دوستوں کا قافلہ مالیگاؤں سے بھنڈاردرا کی جانب روانہ ہوجاتا ہے پہلا پڑاؤ چاندوڑ کی سلیم ہوٹل پر ہوتا ہے ایک بہترین ناشتہ کے ساتھ اب گاڑی بنا رکے بھنڈاردرا پہنچ چکی ہے پہلا پوائنٹ رندھا آبشار جس کی اونچائی کم و بیش 170 فٹ ہے یہ ریاست مہاراشٹر کا تیسرا سب سے بڑا آبشار ہے وہاں پر وقت کے حساب سے فوٹو شوٹ کیا گیا اور اگلے پوانٹ کی جانب ہمارا سفر شروع ہوا جس کا نام ولسن ڈیم ہے ولسن ڈیم 1924 میں یونائٹید اسٹیٹس آرمی کور آف انجینئرز کے ذریعے بنایا گیا تھا اور آزادی کے بعد سال 1966 میں 13 نومبر سے اسے سرکاری طور پر تاریخی ڈیم کرار دیا گیا. اس ڈیم کی اونچائی 137 فٹ ہے اور چوڑائی 4541 فٹ ہے ڈیم میں کشتی کے سفر سے لطف اندوز ہونے کے بعد اگت پوری کی جانب ہمارا قافلہ روانہ ہوتا ہے. آخری پوانٹ بھوالی ڈیم، ریاست مہاراشٹر کے ضلع ناسک کے اگت پوری کے قریب دریائے بھم پر ایک ارتھ فل ڈیم ہے۔ بھاؤلی ڈیم دریائے گوداوری کی درانہ ندی پر گاؤں بھاؤلی کے قریب واقع ہے۔ ڈیم کے تعلق سے ایک بات آپ لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں ڈیم ایک رکاوٹ ہے جو سطحی پانی یا زیر زمین ندیوں کے بہاؤ کو روکتی ہے ۔ ڈیموں کے ذریعے بنائے گئے ذخائر نہ صرف سیلاب کو دباتے ہیں بلکہ آبپاشی، انسانی استعمال، صنعتی استعمال، آبی زراعت اور جہاز رانی جیسی سرگرمیوں کے لیے بھی پانی فراہم کرتے ہیں۔ ہائیڈرو پاور کو اکثر ڈیموں کے ساتھ مل کر بجلی پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ڈیم کو پانی جمع کرنے یا ذخیرہ کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے جسے مقامات کے درمیان یکساں طور پر تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ ڈیم عام طور پر پانی کو برقرار رکھنے کا بنیادی مقصد پورا کرتے ہیں، جبکہ دیگر ڈھانچے جیسے کہ فلڈ گیٹس یا لیویز (جنہیں ڈائکس بھی کہا جاتا ہے) کو مخصوص زمینی علاقوں میں پانی کے بہاؤ کو منظم کرنے یا روکنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
محمد عمار اشرف کمپیوٹرس