ابھی وہ کمسن اُبھر رہا ہے ابھی ہے اس پر شباب آدھا
ابھی جگر میں خلش ہے آدھی ابھی ہے مجھ پر عتاب آدھا
*حجاب و جلوہ کی کشمکش میں اٹھایا اس نے نقاب آدھا*
*ادھر ہویدا سحاب آدھا اُدھر عیاں ماہتاب آدھا*
مرے سوال وصال پر تم نظر جھکا کر کھڑے ہوئے ہو
تمہیں بتاؤ یہ بات کیا ہے سوال پورا جواب آدھا
لپک کے مجھ کو گلے لگایا خدا کی رحمت نے روز محشر
ابھی سنایا تھا محتسب نے مرے گنہ کا حساب آدھا
بجا کہ اب بال تو سیہ ہیں مگر بدن میں سکت نہیں ہے
شباب لایا خضاب لیکن خضاب لایا شباب آدھا
لگا کے لاسے پہ لے کے آیا ہوں شیخ صاحب کو مے کدے تک
اگر یہ دو گھونٹ آج پی لیں ملے گا مجھ کو ثواب آدھا
کبھی ستم ہے کبھی کرم ہے کبھی توجہ کبھی تغافل
یہ صاف ظاہر ہے مجھ پہ اب تک ہوا ہوں میں کامیاب آدھا
کسی کی چشم سرور آور سے اشک عارض پہ ڈھل رہا ہے
اگر شعور نظر ہے دیکھو شراب آدھی گلاب آدھا
پرانے وقتوں کے لوگ خوش ہیں مگر ترقی پسند خاموش
تری غزل نے کیا ہے برپا سحرؔ ابھی انقلاب آدھا
🌸 *کنور مہندر سنگھ بیدی سحرؔ* 🌸
█▓▒░ *انتخاب : شفیق جے ایچ* ░▒▓█
اس غزل کا ایک شعر تصویر کی زبانی.... 🍁
گورکھ پور میں نئے سال کے سلسلے میں مشاعرہ تھا- عمر قریشی نے نظامت فرماتے ہوئے کہا -
" بہت حسین اتفاق ہے کہ نئے سال کی خوشی میں مشاعرہ ہے اور شاعر بھی کل بارہ ہیں ۔۔ گویا ہر مہینے کے حساب سے ایک شاعر ہے -"
شاعروں میں سب سے چھوٹے قد والے شاعر نذیر بنارسی سب سے پہلے مائیک پر آئے تو سامعین میں سے کسی نے برجستہ آواز لگائی ۔۔