چنئی۔(پریس ریلیز)۔ سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) تمل ناڈو نے مرکزی بی جے پی حکومت کا ملک میں یونیفارم سول کوڈ لانے کی کوشش کی مذمت میں چنئی اور مدورائی میں احتجاجی مظاہروں کا انعقاد کیا۔ ایس ڈی پی آئی ریاستی جنر ل سکریٹری اے ایس عمر فاروق کی صدارت میں ہوئے اس احتجاج میں ریاستی سکریٹری اے کے کریم، ریاستی ایگزیکٹو کمیٹی رکن محمد رشید، تاجر یونین کے نائب صدر محی الدین اور چنئی ضلعی عہدیداران اور کارکنا ن سمیت ہزاروں افراد نے احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی۔ وی سی کے، ایم ڈی ایم کے اور مئی 17تنظیم و پارٹیوں کے لیڈروں نے بھی خصوصی خطاب کیا۔ احتجاجی مظاہرے میں ایس ڈی پی آئی ریاستی صدر نیلائی مبارک نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان ایک متنوع ملک ہے جس میں مختلف ثقافتی، نسلی، مذہبی اور لسانی گروہ آباد ہیں۔ وہ شادی سمیت زندگی کے طریقوں میں اپنے عقائد کی بنیاد پر اپنے رسم و رواج، رسومات اور قوانین کی پیروی کرتے ہوئے زندگی گذارتے آئے ہیں۔ ہندوستان کا آئین انہیں ایسا کرنے کا حق فراہم کرتا ہے۔ اس تناظر میں آر ایس ایس ایک ملک اور ایک زبان کے ساتھ اس ملک کو یک ثقافتی ملک بنانے کی کوشش کررہا ہے۔ آر ایس ایس کے ایجنڈے پر عمل کرتے ہوئے مرکزی بی جے پی حکومت مختلف مذاہب، ذاتوں، نسلوں اور زبانوں کے لوگوں کے ملک میں یکساں سول کوڈ لانے کی کوشش کررہی ہے۔ مودی کی قیادت والی بی جے پی حکومت 2014میں اقتدار سنبھالنے کے بعد یکساں سول کوڈ کے اپنے انتخابی وعدے کی طرف بڑ ھ رہی ہے۔ اس مقصد کیلئے مودی حکومت نے سپریم کورٹ کے سابق جج پی ایس چوہان کی قیادت میں 2016میں قائم کیے گئے 21ویں لاء کمیشن کے ذریعے منصوبہ بندی کا قدم اٹھایا ہے۔ اس وقت اس کے خلاف شدید احتجاج ہوا تھا۔ تاہم، لاء کمیشن نے اپنے دو سالہ مطالعہ کے بعد اگست 2018میں اپنی رپورٹ پیش کی۔ جس میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ یکساں سول کوڈ اس وقت ہندوستانی ریاست کیلئے نہ تو ضروری ہے اور نہ ہی مطلوب ہے۔ یہ مودی حکومت کیلئے ایک جھٹکا تھا۔ جہاں ہندوستان کے 21ویں لاء کمیشن نے کہا ہے کہ ہندوستان میں یکساں سول کوڈ کی ضرورت نہیں ہے،ایسے میں 22ویں لاء کمیشن نے بھی یکساں سول کوڈ پر عوام سے رائے مانگی ہے۔ دریں اثناء مرکزی بی جے پی حکومت پارلیمنٹ کے آئندہ مانسوں اجلاس میں سول کوڈ بل کو پیش کرنے کا منصوبہ بھی بنار ہی ہے۔ مرکزی بی جے پی حکومت کے اس اقدام کے خلاف ہندوستان بھر میں شدید احتجاج کیا جارہا ہے۔ تمل ناڈو میں بی جے پی کو چھوڑ کر تمام پارٹیوں نے ایک ساتھ یونیفارم سول کوڈ کی مخالفت کا اظہار کیا ہے۔ اسمبلی انتخابات سے قبل مدھیہ پردیش میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ایک ہی کنبہ میں دو قانون نہیں ہوسکتے اور سول کوڈ لانے کی بات کی۔ جیسا کہ وزیر اعظم مودی نے کہا، اس ملک میں دو طرح کے سول قوانین کی پیروی نہیں کی جاتی ہے، بلکہ ہندوستان میں مختلف قسم کے قانونی طریقے کار پر عمل کیا جاتا ہے۔ مذاہب، ذاتوں، نسلوں کے ذریعے مختلف طریقوں کی پیروی کی جاتی ہے۔ وزیر اعظم نے اپنی انتخابی سیاست کیلئے دو قوانین یعنی ہندو مسلم کے طور پر جھوٹ بولا ہے۔ یکساں سول کوڈ آر ایس ایس کا سیاسی ایجنڈا ہے۔ 21ویں لاء کمیشن نے بہت واضح طور پر کہا تھا کہ یکساں سول کوڈ ہندوستان کیلئے مناسب نہیں ہے،کیونکہ اگر یہ قانون متعارف کرایا جاتا ہے تو اس ملک میں رہنے والے لوگوں کے عقائد کے بنیاد پر زندگی کے طریقوں میں بہت سے مسائل پیدا ہونگے۔ اس لیے تمام جمہوری قوتوں کو متحد ہوکر بی جے پی حکومت کے یکساں سول کوڈ کے خلاف آواز بلند کرنی چاہئے۔ جو ملک کے تنوع کو تباہ کررہی ہے۔ اس طرح کی فرقہ وارانہ کارروائی کے خلاف سخت مخالفت کی جانی چاہئے اور مرکزی حکومت کی کوشش کو ناکام بنانے کیلئے سب کو متحد ہونا چاہئے۔ یکساں سول کوڈ متعارف کرانے کی مرکزی حکومت کی کوشش کے خلاف تمل ناڈو حکومت کو قانون ساز اسمبلی میں قرارد اد منظور کرنی چاہئے۔ جیسا کہ بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستیں سول کوڈ کے حق میں قدم اٹھاتی ہیں تمل ناڈو حکومت کو بھی اسمبلی میں ایک قرارداد لانی چاہئے جو کہ ملک کے تنوع کو متاثر کرنے والے یکساں سول کوڈ کو متعارف کرانے کی مرکزی حکومت کی کوششوں کے خلاف دوسری ریاستوں کیلئے ایک مثال بنے۔ اس احتجاجی مظاہرے میں خواتین سمیت ایک ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی۔