اے ڈی آر نے راجیہ سبھا کے 233 میں سے 225 اراکین پارلیمنٹ کے مجرمانہ، معاشی و دیگر پس منظر کو کھنگال کر کچھ اہم جانکاریاں شیئر کی ہیں۔ اس نے بتایا ہے کہ راجیہ سبھا کے موجودہ اراکین پارلیمنٹ میں سے 12 فیصد اراکین پارلیمنٹ ارب پتی ہیں اور ان میں سب سے زیادہ کا تعلق آندھرا پردیش اور تلنگانہ سے ہے۔
ایسو سی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمس (اے ڈی آر) کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آندھرا پردیش کے 11 راجیہ سبھا اراکین میں سے 5 ارب پتی ہیں۔ اس ریاست سے تعلق رکھنے والے مجموعی اراکین پارلیمنٹ کی یہ تعداد 45 فیصد ہے۔ اسی طرح تلنگانہ کے 7 میں سے 3، مہاراشٹر کے 19 میں سے 3، دہلی کے 3 میں سے 1، پنجاب کے 7 میں سے 2، ہریانہ کے 5 میں سے 1 اور مدھیہ پردیش کے 11 میں سے 2 راجیہ سبھا اراکین نے اپنی ملکیت 100 کروڑ روپے سے زیادہ بتائی ہے۔
اس رپورٹ میں مزید کچھ حیران کرنے والے اعداد و شمار پیش کیے گئے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تلنگانہ کے سبھی سات راجیہ سبھا اراکین کی ملکیت کو جوڑا جائے تو یہ 5596 کروڑ روپے تک پہنچ جاتا ہے۔ اسی طرح آندھرا پردیش کے سبھی 11 راجیہ سبھا اراکین کی ملکیت ملائیں تو 3823 کروڑ روپے اکٹھے ہو جائیں گے۔ اتر پردیش کے سبھی 30 اراکین راجیہ سبھا کی مجموعی ملکیت 1941 کروڑ روپے ہوتی ہے، جو کہ آندھرا پردیش اور تلنگانہ کے اراکین راجیہ سبھا کے مقابلے میں تعداد میں تو بہت زیادہ ہے، لیکن ملکیت میں بہت کم ہے۔
اے ڈی آر کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ راجیہ سبھا کے موجودہ 225 اراکین میں سے 75 نے ان کے خلاف مجرمانہ معاملوں کا تذکرہ کیا ہے۔ 41 نے سنگین جرائم کے معاملے اور 2 نے تو قتل سے متعلق معاملے کی بھی جانکاری شیئر کی ہے۔ چار راجیہ سبھا اراکین نے ان کے خلاف درج خواتین سے متعلق جرائم کا تذکرہ بھی اپنے حلف نامے میں کیا ہے۔ بی جے پی کے 85 میں سے 23، کانگریس کے 30 میں سے 12، ترنمول کانگریس کے 13 میں سے 4، آر جے ڈی کے 6 میں سے 5، مارکسوادی کمیونسٹ پارٹی کے 5 میں سے 4، عآپ کے 10 میں سے 3، وائی ایس آر سی پی کے 9 میں سے 3 اور این سی پی کے 3 میں سے 2 اراکین راجیہ سبھا نے اپنے حلف نامے میں ان کے خلاف درج مجرمانہ معاملوں کا تذکرہ کیا ہے۔