جلگاؤں: بامبے ہائی کورٹ نے منگل کو جلگاؤں کے ضلع کلکٹر کے اس حکم پر دو ہفتوں کے لیے عبوری روک دے دی جس میں ایک تنظیم کی شکایت پر لوگوں کے مسجد میں نماز ادا کرنے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ تنظیم نے کلکٹر کو دی گئی اپنی شکایت میں دعویٰ کیا تھا کہ یہ مسجد مندر کی طرح نظر آتی ہے! ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بنچ کے جسٹس آر ایم جوشی کی سنگل بنچ نے عرضی میں مدعا علیہان کو نوٹس جاری کیا اور معاملے کی مزید سماعت دو ہفتے کے بعد مقرر کی۔
جامع مسجد ٹرسٹ کمیٹی کی طرف سے دائر عرضی پر سماعت کرتے ہوئے بنچ نے کہا کہ متنازعہ حکم (ضلع کلکٹر کے ذریعہ جاری کردہ) پر آئندہ سماعت تک روک لگائی جاتی ہے۔ خیال رہے کہ پانڈوواڑا سنگھرش سمیتی نامی ہندو تنظیم نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ مسجد ایک مندر کی طرح نظر آتی ہے اور مسلمانوں کے ذریعہ اس پر قبضہ کیا جا رہا ہے۔ تاہم، مسجد کی دیکھ بھال کرنے والے ٹرسٹ پینل کا دعویٰ ہے کہ کم از کم اس مسجد کے وجود کو ثابت کرنے کے لیے 1861 سے ریکارڈ موجود ہیں۔
ٹرسٹ پینل نے اپنے چیئرمین الطاف خان کے ذریعے 11 جولائی 2023 کو کلکٹر کے حکم کو چیلنج کرتے ہوئے ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی تھی۔ ٹرسٹ نے دعویٰ کیا تھا کہ کلکٹر کا مسجد کی چابیاں ایرنڈول میونسپل کونسل کے چیف آفیسر کو سونپنے کا حکم ’من مانی اور غیر قانونی‘ ہے۔ یہ حکم ضابطہ فوجداری کی دفعہ 144 اور 145 کے تحت دیا گیا ہے جس کے مطابق زمین کے تنازع پر حتمی فیصلے تک جمود برقرار رکھا جائے گا۔
عرضی کے مطابق یہ مسجد کئی دہائیوں سے موجود ہے اور مہاراشٹر حکومت نے مسجد کی عمارت کو ایک قدیم اور تاریخی یادگار قرار دیا تھا جو کہ محفوظ یادگاروں میں شامل کی گئی ہے۔ عرضی گزار نے کہا کہ ٹرسٹ کمیٹی احتیاط سے کام کر رہا ہے اور محکمہ آثار قدیمہ یا ریاستی حکومت کو بھی اس سلسلے میں کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی ہے