منی پور میں جاری تشدد نے سبھی ریاستی عوام کو خوف میں ڈال رکھا ہے۔ کبھی بھی تصادم اور تشدد کے واقعات شروع ہو جاتے ہیں اور لوگوں کا گھروں سے باہر نکلنا تک محال ہو جاتا ہے۔ حکومت سے لے کر عام شہری تک ریاست میں امن کی بحالی چاہتے ہیں، لیکن ابھی تک کوئی حل نہیں نکل پایا ہے۔ اس درمیان راج بھون کی طرف سے ایک بیان جاری ہوا ہے جس میں جانکاری دی گئی ہے کہ 10 سیاسی پارٹیوں کے ایک نمائندہ وفد نے منی پور کی گورنر انوسوئیا اوئیکے سے ریاست میں امن و امان کی بحالی کے لیے ضروری اقدام کی گزارش کی ہے۔ نمائندہ وفد نے مطالبہ کیا ہے کہ دونوں مخالف طبقات (کوکی-میتئی) کے درمیان امن مذاکرہ شروع کیا جائے تاکہ نسلی تشدد کا کوئی حل نکل سکے۔
بتایا جاتا ہے کہ کانگریس قانون ساز پارٹی کے لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ ایبوبی سنگھ کی قیادت والے نمائندہ وفد نے جمعہ کی شام گورنر کو ایک عرضداشت پیش کیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت، خصوصاً وزیر اعظم نریندر مودی کی مخالفت کے بغیر ریاست میں امن کی بحالی نہیں ہو سکتی۔ جاری بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نمائندہ وفد نے دونوں طبقات کے ساتھ امن مذاکرہ فوراً شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ جاری تشدد کا مستقل حل نکالا جا سکے۔
واضح رہے کہ منی پور میں کوکی-زو قبیلہ کی ایک تنظیم آئی ٹی ایل ایف نے بدھ کے روز ان علاقوں میں اپنی الگ حکومت قائم کرنے کی دھمکی دی تھی جہاں ان قبیلوں کی اکثریت ہے۔ ریاستی حکومت نے کوکی-زو طبقہ کے اراکین کی اکثریت والے ضلعوں میں ان کی الگ حکومت کے لیے سودیشی قبائلی لیڈر پلیٹ فارم کی اپیل کی سخت مذمت کی ہے اور اسے ناجائز قرار دیا ہے۔ اس طرح کی سرگرمیوں کے درمیان ہی نمائندہ وفد نے جمعہ کے روز ریاستی گورنر سے ملاقات کی۔
نمائندہ وفد نے گورنر انوسوئیا اوئیے سے یکسر مخالف طبقات کے ساتھ بات چیت شروع کرنے کے لیے وزیر اعظم سے رابطہ کرنے کی گزارش کی۔ وفد نے گورنر سے یہ اپیل بھی کی کہ وہ وزیر اعظم کی قیادت اور رہنمائی میں تشدد کا حل تلاش کرنے کے لیے وزیر اعظم کے ساتھ منی پور کی سبھی پارٹیوں کی میٹنگ کا انتظام کریں۔ اس نمائندہ وفد میں عآپ، اے آئی ایف بی، اے آئی ٹی سی، سی پی ایم، سی پی آئی، جنتا دل یو، این سی پی، آر ایس پی اور شیو سینا (یو بی ٹی) کے لیڈران شامل تھے۔
گورنر نے نمائندہ وفد سے ملاقات کے دوران انھیں ریاست میں امن و امان بحال کرنے کے لیے دونوں طبقات کے ساتھ بات چیت کا عمل یقینی کرنے کے لیے قدم اٹھانے کی یقین دہانی کرائی۔ راج بھون کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’مذاکرہ کا عمل شروع کرنے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھایا جائے گا اور وہ ریاست کی سبھی سیاسی پارٹیوں کے ساتھ بات چیت شروع کرنے کے لیے وزیر اعظم سے رابطہ کریں گی۔‘‘ اوئیکے نے یہ بھی کہا کہ انھوں نے تشدد و بدامنی سے متعلق رپورٹ سونپی ہے اور مرکزی لیڈران کے رابطے میں ہیں۔