ہریانہ کے کیتھل ضلع کے گہلا-چیکا میں بدھ کے روز جے جے پی رکن اسمبلی ایشور سنگھ کو تھپڑ مارنے کے بعد سیلاب سے ہوئی تباہی برداشت کر رہے لوگوں کا غصہ آج (جمعرات) کروکشیتر میں بی جے پی رکن پارلیمنٹ نایب سینی پر پھوٹ پڑا۔ لوگوں نے رکن پارلیمنٹ کے خلاف مردہ باد کے نعرے لگاتے ہوئے کہا کہ جب حالات بگڑ جاتے ہیں تو سیاست کرنے آتے ہو۔ ساتھ ہی لوگوں نے پوچھا کہ اب تک کہاں تھے؟ اتنا ہی نہیں، جب بی جے پی رکن پارلیمنٹ وہاں سے جانے لگے تو خواتین ان کی گاڑی کے سامنے کھڑی ہو گئیں۔ پولیس نے کسی طرح انھیں لوگوں کے درمیان سے نکالا۔
دراصل ہریانہ میں یہ حالات یوں ہی نہیں بنے ہیں۔ کئی دن تک بارش اور سیلاب سے لوگ نبرد آزما رہے، لیکن پورا انتظامیہ غائب نظر آیا۔ خود حکومت کے اعداد و شمار اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں کہ ریاست میں سیلاب سے زبردست تباہی ہوئی ہے۔ حکومت کے جاری اعداد و شمار کے مطابق فرید آباد، انبالہ، فتح آباد، پنچکولہ، جھجر، کروکشیتر، کرنال، کیتھل، پانی پت، سونی پت اور یمنا نگر سمیت ریاست کے 11 اضلاع سیلاب سے متاثر ہیں۔ یعنی 22 ضلعوں والی ریاست کا نصف حصہ سیلاب سےمتاثر ہے۔
ریاست کے 854 گاؤں میں سیلاب سے نقصان ہوا ہے، جبکہ 16 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ حالانکہ حقیقی نقصان اس سے کہیں زیادہ بتایا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگوں میں غصہ زیادہ ہے۔ کروکشیتر میں بی جے پی رکن پارلیمنٹ اسی کا شکار ہوئے۔ بتایا جا رہا ہے کہ کروکشیتر کے شہری علاقوں میں 4 سے 5 فٹ تک پانی بھر گیا ہے۔ ہر طرف پانی ہی پانی ہے۔ گزشتہ کئی دنوں سے لگاتار بارش کے سبب دبکھیڑی میں ڈرین ٹوٹنے کے سبب پانی گاؤں سے ہوتے ہوئے کروکشیتر کے شہری علاقوں میں داخل ہو رہا ہے۔ حالات یہ ہے کہ پہووا روڈ پر کھیت اور سڑک یکساں نظر آ رہے ہیں۔
دوسری طرف نیو کالونی دیدار نگر میں تیزی سے بڑھے پانی کے سبب لوگ خوف زدہ ہیں۔ لوگوں نے اپنے گھروں کے سامنے مٹی کے کٹے لگانے شروع کر دیے ہیں، اور جن کے گھر گلی کی سطح سے نیچے ہیں، انھوں نے اپنے گھروں میں تالا لگا کر رشتہ داروں کے یہاں جانا شروع کر دیا ہے۔ ان حالات میں سماجی اداروں نے تو مدد پہنچائی، لیکن سرکاری نظام پوری طرح غائب تھا۔