اقراء ایجوکیشن سوسائٹی جلگاؤں کے زیر انصرام اقرا اردو ہائی سکول سالار نگر جلگاؤں میں مصنوعی ذہانت( ارٹیفیشل انٹیلیجنس) کہ مضر یا مفید اس عنوان کے تحت بحث و مباحثے کا مقابلہ اسکول ہذا کے صدر مدرس ڈاکٹر ہارون بشیر شیخ کی صدارت میں منعقد کیا گیا۔
ڈاکٹر ہارون بشیر نے اپنے صدارتی کلمات میں تمام ہی شرکاء طلبہ و طالبات نیز ڈاکٹر انیس الدین شیخ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ جدید دور ٹیکنالوجی کا دور کہلاتا ہے ہر طرف نت نیے ٹیکنالوجی استعمال کی جا رہی ہے عوام الناس میں بڑھتا ہوا ٹیکنالوجی کا استعمال دیکھ کر ہم تصور بھی نہیں کر سکتے کہ انسان نے مصنوعی ذہانت والے مشینی الہ کو نہ جانے کب جنم دیا اور وہ بالغ ہو کر اج ہمارے سماج کا ایک حصہ بن چکا ہے جس کے ذریعے ہم کئی کام کر سکتے ہیں لیکن کہا جاتا ہے کہ سکہ کے دو پہلو ہوتے ہیں اسی طرح مصنوعی ذہانت کے بھی ہیں جہاں پر بہت فائدے ہیں وہیں پر ہمیں کئی نقصانات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور مستقبل میں ہونے کے امکانات ہیں استعمال ۔ ہمیں مصنوعی ذہانت کا استعمال کار خیر کے لیے استعمال کرنا ہوگا جبھی اس ٹیکنالوجی کا حق ادا کر سکیں گے مصنوعی ذہانت کا ایک حد تک استعمال کرنا چاہیے حد سے زیادہ استعمال کرنے سے ہمیں اس کے برے نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے درس و تدریس میں ہم اس کا مثبت طریقے سے بہت مفید استعمال کر سکتے ہیں جس سے طلبہ کی ترقی ہو سکے۔
فرحان فرید کی تلاوت قران سے پروگرام کا اغاز ہوا بحث و مباحثہ کے شرائط و اغراض و مقاصد معاون معلم ڈاکٹر انیس الدین نے پیش کرتے ہوئے کہا کہ طلبہ نئے مصنوعی زہانت کے بارے میں غور و فکر کریں۔ ٹیکنالوجی کے صحیح استعمال سے اگاہ ہو درس و تدریس میں ٹیکنالوجی کا کہاں تک اور کیسا استعمال کرے۔ مصنوعی زہانت سے ہونے والے خطرات سے واقف کرانا۔ تعلیمی معاشی, سیاسی سماجی ,اقتصادی, ذہنی , جسمانی پر ہونے والے اثرات کی معلومات دینا بحث و مباحثہ کی صلاحیت پیدا کرنا ان تمام باتوں کو ذہن میں رکھ کر اس پروگرام کا انعقاد کیا گیا ساتھ ہی شرائط بھی واضح کیے گئے۔ اس بحث ومباحثہ مقابلہ میں دہم جماعت سے 18 طلبہ و طالبات کی نو ٹیمیں نے شرکت کی۔ جس میں مصنوعی ذہانت کے مضر اثرات اور مفید اثرات کو مثالیں و حوالے کے ذریعے واضح کرنے کی پرجوش کوشش کی گئ ۔ اپنے بحث ومباحثہ میں مصنوعی زہانت کے سماجی معاشی۔ سیاسی۔ مذہبی۔ زہنی جسمانی پر ہونے والے مضر وہ مفید اثرات کو مدلل طور پر پیش کیے اس مقابلہ میں اول مقام محمد مدثر شیخ ریاض نے دوم مقام نوشین اصف پٹیل اور سوم مقام پر شیخ عفان شیخ سلیم انعامات کے حقدار رہیں۔ بحث و مباحثہ کہ مقابلہ میں ججز کے فرائض ڈاکٹر ہارون بشیر اور نور محمد شیخ نے انجام دیے سینیئر معلمہ فرحت تبسسم خان نے ٹائم کیپر کی ذمہ داری کو ادا کیے ۔ نظامت کے فرائض ڈاکٹر انیس الدین نے جبکہ رسم شکریہ خان شکیل احمد نے ادا کیے پروگرام کو کامیاب کرنے میں تمام تمام ہی جملہ اسٹاپ کا تعاون رہا۔