1)گھر گوتی کنکشن دینے سے MPSL قاصر ہے۔ بجلی کے نئے کنکشن کے پروسیجر اتنے باریک کر دیے گئے ہیں۔ کہ عام ادمی کے پاس پروسیجر کو پورا کرنے کے لیے پیپر اور معلومات نہیں ہوتی۔ اور جن کے پاس پیپر کمپلیٹ ہوتے ہیں۔ تو MPSL انہیں افسیوں کے اتنے چکر لگواتی ہے کہ وہ گھبرا کر نئے کنکشن نہ لیتے ہوئے۔ ڈائریکٹ بجلی سپلائی چلانے کو ترجیح دیتے ہیں۔ اگر یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ MPSL خود کنزیومروں کو چوری کرنے پر مجبور کرتی ہے۔
نمبر٢ ۔ MPSL مالیگاوں سینٹرل سے 80% سے زائد وصولی ریکوری اور سیلنگ کرتی ہے۔ لیکن افس مالیگاؤں سے تین سے چار کلومیٹر دور سٹانا ناکے پر بنائی گئی ہے۔ جس سے غریب عوام کو بے حد تکلیف اور پریشانی ہوتی ہے۔ غریب عوام 100 سے 200 روپے رکشے کا کرایہ دے کر اتنی دور جا کر بھی کام نہ ہونے کے بعد پریشان ہوتی ہے
نمبر٣ MSPLکو مالیگاؤں میں بجلی کے نظام کا ٹھیکہ لینے کو تقریبا تین سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے۔ پھر بھی مالیگاؤں کے درجنوں فیڈر اوورلوڈ ہیں۔ اور سینکڑوں ڈی ٹیسیاں اوورلوڈ ہیں۔ اج تین سال کے عرصہ گزر جانے کے بعد بھی اس کو انڈر لوڈ کرنے کی جانب کوئی مثبت قدم ایم پی ایس ایل کی جانب سے نہیں لیا گیا۔ جس کے سبب دیانہ رمضان پورا جیسے درجنوں فیڈر پر
دو سال سے زائد کا عرصہ ہو چکا ہے۔ نئے انڈسٹریل کنکشن نہیں دیے گئے۔ جس کے سبب مالیگاؤں شہریان کا لاکھوں کروڑوں روپیہ سیڈ میں مشنری میں انویسٹ ہو کر برباد ہو رہا ہے۔ اور بربادی کا سبب بن رہا ہے۔ جبکہ ایگریمنٹ اور رول کے مطابق ایک سال کے اندر انہیں نیا سبٹیشن لگا کر کے شہر کو انڈر لوڈ کرنا تھا لیکن انہوں نے ایگریمنٹ اور MERC کا النگن کرتے ہوئے تین سال سے زائد کا عرصہ نکال دیا۔
نمبر۴ اوریج بل اور فالٹی بل کی درستگی میں بہت زیادہ لاپرواہی کے سبب کنزیومر بے حد پریشان ہو چکے ہیں۔ ہر مہینہ ان کے SDO اور کمرشل ڈیپارٹمنٹ کے لوگ کنزیومر کو یہ وعدہ کرتے ہیں کہ اگلے مہینہ اپ کی بل کم ہو کر کے آجائے گی۔ اور پین سے لکھ کر کے انہیں دے دیا جاتا ہے۔ اور کہا جاتا ہے کہ اپ باقی کا بل ادا کر دیں۔ اس کے بعد ہم اپ کے فالٹی بل کو ریوائز کر دیں گے۔ لیکن اس طریقے سے چھ مہینہ سال بھر گزر جانے کے بعد بھی بل درست کر کے نہیں دی گئی ہیں ۔ نہ ہی بل ریوائز ہو کر کے ائی ہے۔ اس میں شہر کے زیادہ تر لیڈران بھی پریشان ہیں اور کسی کا بھی دبدبہ یہ کمپنی کے اوپر دکھائی نہیں دیتا۔ جبکہ MERC کے رول کے مطابق دو بیلنگ سائیکلنگ کے اندر اوریج بل اور فالٹی بل کو درست کر کے دینا ہے۔ لیکن یہاں پر بھی رول اور ریگولیشن کی ایگریمنٹ کی دھجیاں اٹھانے میں ایم پی ایس ایل نے کوئی کسر باقی نہیں رکھی
نمبر۵ ۔ MERCکے رول کے مطابق میٹر کارخانے یا پریمائز کے اندر نصب کیے جائیں تو کنزیومر جوابدار ہوگا۔ اگر میٹر پریمائز کے باہر نصب کیے جائیں تو اس تعلق سے MERC میں کوئی بھی پرودھان نہیں کیا گیا ہے MPSL شہر میں سارے میٹر کو پریمائز کے باہر لگا رہی ہے۔ اور نہ ہی کوئی ٹیسٹ رپورٹ نئے میٹروں کے ساتھ دی جا رہی ہے۔ کہ جس سے یہ معلوم ہو کہ میٹر کتنے ڈگری سیلسی ایس کو برداشت کر سکتا ہے یا اس کے اندر کے لگائے گئے ڈیوائس کی ڈیوریشن کتنی ہے۔ اسی طریقے سے موسم کا کیا ایفیکٹ اس کے اوپر پڑے گا اور بعد کے ہونے والے نقصانات کا ذمہ دار کون ہوگا۔ اکثر ایسا ہوا ہے کہ ایم پی ایس ایل نے ایک فالٹی میٹر کو پریمائز پر لگا دیا ہے۔ اور کچھ دنوں کچھ مہینوں کے بعد آکر کے کنزیومروں سے بھاری بھرکم جرمانہ وصول کیا گیا ہے جبکہ کنزیومر کا کنزمشن بالکل برابر ہے اس کے لوڈ کے مطابق پھر بھی اس سے بھاری بھرکم جرمانہ وصول کیا گیا ہے۔ یہ ایک طریقے سے طانہ ساہی اور ہٹلر شاہی ڈکٹیٹر شپ راج ایم پی ایس ایل کر رہی ہے
نمبر٦ ۔ ۔ ان کے ایگریمنٹ کے پوائنٹ نمبر 5.2.3 کے مطابق ان کو ہر سال 20 کروڑ روپیہ نئے الیکٹریکل نیٹورک پر خرچ کرنا ہے۔ لیکن ایم پی ایس ایل نے اس جانب توجہ نہیں دی اج تین سال کا عرصہ گزر گیا ہے 60 کروڑ روپیہ نئے الیکٹریکل اسٹرکچر پر خرچ کرنے کی بجائے انہوں نے 27 کروڑ روپے ہی نئے الیکٹریکل اسٹرکچر پر خرچ کیے ہیں. جس کے سبب 40 سے 50 سال پرانے کنڈکٹر شہر کے اندر ہیں چھ سے زائد حادثات جلنے کے اور تار ٹوٹنے کے لوگوں کے مرنے کے ہو چکے ہیں اس طریقے کے حادثات جب مہاوترن کمپنی تھی تب بھی نہیں ہوئے جتنے تین سال میں ایم پی ایس ایل کے انے کے بعد حادثات ہوئے ہیں
نمبر٧ ۔ ۔ ۔ ان کے SDO آفس میں ایس SDO نہیں ہوتے اور اگر کوئی افس میں ہیں بھی تو ان کے اندر کوئی پاور نہیں ہے۔ وہ ایک عام ورکر کی طرح ہے۔ انہیں کوئی کام بولا جائے تو وہ سٹانا ناکے کا حوالہ دیتے ہیں جہاں کنزیومروں کو جانے کے لیے کرایہ دینا پڑتا ہے اور سٹانہ ناکا افس پر کنزیومروں سے ملاقات کے لیے منڈے اور فرائیڈے کا وقت رکھا گیا ہے اور عام ریگولر دنوں میں کنزیومر افسران سے ملاقات نہیں کر سکتا اس طرح کی پابندیاں لگائی گئی ہیں
نمبر ٨ ۔ ۔ ایگریمنٹ کے پوائنٹ نمبر 5.6.6(A) کے مطابق نئے کنکشن کے عریضے کی تاریخ کے ایک مہینے کے اندر ایم پی ایس ایل کو کنکشن دینا لازمی ہے لیکن مہینوں سالوں گزر جانے کے بعد بھی ایم پی ایس ایل نے کئی سارے کنکشن ریلیز نہیں کیے۔
نمبر٩ ۔ ان کے LCC ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے کی گئی نارمل وزٹ کی کوئی بھی انیسپکشن رپورٹ کنزیومر کو نہیں دی جاتی ان کے روٹنگ چیک اپ کے معاملات میں کرپشن زیادہ ہے۔ کہیں پر اگر کلئیر رپورٹ ہو تو ان کو انسپیکشن رپورٹ نہیں دی جاتی جب کہ ایگریمنٹ کے مطابق ہر وزٹ کی ایک انسپیکشن رپورٹ کنزیومروں کو دینا لازمی ہے
نمبر١٠ ۔ ۔ رات کے اندھیرے میں یہ چوروں کی طرح ا کر کے ریڈ کرتے ہیں اور بغیر پنچہ نامہ کیے یہ کیس درج کرتے ہیں۔ جو کہ قانونا جرم ہے
اور بھی بہت سارے ٹیکنیکل مسائل مالگاؤں پاور سپلائی لیمٹڈ کی جانب سے ہیں۔ کل ملا کر کے مالیگاوں پاور سپلائی لیمیٹڈ MERC کے رول ریگولیشن اور ان کے حکومت سے کیے گئے معاہدے کے خلاف کام کر رہی ہے
اپ سے گزارش ہے کہ اپ اس جانب توجہ دیں تاکہ ہمارے گاؤں کے کنزیومروں کو راحت مل سکے
فقط عمیر انصاری
سیکریٹری دریگاں پاور لوم سنگھرش سمیتی مالیگاوں
92719 83196