وکٹر فرینکل بیسویں صدی کا مشہور ماہر نفسیات تھا. ایک رات اسے ایک عورت نے فون کیا اور کہا وہ خودکشی کرنے لگی ہے. وکٹر نے پوچھا کیوں..؟ اس نے اپنے مسائل بیان کرنے شروع کردئے. وکٹر ہر مسئلہ پر دلیل سے اس کو جواب دینے لگا. رات گزرتی گئی. آخر عورت نے اس سے وعدہ کیا وہ مطمئن ہوگئی. وہ خودکشی نہیں کر رہی.
آپ اس دور کے کسی بھی کھیل کے کسی عظیم کھلاڑی کو دیکھ لیں یہ اپنے ساتھ کوچ رکھتے ہیں. کوئی ایسا شخص جو ان کی اپنے کھیل اور اس کی منصوبہ بندی میں راہنمائی کر سکے. کیا کوچ اور استاد ایک ہی ہوتے ہیں..؟ اسکا جواب نہیں ہے. کیونکہ ایک استاد کے پاس ایک ہی وقت میں بہت سے شاگرد ہوتے ہیں. لیکن ایک کوچ کے پاس بس ایک شاگرد یا ایک ہی ٹیم ہوتی ہے.
آپ اپنے بچوں کے کوچ بنیں. استاد تو سکول نے ان کیلئے بہت سے رکھے ہیں. ہر مضمون کا استاد وہاں دستیاب ہے. ان کے پاس کوچ نہیں ہوتا. کوچ کھلاڑی سے بہتر وہ کھیل نہیں کھیل سکتا، کھلاڑی بھی یہ جانتا ہے. لیکن کوچ اس کھیل کو بہرحال اس کھلاڑی سے بہتر سمجھتا تو ضرور ہے. اسے پتہ ہوتا ہے صبر کیا ہے جبکہ کھلاڑی ہمیشہ جذباتی اور جلد باز ہوتے ہیں.
کافی عرصہ بعد وکٹر فرینکل کی اس عورت سے ملاقات ہوئی. وکٹر نے اس سے پوچھا اُس رات تمہیں میری کس دلیل نے خودکشی سے روکا.؟ عورت نے بتایا کسی ایک دلیل نے بھی مجھے متاثر نہیں کیا تھا. رات بھر چونکہ آپ نے مجھے سنا میرے دل کا بوجھ ہلکا ہو گیا اسی نے مجھے دوبارہ زندہ رہنے کیلئے تازہ دم کیا. کوچ بھی اپنے کھلاڑی کو سنتا ہے. وہ جو کسی سے نہیں کہہ پاتا اپنے کوچ سے کہتا ہے.