*مالیگاؤں (احرار نیوز نیٹ ورک) 7 ،جولائی* مالیگاؤں کے بڑا قبرستان میں شہر کی آبادی کے لحاظ سے کثیر میتیں آتی رہتی ہیں اور ان میں سے کچھ ایسی مشہور شخصیات کی ہوتی ہیں جن کے جنازہ میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ شریک ہوتے ہیں بعض دوردراز کے علاقوں سے کارپوریشن کی گاڑیوں پر رکھ کر لائی جاتی ہیں اور تو ظاہر ہے اس میں شامل ہونے والے موٹر سائیکل یا دیگر سواریوں کے ذریعہ ہی قبرستان تک پہونچتے ہیں لیکن ادھر کچھ دنوں سے بڑا قبرستان احاطہ میں سواریوں کے داخلے پر پابندی لگائی گئی ہے اگرچہ قبرستان ٹرسٹ کا یہ عمل قابل ستائش اور نماز جنازہ یا جنازہ ہال میں میت کی تسلی کے وقت ہونیوالی پریشانیوں کے سدباب کیلئے بروقت اور صحیح ہے لیکن قبرستان کے باہر مشرقی اقبال روڈ پر ایسے وقتوں میں دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس کی وجہ اس روڈ پر دونوں جانب سے ناجائز قبضہ جات (آتی کرمن) ہیں قبرستان کے داخلی دروازہ سے متصل قبرستان کے ہی احاطہ میں شاپنگ سینٹر کے آگے اگر کوئی اپنی سواری کھڑی کریں تو وہاں کے دکانداروں کو تکلیف ہوتی ہے اسلئے ان کا سواریاں کھڑی کرنے سے روکنا یا منع کرنا جائز بھی ہے دوسری جانب مولانا اسحاق رحمتہ اللّہ علیہ کی درگاہ سے منشی بابا کی درگاہ تک پھل فروٹ، انناس، گنے کی گھانی، ہوٹل، پان ٹپری اور ٹین کنستر والوں نے بھی ناجائز قبضہ کیا ہوا ہے جس سے قبرستان کے باہر سواریاں کھڑی کرنے میں دقتیں اور پریشانیاں درپیش ہیں اسلئے قبرستان ٹرسٹ کو اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے
واضح رہے کہ ماضی میں اس قبرستان میں شب برات کے روز عین نماز جمعہ کے وقت ایک بم دھماکہ ہوچکا ہے اب تو کچھ سیاسی سماجی تنظیمیں قبرستان میں بھی دھرنا آندولن کو ترجیح دیتی نظر آتی ہیں سال بھر میں کئی مواقع ایسے آتے ہیں جب کارپوریشن اور پولیس محکمہ کے آفیسران قبرستان کا دورہ کرتے ہیں علاوہ ازیں مقامی مجلسی ایم ایل اے کے ذریعہ کئے گئے دوروں کی گونج ابھی تک سوشل میڈیا پر سنائی دے رہی ہیں اتفاق سے بڑا قبرستان ٹرسٹ بورڈ کے سربراہ اور چیف ٹرسٹی اول تو شہر کے ایک نامور وکیل ہونے کے ساتھ ساتھ جمیعتہ العلماء کے اہم ذمہ داروں میں بھی شمار کئے جاتے ہیں اسلئے انہیں اس جانب توجہ دینے کی سخت ضرورت ہے اس کیلئے انہیں کہیں جانے کی ضرورت نہیں بس جس وقت مجلسی ایم ایل اے قبرستان کا دورہ کرنے آئیں ان کا ہاتھ پکڑ کر داخلی دروازے تک لیجائیں اور اپنا مدعا بیان کریں یا پھر سرکاری آفیسران کی آمد پر اور جو سیاسی سماجی تنظیموں کے ذمہ دار بڑا قبرستان میں دھرنا آندولن کرکے اپنی دکان چمکانا چاہیں ان پر بھی یہ حکمت آزمائی جاسکتی ہے