سپریم کورٹ آج اس عرضی پر سماعت کرنے کے لیے رضا مند ہو گیا جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ سبھی الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) کے ساتھ ووٹر ویریفیبل پیپر آڈٹ ٹریل (وی وی پیٹ) لگائی جائے۔ سپریم کورٹ نے آج مرکزی حکومت اور انتخابی کمیشن کو نوٹس جاری کر اس سلسلے میں جواب مانگا ہے۔ عرضی دہندہ کے وکیل پرشانت بھوشن نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ ووٹ شماری کے دوران ای وی ایم میں کئی مقامات پر شکایتیں آ رہی ہیں، اس لیے سبھی ای وی ایم کے ساتھ وی وی پیٹ لگائی جانی چاہیے۔ اس معاملے پر اب سپریم کورٹ تین ہفتہ بعد سماعت کرے گا۔
عرضی میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ آئندہ اسمبلی انتخابات میں سبھی ای وی ایم میں وی وی پیٹ کی پرچی کا 100 فیصد ملان ہو۔ اس معاملے میں سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا کہ عرضی دہندہ عرضی کی کاپی انتخابی کمیشن کے وکیل کو فراہم کرے۔ ساتھ ہی عدالت نے کہا کہ اس معاملے پر انتخابی کمیشن کا جواب آنے دیں، پھر آگے کی سماعت ہوگی۔
یہ عرضی غیر سرکاری ادارہ (این جی او) ایسو سی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمس کی طرف سے داخل کی گئی ہے۔ آج ہوئی سماعت کے دوران جسٹس سنجیو کھنہ نے عرضی دہندہ کے وکیل پرشانت بھوشن سے پوچھا کہ کیا ہم کبھی کبھی زیادہ شبہ نہیں کرنے لگتے؟ آپ بھی ضرورت سے زیادہ شک کر رہے ہیں۔ حالانکہ عرضی میں دلیل دی گئی ہے کہ ہر ووٹر کو یہ تصدیق کرنے کا اہل ہونا چاہیے کہ ان کا ووٹ ڈالے گئے ووٹ کی شکل میں درج کیا گیا ہے اور ریکارڈ کیے گئے ووٹ کی شکل میں شمار کیا گیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ای وی ایم پر بٹن دبانے کے بعد وی وی پیٹ پرچی کو ایک شفاف وِنڈو کے ذریعہ سے تقریباً 7 سیکنڈ کے لیے دکھایا جانا چاہیے، تاکہ ووٹر کو پتہ چل سکے کہ ان کا ووٹ درست جگہ پڑا ہے یا نہیں۔ عرضی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ انتخابی کمیشن نے ووٹرس کے لیے یہ تصدیق کرنے کے لیے کوئی عمل قائم نہیں کیا ہے کہ ان کا ووٹ ریکارڈ کی شکل میں شمار کیا گیا ہے یا نہیں۔ عرضی میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے سسٹم میں کچھ خامیاں ہیں جنھیں دور کیا جانا چاہیے۔