیے اور انھوں نے قلعہ بستی کے قیام کے لئے قانونی حیثیت سے کام کیا جائے، قلعہ کے رہنے والوں کو قانون کے مطابق کسطرح ہمارا حق ہے قانونی طریقے سے کیسے ملے گا ہمیں اس راستے سے چلنا چاہیے اور کل مَیں نے کمشنر سے بات کرتے ہوئے وقت لیا اور ملاقات کی گئی، کل بستی کا بہت بڑا مورچہ تھا، اور کافی بھیڑ تھی ان لوگوں کے ساتھ ابتدائی پرائمری سرسری طور پر بات چیت ہوئی تھی اور کل یہ طے ہوا تھا کہ آج کاغذات کے ساتھ بیٹھے گے اور کیا حل و راستہ بستی والوں کے لیے نکلے گا اسکو دیکھے گے اور آج ہم لوگوں نے کمشنر کے ساتھ میٹنگ کی اور یہ بات ہم کاغذات کے ذریعے ثابت کی کہ یہ 60 سے 70 سال پرانا بستی ہیں، اور گورنمنٹ کا جی آر ہے اور سپریم کورٹ کا فیصلہ( Judgement ) ہے اور یونین سرکار کا جی آر ہے اگر کوئی کسی جگہ پر اتنے دنوں سے رہتا ہے تو اسے وہاں سے ہٹایا نہیں جاسکتا ہے اس بستی کو وہی پر مالکانہ حقوق دے کر بسایا جائے اور یہ بستی تو کافی سال پرانی ہے اور اس جی آر کے مطابق ہم نے یہ مطالبہ کیا جس جگہ یہ لوگ بسے ہیں اسی جگہ انکو دوبارہ مالکانہ حقوق دے کر بسایا جائے ، اور مزید مفتی اسمٰعیل قاسمی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کل بھی مَیں نے یہ بات کہی تھی کہ آپ قلعے کے اندر آپ این او سی نو آبجیکشن سرٹیفیکیٹ دے سکتے ہیں تو قلعے کے باہر آپ این او سی کیسے نہیں دے سکتے ہیں اور اگر آپ باہر والوں کو یہ کہتے ہیں کہ آپ لوگوں کو این او سی دیتے نہیں آتا تو اندر والوں کو این او سی کیسے دی.؟ یہ تو بستی والوں کو ساتھ ظلم ہو رہا ہے اور کھل کر دکھتا ہیں لیکن ہم لوگ ایسی لڑائی نہ لڑتے ہوئے شدت پیدا نہ کرتے ہوئے، بیٹھ کرکے کاغذات کی بنیاد پر جو ہمیں قانونی حق ملا ہے ہم اسکی ڈیمانڈ مطالبہ کرتے ہیں، آج جو بات ہوئی ہے وہ یہ کہ آج جو آثار قدیمہ کی جگہ ہے ان کو چھوڑ کرکے بستی جس پر بسی وہ آثار قدیمہ کی جگہ نہیں ہے وہ سرکار کی جگہ ہیں گورنمنٹ کی جگہ ہے تو سرکار وہ جگہ دے سکتی ہیں، اس لیے اتنے لوگ جو 365 جھونپڑے ہیں ان 365 جھونپڑے والوں کو پنت پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت آپ اس کو اس اسکیم کے تحت یہ پروگرام میں شامل کرکے جگہ کی مانگ کریں گے کلکٹر ہمارے مطالبات کے حق میں جگہ دیتا ہے تو پنت پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت انکو مکانات بنا کر دیا جائے گا، آج ہم نے یہ فیصلہ لیا ہے آگے ہم لوگ کاغذات کی بنیاد پر کلکٹر تک جاۓ گے اگر اس میں کچھ کیوری غلطی و تبدیلی کی بات ہوتی ہے تو سیکنڈ دوسرا راستہ یہ ہے کہ اگر حکومت ہمیں یہ جگہ نہیں دیتی ہے تو سرکار ہمیں ایسی جگہ جو بستی والوں کے لیے قابل قبول ہو، اور بستی والوں کے لیے روزی روٹی بھی باقی رہے اور انکے رہنے کا انتظام رہے، سرکار ہمارے لیے ایسا فیصلہ کرکے دیں، اسوقت کے کلکٹر سورج مانڈھرے نے مہا نگر پالیکا سے درخواست کی تھی کہ اس قلعہ کے بستی کے لوگوں کو وہی پر مالکانہ حقوق دے کر بسایا جائے ، مگر کیا ہے کہ فرقہ پرستی کی جارہی ہے اور بستی میں مسلمانوں کے ساتھ دلت بھی بسے ہوئے ہیں اور میرا ایسا ماننا ہے کہ مسلمانوں سے زیادہ دلتوں کے ساتھ ظلم و نا انصافی کر رہے ہیں آج دونوں سماج کے لوگوں کے ساتھ نا انصافی ہورہی ہیں اور کارپوریشن کے آفیسران بھی یہ حرکت کر رہے ہیں جب ضلع کلکٹر سورج مانڈھرے نے یہ بات کہی تھی کہ انھیں اسی جگہ پر قانونی طور پر مالکانہ حقوق دے کر بسایا جائے، اسکے بعد جو کارپوریشن کے آفیسران نے جو حرکت کی ہے وہ کھل کر دکھتا ہے فرقہ پرستی کی بات ہے گورنمنٹ کا جی آر ہے اس بستی کو وہی پر مالکانہ حقوق دے کر بسایا جائے ، آج ہمارے مطالبات کے حق میں کارپوریشن کے کمشنر نے اپنے ڈپارٹمنٹ کے لوگوں کواس سلسلے میں ہدایت دی ہے اور مَیں کارپوریشن کی طرف سے آپ کو دونوں راستے پر عمل درآمد کریں. پہلے راستہ یہ ہے کہ کلکٹر تک آپ نمائندگی کریں، وہاں سے بستی والوں کو کیلئے یہی جگہ کلکٹر سے مانگی جائے ، اگر کلکٹر یہی جگہ دے دیتا ہے تو ہمارا مسئلہ حل ہوجائے گا قانون کے مطابق جگہ دے دیتا ہے تو وہی پر مالکانہ حقوق دے کر اجازت دی جائے،میرے پاس قلعہ کے بستی کے لوگوں نے یہ معاملہ میں آۓ تھے اور مَیں یہ چاہتا ہوں کہ انکا جو حقوق ہے وہ مل جائے، اس میں کوئی اخباری بیان بازی کرنا اور کریڈٹ لینا نہیں چاہتا قلعہ کی جھونپڑپٹی کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق 60 سے 70 سال پرانی جگہ پر آباد مکینوں کو اسی جگہ پر مالکانہ حقوق دے کر بسایا جائے یہی ہمارا مطالبہ ہے.
جو بستی سرکار کی جگہ پر 60 سال سے زائد بسی ہوئی ہے گورنمنٹ
جولائی 06, 2023