وزیر اعظم نریندر مودی کی خاموشی یقیناً ان کے روزمرہ کے تمام الفاظ سے زیادہ بلند آواز میں بولتی ہے۔ وہ ایک سال تک زرعی قوانین پر خاموش رہے۔ خواتین ریسلرز کے احتجاج پر ایک لفظ بھی نہیں بولا۔ لداخ میں چینی دراندازی پر تین سال سے کچھ نہیں کہا۔ ایسے حالات میں منی پور کے معاملے پر ان کی دو ماہ کی خاموشی پر ہم حیران کیوں ہوں؟
دراص، منی پور پر ان کی خاموشی چونکا دینے والی ہے اور اس سے منی پور کی ایک بڑی آبادی کی حوصلہ شکنی ہوئی جو تسلی کے دو الفاظ، امن کے ایک اشارے، خیر سگالی کی ایک اپیل کے لئے ان کی جانب دیکھ رہی تھی۔ یقیناً وزیر اعظم جنہوں نے مبینہ طور پر ایک فون کال کے ذریعے چند گھنٹوں کے لیے یوکرین میں جنگ روک دی تھی، تاکہ وہاں پھنسے ہندوستانی طلبا کو ناکالا جا سکے؟ کیا وہ ایک فون کال کے ذریعے منی پور میں تشدد کو نہیں روک سکتے تھے؟
جب وزیر اعظم نے اپنا ماہانہ ریڈیو پروگرام 'من کی بات' 18 جون تک ملتوی کر دیا تو فطرتی طور پر منی پور کے لوگوں میں بڑی امیدیں پیدا ہوئیں۔ عموماً یہ مذاکرہ مہینے کے آخری اتوار کو نشر کیا جاتا ہے۔ لیکن جب پی ایم نے پروگرام میں منی پور پر ایک لفظ بھی نہیں کہا تو ریاست کے بہت سے لوگوں نے مایوسی میں سڑک پر اپنے ریڈیو سیٹ توڑ ڈالے۔ منی پور کے معروف ڈرامہ رائٹر اور ہدایت کار رتن تھیام کو غصہ میں یہ کہنا پڑا کہ وزیر اعظم نے ریاست اور اس کے لوگوں کو مایوس کیا ہے۔
ظاہر ہے وہ وزیر اعظم سے مدد کی اپیل کر رہے تھے۔ میزورم نے میانمار اور منی پور سے ریاست میں آنے والے پناہ گزینوں کی دیکھ بھال کے لیے مرکزی حکومت سے 10 کروڑ روپے کی معمولی مالی امداد مانگی تھی۔ لیکن رپورٹس بتاتی ہیں کہ ریاست کو اس کے مطالبے کی منظوری تک نہیں ملی ہے۔
دو ماہ کی تباہی کے بعد 140 جانیں ضائع ہوئیں، 200 گاؤں اور 300 چرچ جل گئے، 60000 لوگ بے گھر ہوئے اور صورتحال اتنی سنگین ہے کہ امپھال میں مبینہ طور پر ایک بھی کوکی، زومی اور چن قبائل تشدد کی آگ سے اچھوتا نہیں رہا۔ پھر بھی وزیر اعظم کی خاموشی تکلیف دہ تھی۔
وزیر مملکت برائے امور خارجہ راج کمار رنجن سنگھ کے گھر پر حملہ کر کے جلا دیا گیا، تب بھی پی ایم نے اپنی خاموشی نہیں توڑی۔ امپھال میں بی ایس ایف کے ایک جوان کی ہلاکت اور نو ایم ایل اے کے گھروں کو نذر آتش کرنے کے بعد بھی وہ خاموش رہے۔
ایک ایسے وزیر اعظم جو بات بات پر ٹوئٹ کرتے ہیں، پچھلے دو مہینوں میں شمال مشرق پر ان کا واحد ٹوئٹ 26 جون کو تھا جب انہوں نے تریپورہ کے لوگوں کو 'کھارچی پوجا' پر مبارکباد دی تھی اور 14 دیوتاؤں کا آشیرواد مانگا تھا۔