فلسطین کی تحریک مزاحمت اسلامی (حماس) نے بدھ کے روز کہا کہ اس نے غزہ پٹی کےعلاقے میں 46 دن کی خونریز جھڑپوں کے بعد قطر-مصر کی ثالثی کے تحت اسرائیل کے ساتھ چار روزہ جنگ بندی کا معاہدہ کیا ہے۔
دوسری طرف اسرائیل کے سرکاری کان ٹی وی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیل نے بدھ کے روز حماس کے ذریعہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے غزہ میں جنگ بندی، فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور مزید انسانی امداد کے داخلے کے لیے قطر کی ثالثی کی تجویز کو قبول کر لیا ہے۔
اسرائیل اور حماس منگل کے روز غزہ کی پٹی میں قید درجنوں یرغمالیوں کو اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کے بدلے رہا کرنے کے لیے چھ ہفتے سے جاری تباہ کن جنگ کو عارضی طور پر روکنے کے لیے ایک معاہدے کے قریب نظر آئے تھے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ووٹنگ کے لیے اپنی کابینہ کا اجلاس بلایا جس میں انھوں نے کہا کہ جنگ بندی ختم ہوتے ہی حماس کے خلاف اسرائیلی حملے دوبارہ شروع کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم حالت جنگ میں ہیں اور ہم جنگ جاری رکھیں گے۔ "ہم اپنے تمام اہداف حاصل کرنے تک جاری رکھیں گے۔"
نیتن یاہو نے تسلیم کیا کہ کابینہ کو سخت فیصلے کا سامنا کرنا پڑا، لیکن جنگ بندی کی حمایت کرنا درست قدم تھا۔ کچھ سخت گیر وزراء کی مخالفت کے باوجود نیتن یاہو کو اس اقدام کو منظور کرنے کے لیے کافی حمایت حاصل تھی۔