اسرائیل اور حماس کے درمیان ہلاکت خیز جنگ جاری ہے۔ اسرائیل غزہ میں لگاتار بمباری کر رہا ہے۔ غزہ کے سرکاری میڈیا دفتر کے مطابق 7 اکتوبر کو اسرائیل-حماس جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ پٹی میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 13000 کے پار پہنچ گئی ہے۔ میڈیا دفتر کے ڈائریکٹر جنرل اسماعیل الثوابتہ نے اتوار کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ مہلوکین میں 5500 بچے اور 3500 خواتین شامل ہیں، جبکہ 30 ہزار سے زیادہ لوگ سنگین طور پر زخمی ہوئے ہیں۔
نیوز ایجنسی شنہوا کی رپورٹ کے مطابق اسماعیل نے کہا کہ لاپتہ لوگوں کی تعداد 6000 سے زیادہ ہو گئی ہے جن میں 4000 بچے اور خواتین بھی شامل ہیں، جو اب بھی اسرائیلی حملوں سے تباہ ہوئی عمارتوں کے ملبہ میں دبے ہوئے ہیں۔ 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے اچانک ہوئے حملے کا بدلہ لینے کے لیے اسرائیل گزشتہ کچھ ہفتوں سے غزہ پر حملے کر رہا ہے۔
جنگ سے متعلق اہم اَپڈیٹ:
شمالی غزہ میں انڈونیشیا اسپتال کے ملازمین فوری مدد کی اپیل کر رہے ہیں۔ اسرائیلی حملے میں اسپتال کے اندر 8 لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ اسپتال اسرائیلی فوج سے گھرا ہوا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق الشفا اسپتال سے نکالے گئے وقت سے پہلے پیدا ہوئے سبھی 31 بچے سنگین انفیکشن سے لڑ رہے ہیں۔
ایم ایس ایف نے کہا ہے کہ 18 نومبر کو خان یونس میں اسرائیلی بمباری کے کچھ ہی منٹوں کے اندر کم از کم 122 لوگ ناصر اسپتال پہنچے جن میں کئی سنگین طور سے جلے ہوئے لوگوں کا علاج کیا گیا اور 70 لوگ وہاں پہنچنے پر مر گئے۔
قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی نے کہا ہے کہ غزہ میں بندی بنائے گئے 200 سے زیادہ لوگوں میں سے کچھ کو رِہا کرنے کے سمجھوتے میں معمولی چیلنجز بچے ہیں۔
جاپان حکومت نے بحر احمر میں یمن کے حوثی باغیوں کے ذریعہ جاپان سے آپریٹ جہاز کو ضبط کرنے کی مذمت کی ہے۔