مالیگاؤں( ایس این انصاری) بارہویں سائنس مکمل کر لینے کے بعد طلباء و طالبات اور ان کے سرپرستوں کیلئے مختلف میڈیکل ، انجیئنرنگ ، فارمیسی اور دیگر پیشہ وارانہ کورسیس کو لیکر فکر مندی رہتی ہے۔ ان تمام کورسیس میں انٹرنس ٹیسٹ نیٹ، سی ای ٹی اور جے ای ای جیسے امتحانات اور میرٹ کی بناء پر ہی داخلے ممکن ہوتے ہیں۔
اگر بارہویں سائنس کے بعد جن طلباء نے انٹرنس ٹیسٹ نہیں دیا ہے تو ان کے داخلے ان پیشہ وارانہ کورسیس میں نہیں ہونگے ۔ اگر طلباء و طالبات نے انٹرنس امتحان دیا ہے اور نتائج اطمینان بخش نہیں آئے ہیں یا پھر دوبارہ امتحان دینے کی نوبت آ گئی ہے تو ایک سال کا نقصان ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ کم نمبرات اور میرٹ میں نمبر نہ لگنے کی صورت میں پرائیوٹ کالجوں میں بھاری بھرکم ڈونیشن بھی دینا پڑ سکتا ہے۔
ایسے تما م طلباء و طالبات اور سرپرست حضرات جو اپنے بچوں کے مستقبل کیلئے فکر مند ہیں۔ انھیں چاہئے کہ بارہویں سائنس کے بعد دو سالہ انجینئرنگ ڈپلومہ کورسیس ( پولی ٹیکنیک) میں داخلے لیں۔ تاکہ بچے کو تعلیمی نقصان نہ ہو اور وہ شعبہ انجینئرنگ میں بہترین کریئر بنا سکے۔ دو سال میں انجینئرنگ ڈپلومہ مکمل کر لینے کے بعد روزگار سے جڑنے اور اعلی تعلیم حاصل کرنے کیلئے مزید مواقع ملتے ہیں۔
انجینئرنگ کے کسی بھی شعبہ جیسے کمپیوٹر انجینئرنگ ، سول انجینئرنگ ، میکانیکل انجینئرنگ ا ور دیگر فیلڈ میں خود مختار کاروبار، حکومتی اداروں میں نوکری اور پرائیوٹ کمپنیوں میں روزگار حاصل کرنے کے بے شمار مواقع ہوتے ہیں۔
اسی طرح سے دسویں جماعت میں کامیاب طلباء و طالبات جو فوری طور پر روزگار حاصل کرنا چاہتے ہیں اور جن کا داخلہ گیارہویں جماعت میں کسی وجہ سے نہیں ہوسکا ۔ ایسے تمام طلباء و طالبات کو چاہئے کہ تین سالہ انجینئرنگ ڈپلومہ کوسیس( پولی ٹیکنیک) میں داخلے لیں۔ تین سال کے ڈپلومہ کورس کو مکمل کر لینے کے بعد روزگار یا پھر انجینئرنگ ڈگری تین سال میں مکمل کی جاسکتی ہے۔ طلباء و طالبات اور سرپرست حضرات کو چاہئے کہ قبل از وقت تمام کورسیس کی معلومات حاصل کریں او ر طلبہ کے روشن مستقبل کیلئے عملی پہل کریں۔
واضح رہے اس سال سے حکومت مہاراشٹر کی جانب سے اقلیتی طلبہ کو ڈپلومہ انجینئرنگ کورس کیلئے40ہزار اور ڈگری انجینئرنگ کورس کیلئے 50 ہزار کی اسکالر شپ دی جارہی ہے۔ مسلم اقلیتی طلبہ اور سرپرست حضرات سے گذارش کی جاتی ہے کہ حکومت کی اس اسکیم سے فائدہ حاصل کریں اور طلبہ کو اعلیٰ تعلیم دلانے کی فکر کریں۔