منی پور کے حالات پر فیکٹ فائنڈنگ کرنے والی ایک ٹیم کا کہنا ہے کہ منی پور میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ فرقہ وارانہ تشدد نہیں بلکہ حکومت کے ذریعہ اسپانسرڈ تشدد ہے۔ ٹیم کا کہنا ہے کہ یہ محض دو طبقات کے تشدد کا معاملہ نہیں ہے، بلکہ زمین، وسائل پر شورش پسندوں کے قبضے کا معاملہ ہے۔
منی پور میں 3 مئی 2023 کو شروع ہوا تشدد اپنے آپ نہیں شروع ہو گیا اور نہ ہی بغیر کسی اکساوے کے ایسا ہوا۔ اس سے کئی ماہ پہلے مارچ اور اپریل 2023 سے چھٹ پٹ واقعات ہو رہے تھے جن سے پرتشدد تصادم کے اشارے مل رہے تھے۔ لیکن حکومت نے ان سب کو نظر انداز کیا اور تشدد کو بھڑکنے دیا۔
نیشنل فیڈریشن آف ویمن (این ایف آئی ڈبلیو) نے دہلی میں ایک پریس کانفرنس کر اپنی رپورٹ لوگوں کے سامنے رکھ دی۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے لوگوں کی جان کی حفاظت کرنے کی جگہ اکساوے والی کارروائی جاری رکھی جس سے میتئی اور کوکی طبقات کے درمیان کھائی مزید گہرا ہو گیا۔ اس ٹیم نے منی پور میں سات ریلیف کیمپوں کا دورہ کیا، جس میں 6 میتئی کے کیمپ تھے اور ایک کوکی طبقہ کا۔ یہ کیمپ امپھال ایسٹ، امپھال ویسٹ، بشنوپور اور چراچندپور ضلعوں میں ہیں۔
کوکی اور میتئی طبقہ کے درمیان پرتشدد تصادم 3 مئی کو شروع ہوا تھا اور 48 دنوں تک انھیں قابو کرنے کی کوشش نہیں کی گئی۔ نتیجتاً امپھال سے کوکی طبقہ کے تقریباً سبھی لوگوں کو باہر نکال دیا گیا، وہیں چراچندپور (جسے کوکی طبقہ کی بالادستی والا علاقہ مانا جاتا ہے) سے میتئی طبقہ کے لوگوں کو کھدیڑ دیا گیا۔ اسی طرح کوکی کی بالادستی والے چاندیل، کانگپوکپی، تینگوپول اور سیناپتی ضلعوں سے بھی میتئی طبقہ کے لوگوں کو کھدیڑ دیا گیا۔ میتئی طبقہ کے لوگ عام طور پر امپھال ویلی میں رہتے ہیں جبکہ کوکی طبقہ کے لوگ پہاڑی علاقوں میں۔