ترواننت پورم: سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج فاطمہ بی بی کا جمعرات کے روز کیرالہ کے کولم کے ایک نجی ہسپتال میں انتقال ہو گیا، ان کی عمر 96 سال تھی۔ فاطمہ بی بی تمل ناڈو کی گورنر اور قومی انسانی حقوق کمیشن کی رکن کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکی تھیں۔ فاطمہ بی بی 1992 میں سپریم کورٹ کی جج کے عہدے سے سبکدوش ہوئی تھیں۔
کیرالہ کی وزیر صحت وینا جارج نے جسٹس فاطمہ بی بی کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج اور تمل ناڈو کی گورنر کے طور پر ناقابل فراموش خدمات انجام دیں۔
وینا جارج نے ایک بیان میں کہا، ’’فاطمہ بی بی ایک بہادر خاتون تھیں جن کے نام بہت سے ریکارڈز ہیں۔ وہ ایک ایسی شخصیت تھیں جنہوں نے اپنی زندگی میں یہ دکھایا کہ مضبوط قوت ارادی اور مقصد کی سمجھ کے ساتھ کسی بھی منفی صورتحال پر قابو پایا جا سکتا ہے۔‘‘
خیال رہے کہ فاطمہ بی بی 30 اپریل 1927 کو پٹھانمتھیٹا ضلع کے اناویت میں پیدا ہوئی تھیں۔ انہوں نے اپنی اسکولی تعلیم پٹھانمتھیٹا کیتھولک اسکول سے مکمل کی۔ انہوں نے ترواننت پورم یونیورسٹی کالج سے گریجویشن کرنے کے بعد ترواننت پورم لاء کالج سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔ 1950 میں وکیل کے طور پر کیریر کا آغاز کیا۔
فاطمہ بی بی کو سال 1968 میں ماتحت جج کے طور پر ترقی دی گئی، جبکہ 1972 میں وہ چیف جوڈیشل مجسٹریٹ مقرر ہوئیں۔ وہ 1974 میں ڈسٹرکٹ سیشن جج کے عہدے پر فائز ہوئیں۔ 4 اگست 1983 کو انہیں کیرالہ ہائی کورٹ کا جج مقرر کیا گیا۔ فاطمہ بی بی کو 6 اکتوبر 1989 کو سپریم کورٹ کی جج مقرر کیا گیا تھا۔ فاطمہ بی بی کو 1997 میں تمل ناڈو کی گورنر مقرر کیا گیا۔