آپ قرآن مجید کی عظمت ورفعت کا اندازہ اس سے لگا سکتے ہیں کہ رب تبارک وتعالیٰ فرماتاہے" اگر ہم اس قرآن کو کسی پہاڑ پر اتارتے توتم ضرور دیکھتے کہ وہ پہاڑ اس قرآن کی ہیبت و جلال کی وجہ سے ریزہ ریزہ ہو جاتا" ( قرآن، پ ٢٨ سورہ حشر آیت ٢١) تو جس قرآن کی عظمت و رفعت کو پہاڑ جیسی مضبوط چیز برداشت نہیں کر پاتی وہ بوجھ، قرآن پر ایمان رکھنے والے برداشت کر رہے ہیں ۔اسلام کے جیالوں نے اسے اپنے سینوں میں محفوظ کر لیا ہے ، یہ قرآن کا اعجاز ہی تو ہے۔
تلاوتِ قرآن مجید پر احادیث
(١) حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا کہ " تم میں بہترین شخص وہ ہے جس نے قرآن کو سیکھا اور دوسروں کو سکھایا “ ( صحیح البخاری ج ١ ص ٧٥٢, مشکواۃ ص ١٨٣)
(٢) حضرت معاذ جہنی رضی الله تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا " جو شخص قرآن کو پڑھے اور اس پر عمل کرے تو قیامت کے دن اس کے ماں اور باپ کو ایسا تاج پہنایا جائے گا کہ اس کی روشنی دنیا کے سورج کی روشنی سے بہتر ہوگی جب کہ سورج کو اتنا قریب فرض کرلیا جائے کہ کیا تمہارے گھروں میں اتر آیا ہے تو پھر تم سمجھ سکتے ہو کہ جب ماں باپ کا یہ مرتبہ ہوگا تو اس شخص کا کیا درجہ ہوگا جس نے قرآن کریم پر عمل کیا"
( مسند احمد ج ٤ ص ٤٦٢, سنن ابی داؤد ج ١ ص ٢٠٥, مشکواۃ۔ ص ١٨٦)
(٣) حضرت ابن مسعود رضی الله تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور صلی اللّٰه تعالی علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کتاب الله میں سے ایک حرف پڑھے تو اس کو ہر حرف کے بدلے ایک نیکی ملے گی اور ہر نیکی دس نیکیوں کے برابر ہوگی ، میں " الم " کو ایک حرف نہیں کہتا بلکہ الف ایک حرف ہے، لام ایک حرف ہے اور میم ایک حرف ہے"۔ (ترمذی ج ۲ ص ١١٩, دارمی ج ٢ ص ٣٢٠, مشکواۃ ص ١٨٦)
محترم قارئین اس حدیث پاک کی روشنی میں تلاوت قرآن پاک کے ثواب کا اندازہ کرسکتے ہیں کہ قرآن مجید میں کل 321267 حروف ہیں تو پورے قرآن کی تلاوت سے 3212670 نیکیاں ملیں گے ( انوار الحدیث ص ٢٤٧)
اور رمضان المبارک میں ہر چیز کا ثواب ستر گنا بڑھا دیا جاتاہے تو یہ کتنا پہنچ جاتا ہے۔
(٤) حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا " ایک شخص سورہ کہف پڑھ رہا تھا اور اس کے قریب ایک جانب دو رسیوں سے گھوڑا بندھا ہوا تھا تھا اس گھوڑے پر ایک ابر چھا گیا اور گھوڑے سے قریب ہوا پھر اور قریب ہوا اور گھوڑے نے اس کو دیکھ کر اچھلنا کودنا شروع کردیا جب صبح ہوئی تو اس نے حضور علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہو کر واقعہ بیان کیاآپ نے فرمایا یہ سکینہ یعنی رحمت تھی جو قرآن پڑھنے کے سبب نازل ہوئی" (صحیح البخاری ج ٢ ص ٧٤٩, مشکواۃ ص ١٨٤)
(٥) حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا " ہر چیز کا دل ہے اور قرآن کا دل سورۂ یاسین ہے- پس جو شخص سورۂ یاسین کو پڑھے اس کے لیے دس قرآن پڑھنے کا ثواب لکھا جاتا ہے"
( ترمذی ج ٢ ص ١١٦, دارمی ج ٢ ص ٣٣٦, مشکواۃ ص ١٨٧)